اسلام آباد سے پشاور روانہ ہوگئے تھے۔ ان کی کمشدگی کے معاملے پر اڈیالہ جیل میں صحافیوں کے ساتھ غیر رسمی گفتگو میں عمران خان نے بھی بڑا انکشاف کیا تھا کہ گنڈا پور کو اسٹیبشلمنٹ نے اٹھا لیا تھا جس کے بعد وہ غائب رہے۔ اس معاملے پر بانی پی ٹی آئی نے ’اسٹیبشلمنٹ سے مذاکرات‘ ترک کردینے کا حتمی مؤقف اختیار کیا تھا۔وزیر دفاع اور مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ آصف نے کہا ہے کہ گنڈا پور نے کہا کہ سات، آٹھ گھنٹے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ہوں، گنڈا پور چار دیواری میں مختلف زبان استعمال کرتا ہے، وہ باہر نکل کر ملا جٹ بن جاتا ہے، علی امین گنڈا۔ پور ڈبل گیم کھیل رہا ہے۔ واضح رہے کہ تین روز قبل شام 7 بجے وزیراعلیٰ کے پی کے علی امین گنڈا پور سے رابطہ منقطع ہوگیا تھا اور تقریباً 8 گھنٹے بعد رابطہ بحال ہوا تھا۔ بعدازاں وزیراعلیٰ رات گئے چلے گئے۔بعد ازاں سینئر صحافی نے دعویٰ کیا کہ علی امین گنڈا پور کو اغوا کیا گیا ہے، انہیں ایک کال موصول ہوئی جس کے بعد وہ کانسٹی ٹیوشن ایونیو کے اوپر واقع اپنے دفتر گئے، انہیں موبائل فون سے محروم کردیا گیا اور وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے کہا کہ وہ خفیہ طور پر وہاں موجود ہیں۔ انہوں نے اداروں کے اعلیٰ افسران کے سامنے اپنی جذباتی تقریر پر معافی مانگی اور معافی بھی مانگی۔


