سوات میں سیاح مشتعل ہجوم کے ہاتھوں قتل ,حکومت نے کیا کیا؟صف اول کے کالم نگار کے قلم نے بڑے راز سے پردہ چاک کردیا
سوات میں سیاح مشتعل ہجوم کے ہاتھوں قتل ,حکومت نے کیا کیا؟
ریاست کہاں ہے؟ ۔کیا اسلام کسی کو بغیر مقدمہ چلائے ، صفائی کا موقع دیئے بغیر مارنے کی اجازت دیتا ہے؟
۔۔۔۔۔کے پی کے حکومت نے حالات کنٹرول نہ کرسکنے پر پولیس کیخلاف کیا ایکشن لیا؟
لوڈشیڈنگ میں کمی یا خاتمہ کا واحد حل بجلی بلوں کی ادائیگی اور چوری کی روک تھام ہے،
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اکیلا پنجاب ،خیبر پختونخوا اور سندھ کے بجلی چوروں کی مد میں 550 ار ب ادائیگی کررہا
۔۔۔۔۔۔۔ جب بجلی بل ادا نہیں ہوگا تو پھر بجلی کیسےملے گی؟ ایک سوال عید پہ صفائی!چیف کمشنر اسلام آباد اور ڈی سی کو وزیراعظم شہباز کی شاباش
۔۔۔۔۔ ڈی سی صاحب ! ذرا جی ٹی روڈ اور مضافات کے پٹرول پمپوں،سروس اسٹیشنوں کو بھی دیکھیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔جناب چیئرمین CDA محمد علی رندھاوا صاحب ! کیا آپ چاہتے ہو کہ صدیوں آپ کو یاد رکھاجائے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تو پھر یہ کام کرجائیں !اسلام آباد میں پانی کی قلت اورانڈرگراونڈ واٹر ریچارج کیلئے کام کرجائیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔مارگلہ پہاڑیوں کے دامن میں سینکڑوں جگہوں پر چھوٹے بڑے wet lands بن سکتے ہیں
۔۔۔۔آپ پارکوں، گرین بیلٹس اور سڑکوں کے کنارے انڈر گرائونڈ واٹر ریچارج سسٹم بنوائیںآپ تمام سوسائٹیز کو پابند کریں وہ wetlands,منی ڈیم اور انڈر گراؤنڈ ریچارج سسٹم لازما بنوائیں ۔ پورے اسلام آباد میں انڈر گرائونڈ واٹر ریچارج سسٹم کا خرچہ آپ کے ایک کمرشل پلاٹ کی مارہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اسلام آباد سوکھ رہا ہے،اسکے درجنوں سیکٹرز میں ایک بھی منی جھیل ہے نہ wetland گلبرگ گرینز کوآپریٹو سوسائٹی ہے،اس نے چیلنج کو سمجھا اور اپنے لئے سینکڑوں کنال کی جھیل بنالیجناب محمد علی رندھاوا صاحب! آپ یہ پراجیکٹ کرجائیں تواسلام آباد صدیوں آپ کو یاد رکھے گاعقیل احمد ترین عید الاضحی ٰ پر قہر کی گرمی پڑی، ملک کے کچھ علاقوں میں باران رحمت بھی برسی لیکن وہ بھی لالہ سورج کا غصہ کم نہ کرسکی ،اسلام آبا د میں جزوی جبکہ لاہور ، ملتان ، بہاولپور اور آزاد کشمیر میں بارش نے درجہ حرارت کو کچھ کم کیا، لیکن وقتی طور!خیبر پختونخوا میں اسوقت صورتحال یہ ہے کہ وہاں پر بارہ سے اٹھارہ گھنٹے کی لوڈشیڈنگ ہورہی ہے ۔ اسی لوڈشیڈنگ سے فریسٹریشن کا شکار لوگوں نے مدین سوات میں قرآن مجید کی بے حرمتی کے نام پر ایک بندہ پولیس کسٹڈی سے نکال کر اڈے میں لیجاکر مارڈالا ۔ کچھ گرمی نے قوم کی زہنی حالت خراب کی ہے تو کچھ نت نئے ٹیکسز اورمہنگائی نے! ابھی ہم گرمی کی تپش سے پریشان ہیں تو کل ہم نے طوفانی بارشوں سے آنیوالے سیلاب سے رونا دھونا ہے ،ہم پر قدرت کا قہر کیوں نازل نہ ہو کہ ایک طرف ہم ایک بے زبان کا پائوں کاٹ کر اللہ کے غضب کو آواز دیتے ہیں تو دوسری طرف قرآن کی بے حرمتی کے نام پر ایک مسافر کو لہو لہان کرکے مارڈالتے ہیں ۔مدین میں پیش آنیوالے واقعہ کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے ،فرض کیا کہ اس پنجابی سیاح سے بے حرمتی سرزد ہوگئی تو کیا ہم سرزمین بے آئین میں رہتے ہیں ؟ کیا یہاں پر جنگل کا قانون ہے کہ پولیس اورقانون نافذ کرنیوالے اداروں کے ہاتھو ں سے ایک مشتبہ ملزم کو چھین کر تھانے کو آگ لگا کر اسے بغیر مقدمہ چلائے سرعام قتل کردیا جاتاہے؟ اسلام کے ان ٹھیکیداروں کو نہیں پتہ کہ دین ہر قسم کے ملزم کو صفائی کا موقع دیتا ہے ۔ میں حیران ہوں کہ اتنا بڑا واقعہ ہوگیا اور ابھی تک وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا نے ڈی پی او سوات اور دوسرے ذمہ داران کیخلاف ایکشن نہیں لیا۔الحمد اللہ! ہم سب مسلمان ہیں سب کو اللہ رب العزت، اسکے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور قرآن حکیم پر قربان لیکن بطور صحافی میں اس بات کی تائید نہیں کرسکتا کہ کسی مجرم کو بغیر مقدمہ چلائے اس طرح موت کے گھاٹ اتار دیا جائےز یقیناً یہ ظلم اور جبر ہے ،اگر اسنے یہ قبیح حرکت کی بھی ہے تو اس موت کے بعد یقینا ً اللہ رب العزت کے ہاں اس کو کچھ ر عایت مل جائیگی ،اگر یہی کام ریاست کو کرنے دیاجاتا تو قانون اور شواہد اپنا راستہ خود بناتے تو یقیناً اسکی آخرت اور دنیادونوں تباہ ہوجاتی۔ پیارے پڑھنے والو ! اب بات کرتے ہیں خیبر پختونخوا اور سندھ کے بعض علاقوں میں گھنٹوں لوڈ شیڈنگ کی تو اگر ریاست بجلی سب کو فری فراہم کررہی ہوتی تو یقیناً ہم پھر کے پی کے اور سندھ میں ہونیوالی لوڈ شیڈنگ پہ آواز بلند کرتے! لیکن ایسا نہیں ہے ، یہ بات ریکارڈ پر ہے کہ بجلی کی سب سے زیادہ چوری کے پی کے کراچی اور اندرون سندھ ہوتی ہے ،جب بجلی کا بل ادا نہیں ہو گا تو پھر بجلی کیسے ملی گی؟ یہ بات بھی ریکارڈ پر آچکی ہے کہ پنجاب کے عوام کے پی کے اور کراچی میں چوری ہونیوالی بجلی، لائن لاسز یا بلوں کی عدم ادائیگی کا بوجھ ساڑھے پانچ سو ارب روپے سرچارج کی شکل میں اٹھاتے ہیں ۔ یہاں یہ لکھنا ضروری ہے کہ بجلی ہرکسی کا حق ہے لیکن اس حق کے حصول کیلئے بلوں کی ادائیگی ہم سب پر فرض ہے ۔یہ بھی سچ ہے کہ اگر کے پی کے اور کراچی میں چوری ہونیوالی بجلی کو روک لیاجائے تو حکومت کو بجلی کی قیمت بڑھانی نہ پڑے بلکہ شاید اب کو بجلی مسلسل ملے! اصل میں وہ لوگ جو بجلی کا بل باقاعدگی سے ادا کرتے ہیں حکومت ان پر اضافی سرچارج کی شکل میں بوجھ ڈالتی ہے۔ علی امین گنڈا پور بطور وزیراعلیٰ پنجاب سوشل میڈیا پر مقبول ہیں،انکی بات انکی عوام سنتی ہے ان کو بجائے وفاق سے لڑائی کے، مسئلہ کو سمجھنا چاہیے اور اپنے سوشل میڈیا کی طاقت سے عوام کو بلوں کی ادائیگی اور بجلی چوری کے روکنے کی مہم چلا کر پاکستان کو خوشحال بنانے کی طرف چلنا چاہیے ۔ پیار پڑھنے والو!چیف کمشنر ،محمد علی رندھاوا، ڈپٹی کمشنر اسلام آباد عرفان نواز میمن کو عید الاضحی کے دنوں میں صفائی برقرار رکھنے پر وزیراعظم شہباز شریف نے شاباش دی ہے میرا یہاں پر ڈپٹی کمشنرعرفان نواز میمن کو تجویز ہے کہ وہ زرا جی ٹی روڈ اور اسلام آباد کے مضافات میں موجود پیٹرول پمپوں پر بھی چھاپے ماریں ! دیکھیں کہ پیٹرول پمپس پر غیر معیاری اور کم مقدار میں پیٹرول کیسے فروخت ہورہاہے؟ اور تو اور سروس اسٹیشن والوں کی حرکتیں دیکھیں،جو کسی ضابطہ میں نہیں ہیں! اسی طرح اسلام آباد کا آج تک سب سے بڑا مسئلہ پانی کا ہے، زیر زمین پانی تقریباً ختم ہوچکا ہے ، بدقسمتی سے سی ڈی اے اس پر کوئی توجہ نہیں دے رہا ،کچھ عرصہ قبل آئی ایٹ پارک میں انڈر گرائونڈ واٹر ریچارج پراجیکٹ شروع ہوا لیکن اس پر کام بند ہوگیا ۔ جناب چیئرمین سی ڈی اے محمد علی رندھاوا کو چاہیے کہ وہ فنڈز کیلئے جس طرح پلاٹوں کیلئے ندی نالوں اور مختلف جگہوں پر اراضی ڈھونڈ تے ہیں اسی طرح وہ اسلام آباد کے اندر wet lands کا تصور دیں ،مارگلہ کی پہاڑوں کے دامن میں سینکڑوں ایسی جگہیں ہیں جہاں پر wet lands بنائی جاسکتی ہیں، اسی طرح ہر پارک ،سڑک گرین بیلٹس میں انڈر گرائونڈ واٹر ریچارج سسٹم بنائیں، اس پر پانچ سو ملین روپے سے زیادہ خرچ نہیں ہوگا لیکن اس سے اسلام آباد کاانڈر گراونڈ پانی بلند ہونا شروع ہوگا ،اس سے جنگلات وغیرہ بھی اُگے گا اس قسم کا تجربہ nust ،گلبرگ گرینز اور ملٹی گارڈن B-17 میں ہوچکا ہے، گلبرگ گرینز کے سیکرٹری شجاعت اللہ قریشی نے تو کمال دوراندیشی سے کام لیتے ہوئے 3 چار سو کنال پر مشتمل ایک خوبصورت جھیل نما ڈیم بنا لیا ہےز اور مزید بھی وہ بنارہے ہیں، جس سے وہاں کی آباد ی کو پانی ملا ہے بلکہ اردگرد انڈر گراونڈ واٹر میں بھی اضافہ ہوا ہے،اس سے خوبصورتی الگ بن گئی ہے۔ اسی طرح ملٹی گارڈن میں دو چھوٹے ڈیم بنائے گئے ہیں،لیکن وہاں پہ گرین اسلام آباد کا تصور دور دور تک نہیں، پوری سوسائٹی درختوں کے بغیر چٹیل میدان ہے،انڈر گراؤنڈ واٹر ریچارج کیلئے سی ڈی اے بطور ادارہ ایک سال کیلئے ایمرجنسی ڈیکلئرکرکے یہ کام کرے تو یقین مانیں محمد علی رندھاوا کا نام آنیوالی صدیوں تک یاد رکھا جائیگا۔


