لاہور: وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے عوام دوست بجٹ 2024-25 پیش کرنے پر وزیر اعظم شہباز شریف اور ان کی ٹیم کو خراج تحسین پیش کیا۔وزیر اعلیٰ مریم نواز نے اپنے بیان میں کہا کہ نواز شریف کی رہنمائی اور شہباز شریف کی قیادت میں متوازن بجٹ پیش کیا گیا، پائیدار ترقی کا سفر شروع ہو گیا ہے۔مریم نواز نے کہا کہ ملک روز بروز معاشی بحران کی کیفیت سے نکل رہا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ انشاء اللہ ملک کے حالات مزید بہتر ہوں گے، اللہ کے فضل و کرم سے مہنگائی کم ہو رہی ہے۔آئندہ مالی سال کے بجٹ کا حجم 18 ہزار 877 ارب روپے رکھا گیا ہے۔ وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے مالی سال 24-25 کا بجٹ پیش کیا جس میں مہنگائی کی اوسط شرح 12 فیصد مقرر کی گئی، ایف بی آر کا ٹیکس ہدف 12 ہزار 970 ارب روپے، نان ٹیکس آمدنی 4 ہزار 845 ارب روپے ہے۔ اور صوبوں کو 7 ہزار۔ 438 ارب روپے دیے جائیں گے۔بجٹ دستاویز کے مطابق آئندہ مالی سال کے لیے موجودہ اخراجات 17 ہزار 230 ارب روپے، سود کی ادائیگی کے لیے 9 ہزار 775 ارب روپے، پنشن کی ادائیگی کے لیے 1 ہزار 14 ارب روپے، دفاع کے لیے 2 ہزار 122 ارب روپے اور سبسڈیز کے لیے 1 ہزار 363 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ حکومتی اخراجات کے لیے 839 ارب روپے اور ہنگامی اقدامات کے لیے 313 ارب روپے رکھے جائیں گے۔پنشن کے لیے ایک ہزار 14 ارب مختص، گریڈ 1 سے 16 تک کے سرکاری ملازمین کی قوت خرید کو بہتر بنانے کے لیے تنخواہوں میں 25 فیصد جبکہ گریڈ 17 سے 22 تک کے افسران کی تنخواہوں میں 22 فیصد اضافہ کیا جا رہا ہے۔ ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن میں 15 فیصد اضافہ کرنے کی تجویز ہے۔بجٹ دستاویز میں کہا گیا ہے کہ برانڈڈ کپڑوں اور جوتوں پر ٹیکس بڑھا کر 18 فیصد کر دیا گیا ہے، سولر پینل انڈسٹری کے فروغ کے لیے آلات کی درآمد پر ٹیکس میں رعایت، فاٹا پاٹا کو انکم ٹیکس میں چھوٹ ایک سال بڑھانے کا فیصلہ، نان فائلرز خوردہ فروشوں اور تھوک فروشوں پر ایڈوانس ودہولڈنگ ٹیکس عائد ہوگا۔نان فائلرز پر ٹیکس 1 فیصد سے بڑھا کر 2.25 فیصد کرنے کی تجویز، جعلی سگریٹ بیچنے والوں پر سخت جرمانے کا فیصلہ، سیمنٹ پر ایف ای ڈی پی ریٹ بڑھانے کا فیصلہ، پچاس ہزار ماہانہ کمانے والوں پر ٹیکس نہیں لگے گا۔ بجلی، گیس اور دیگر شعبوں کے لیے 1363 ارب روپے کی سبسڈی مختص کی گئی، توانائی کے شعبے کے ترقیاتی بجٹ کے لیے 253 ارب روپے مختص کیے گئے، مہمند ڈیم ہائیڈرو پراجیکٹ کے لیے 45 ارب، جامشورو 1200 میگاواٹ کے لیے 21 ارب مختص کیے گئے۔ کوئلہ پاور پلانٹ.این ٹی ڈی سی کے نظام کی بہتری کے لیے 11 ارب، آبی وسائل کے لیے 206 ارب روپے، دیامیر بھاشا ڈیم کے لیے 40 ارب روپے، بی آئی ایس پی کے لیے 593 ارب روپے مختص کیے گئے، کفالت پروگرام سے مستفید ہونے والے خاندانوں کی تعداد ایک کروڑ تک لے جائی جائے گی۔ پی ایس ڈی پی کے انفراسٹرکچر کے لیے 824 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، دفاعی اخراجات کے لیے 2 ہزار 122 ارب روپے اور الیکٹرک بائیکس کے لیے 4 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔بجٹ دستاویز کے مطابق اسلام آباد میں ٹیکنالوجی پارک ڈویلپمنٹ پروجیکٹ کے لیے 11 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، اسٹیٹ بینک 539 ارب روپے کا ایکسپورٹ کریڈٹ فراہم کرے گا، آئی ٹی سیکٹر کے لیے 79 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔


