ڈاکٹر محمد امجد
سابق وفاقی وزیر برائے بین الصوبائی رابطہ
کیا مطلب؟ مطلب یہ کہ الیکشن ہوئے تیرہ دن گزر چکے ہیں، ان تیرہ دنوں میں عوام نے جو واردات ڈالی تھی 8فروری کو، اسکا انتہائی جلد بازی میں جو توڑ ہوتا رہا وہ عوامی واردات کے ساتھ ساری دنیا کے سامنے اسطرح آتا رہا کہ ایک شور سا مچ گیا اور پاکستان ساری دنیا کیلئے ایک تماشہ بن گیا، وہ سب کے سب شرمسار ہو گئے جو بہت دور اوپر بیٹھے تھے اور جو بہت نیچے لیکن نیچے والوں میں بہت اونچے تھے وہ بے شرمی کی تمام حدیں ہی پار نہیں کر گئے بلکہ ڈنکے کی چوٹ پر ثابت بھی کر دیا کہ یہ عوام25کروڑ کے بجائے 50کروڑ بھی ہوتے تو وہ انہیں ایک امریکی شراب کی بوتل پر قربان کرنے کی ہر وقت طاقت رکھتے ہیں۔یہ کہ یہ ملک پاکستان رہے یا نہ رہے، اس سے انہیں کوئی غرض نہیں ہے۔ الیکشن کے تقریباََ آٹھ دس دنوں بعد اب جو کچھ پاکستانی الیکٹرانک میڈیا پر شروع کیا گیا ہے ”اسکا کوئی فائدہ نہیں ہے“۔ اسطرح کہ اس میڈیا کو اس طریقہ سے کافی عرصہ سے استعمال کیا جا رہا ہے جسکا حاصل یہ ہے کہ 80%پاکستانی جس طرح دیگر بڑے اداروں و انکے سربراہوں اور قومی مجرموں سے نفرت کرتے ہیں بالکل اسی طرح 80% سے زیادہ پاکستانی اس قومی الیکٹرانک و پریس میڈیا سے بھی نفرت کرتے ہیں۔ جسکی وجہ سے وہ اس میڈیا کو دیکھتے ہی نہیں تو اب ساری نون لیگ سارا دن اس میڈیا پر بیٹھی بھی رہے تو اسکا اسے کوئیفائدہ نہیں ہوگا البتہ!!! یہ اندازہ ضرور ہوا کہ جس طرح ”رجیم چینچ پارٹ ونPDM!!!
”رجیم چینچ پارٹ ٹونگران حکومت“ نے25 کروڑ لوگوں کو پاکستانی ہونے کی سزا دی تھی اور بار بار ایسے حالات پیدا کر دیے تھے کہ پاکستان کے مزید ٹکڑے ہو جائیں بالکل اسی طرح!!! ”رجیم چینچ پارٹ تھری“ جو اب ”نون لیگ“ ”پاکستان پیپلز پارٹی“ اور ”ایم کیو ایم“ پر مشتمل ہے نے سابقہ پالیسی ہی کو برقرار رکھنا ہے یعنی آج بھی جو صورت سامنے ہے وہ رجیم چینچ کی بنائیPDMکی تیسری صورت ہے۔ ان سے اندازے کی غلطی صرف یہ ہوئی ہے کہ یہ لوگ جو یہاں امریکہ کیلئے کام کرتے ہیں انکا خیال تھا کہ PTIکو ہر لحاظ سے تقریباََ ختم کر دیا گیا ہے، عوام کو اس حد تک خوفزدہ کر دیا گیا ہے کہ ٹرن آوٹ نہ ہونے کے برابر ہوگا۔ لہٰذا اپنی مرضی ہوگی جتنا چاہیں گے ٹرن آؤٹ بنا لیں گے اور بڑی آسانی سے نواز شریف صاحب وزیر اعظم پاکستان بن جائیں گے۔ باقی بڑوں کی مدت میں توسیع ہو جائیگی، ہندوستان کی بالا دستی اور اسرائیل کو تسلیم کر کے حج و عمرہ کا مقام امریکہ کو بنا لیا جائیگا لیکن! پاکستانیوں نے اسکا سارا نشہ ہرن کر دیا۔ پانچ بجے ووٹوں کی گنتی کا عمل شروع ہوا تو زیادہ سے زیادہ آٹھ بجے تک ہر پولنگ اسٹیشن پر ووٹوں کی گنتی مکمل ہو گئی اور جتنے بھی امیدوار تھے انکے پولنگ ایجنٹس فارم 45 لیکر اپنے اپنے پولنگ اسٹیشنز سے نکل گئے اس خطرے کے تحت کہ فارم کوئی چھین نہ لے، انہوں نے فارم45واٹس ایپ کر دیا اور موقع پر موجود تمام صحافیوں نے ہر پولنگ اسٹیشن پر ہی نتیجہ حاصل کر کے اپنے اپنے چینلز کو ارسال کر دیا۔ اسطرح تقریباََ11بجے تک فارم45 کے تقریباََ170یا 180غیر سرکاری نتیجے سامنے آچکے تھے۔ یہ سب کچھ اتنا اچانک ہوا کہ سب کا نشہ ہرن ہو گیا اور اسکے بعد سب بھاگے اور سب کے سبRO’sکے سروں پر سوار ہو گئے اس لیے کہ فارم45 نے RO’sکے پاس ہی آنا تھا۔لہٰذا دس بجے کے بعد جو ہوا وہ سب کے سامنے ہے۔تقریباََ تیرہ چودہ دن گزر چکے ہیں اب انکی اپنے میڈیا پر یلغار بتاتی ہے کہ ان لوگوں نے کوئی سبق نہیں سیکھا، بلکہ پروگرام یہ بنا ہے کہ فی الحال ”نون لیگ“ ”پاکستان پیپلز پارٹی“ اور ”ایم کیو ایم“ وغیرہ ملکر مرکز میں حکومت بنا لیں لیکن وزیر اعظم نواز شریف نہیں شہباز شریف ہونگے اور اس وقت تک ہونگے جب تک عدالتوں میں PTIکی تمام درخواستیں خارج نہیں ہوتیں اور نون لیگ کے 80کے قریب ہارے ہوئے لوگوں کو عدالتیں کامیاب قرار نہیں دیتیں۔ دوئم یہ کہ اس وقت95کے قریب سیٹیں جو پاکستان تحریک انصاف کے پاس ہیں ان میں سے بھی 30یا40کے قریب لوگوں کو اغواء کر کے نون لیگ میں شامل کر کےPTIکو اپوزیشن کے قابل بھی نہ چھوڑا جائے یہ کہ نون لیگ کو اتنی اکثریت دی جائے کہ اسےPPPسمیتMQM، ق یا کوئی بلیک میل نہ کر سکے یہ کہ پنجاب میں اور پورے پاکستان میں مریم جو کچھ بھی کرنا چاہے تمام ادارے اور ایجنسیاں اسکی پابندی کریں، تب نواز شریف وزیراعظم بننے کو تیار ہونگے، اس لیے کہ وہ تو ایک لمبے عرصے تک ملک سے باہر تھے، لیکن ملک کے وزیراعظم سے لیکر بڑا عہدہ انہی کا بنایا ہوا تھا لہٰذا!! انہیں تو صرف اور صرف اپنے تمام مقدمات ختم کرانا اور دو تہائی اکثریت لیکر چوتھی بار وزیراعظم بننا تھا۔ اسی مقصد کے حصول کیلئے انکی PDMکی حکومت اور اسکے وزیر اعظم شہباز شریف نے ہر وہ کام کیا تھا جو امریکہ سمیت کسی بھی بڑے نے چاہا تھا تو پھر میاں صاحب بھی اپنے مطالبات میں کسی حد تک تو حق بجانب تھے، پوچھ سکتے تھے کہ اگر وزیراعظم نہیں بنانا تھا، دو تہائی اکثریت نہ دلوانا تھی تو پھر اپنا ہر کام مجھ سے کیوں کروایا؟ یہ کہ مجھے واپس کیوں بلایا؟
کہتے ہیں جو فیملی آڈیوز ویڈیوز بنانے کی ماسٹر مانی جاتی ہے اس نے آج کے تمام بڑوں سے صرف گپ شپ نہ لگائی ہوگی بلکہ ہر چھوٹے بڑے کی آڈیو زویڈیو زبھی بنائی ہوگی اور پاکستان واپس آنے سے پہلے وہ جتنی بھی آڈیو زویڈیو زہیں وہ تمام بڑوں کو دکھائی و سنائی بھی ہونگی، اگر ایسا نہ ہوتا تو!!! جس دن نواز شریف وطن واپس تشریف لائے اس دن سے لیکر8فروری کے الیکشن اور الیکشن کے تیرہ چودہ دن بعد تک بھی ناصرف جناب نواز شریف بلکہ ان پارٹی کے ہر لیڈر کو ہر حکومتی سطح کے علاوہ تمام تر میڈیا پر وہ وی آئی پی پروٹوکول نہ مل رہا ہوتا جو سعودی عرب یا برطانیہ میں شاہی حکمرانوں کو ملتا ہے۔ یہ وہ عمل ہے جسکے ردعمل کے طور پر قومی اداروں کیخلاف80%پاکستانیوں کے دلوں میں نفرت صرف پیدا ہی نہیں ہوئی بلکہ نفرت کے شعلے بھڑک رہے ہیں۔ اس صورتحال کے پس منظر میں دیکھا جائے تو آنیوالا وقت جسکی مدت بہت تھوڑی ہوسکتی ہے وہ بہت بھیانک اشارے دیتا ہے اس لیے کہ تمام بے رحم ادارے اور انکے بے رحم و ظالم افراد انتقام کی آگ میں اندھی ہوجانیوالی خاتون کے اشاروں پر ناچیں گے اسکے بعد!!! جیلوں میں جگہ نہ رہے گی یا آبادیاں ویران، جنگل و پہاڑ آباد ہونا شروع ہونگے، ایک اندازہ ہے کہ ایسا جو کچھ بھی ہونا ہے اسکی کل زندگی زیادہ سے زیادہ سات برس ہو گی۔ آج سے سات برس بعد موجودہ سیاستدانوں، حکمرانوں و دیگر بڑوں میں کچھ مر کھپ گئے ہونگے، کچھ ریٹائر ہو گئے ہونگے یعنی 8فروری کے 20% میں تقریباََ5%کمی آچکی ہوگی اور آج جو بچہ11برس کا ہے وہ سات برس بعد18برس کا نوجوان ہوگا، اسکے ساتھ بارہ سے اٹھارہ سال والا جوان بھی شامل ہوگا تو آج جو 80%ہیں وہ سات برس بعد 90%سے بھی زیادہ ہونگے تو منظر کیا ہوگا؟ آنکھیں بند کر کے تصور کریں اندازہ ہوجائیگا۔ اسی لیے کہا ہے کہ آپ کچھ بھی کھیل پیش کر لیں میڈیا پر اسکا کوئی فائدہ نہ ہوگا۔


