کشمیر

لوگوں کی محبت کی وجہ سے سلاؤ کا میئر بنا،سردار امجد عباسی

سلاو،لندن:برطانیہ کے شہر سلاو کے مئیر سردار امجد عباسی نے کہا ہے کہ سلاو لندن کا مہنگا ترین ٹاون ہے،اسمیں 2 لاکھ کی آبادی ہے ،یہاں 60 ہزار سے زائد کشمیری و پاکستانی کمیونٹی لوگ ہیں ،یہاں کے سکولنگ سب سے بیسٹ ہے ،روزگار کے مواقع لندن کی نسبت زیادہ ہیں ،اس لئے یہاں آبادی کا دباو بڑ ھ رہا ہے ،مئیر سلاو سردار امجد نے کہا کہ یہی برطانیہ لا سسٹم ہے کہ میں 2007 میں یہاں آیا ،محنت کی ،لوگوں سے رابطہ رکھا،اور یہاں کی کمیونٹی اور برطانوی سسٹم نے مجھے شہر کا مئیر بننے کا موقع دیا،انہوں نے یہ گفتگو تحریک کشمئر برطانیہ کے صدرراجہ فہیم کیانی اور روزنامہ غزنوی ،کیپٹل پوسٹ کے ایڈیٹر عقیل احمد ترین سے مئیر آفس میں ملاقات کرتے ہوئے کیا،انہوں نے بتایا کہ ترقی کیلئے قابلیت سے زیادہ مسلسل محنت اور رابطوں کی ضرورت ہوتی ہے،انکا کہنا تھا کہ سلاو کے پاس اعزاز ہے کہ یہاں سے سنوکر اور زیبراکراسنگ کا تصور نکلا اور پوری دنیا میں پھیل گیا،انہوں نے راجہ فہیم کیانی کی کشمیر کاز کیلئے خدمات پہ کھل کر اعتراف کیا ،انہوں نے

ایڈیٹر عقیل ترین کوسلاو اور برطانیہ آمد پہ بطور شاہی نمائندہ خوش آمدید کہا،

انہوں نے کہا کہ میں 2007میں یوکے آیا چونکہ سیاست سے میر اپرانا تعلق تھا ،مسلم کانفرنس کیساتھ وابستہ تھا چونکہ مسلم کانفرنس جماعت نہیں تحریک ہے اور برطانیہ آکر ہمیں فہیم کیانی جیسے شفیق رہنما ملے اور انہوں نے ہمیشہ عزت دی اور وہ ہمیشہ اسی طرح متحرک نظر آئے اور ان کے ساتھ ہی ان کی زیر سایہ چل رہے ہیں ،زیادہ تر ہم کشمیر کاز کیلئے کام کررہے ہیں،کبھی خاندان کو ترجیح نہیں دی جہاں بھی انہوں نے بلایا سب سے پہلے حاضر ہوئے ،پچھلے 15سال سے کشمیر پر ایکٹیو رہے ہیں یہاں پر میں خاص کر راجہ اسحاق صاحب کا ذکرضرور کرونگا جو اس دنیا سے جا چکے ہیںلیکن وہ ایک بہت بڑے بادشاہ آدمی تھے ،کشمیر کاز پر فہیم صاحب میں وہ بھی ایک بڑا پلر تھا کہ ایونٹس پر یہاں بسیں بھر کر لندن چلے جاتے تھے ان کے ساتھ بھی میں نے کام کیا ہے کشمیر پر بھی یہاں کمیونٹی کے ساتھ بھی وہاں سے ظاہر ہے میری شروعا ت ہیں،میں خاص طور پر مڈل کلاس فیملی سے تعلق رکھتا ہوں چونکہ میں یوکے آیا ڈھائی پانڈ پر میں نوکری کی تھی اس کمپنی میں،ایک دن میر پوا والے شکیل صاحب کیساتھ میں نے کام کیا ایک دن ان کی نیشنلٹی میرے ہاتھ لگی ،خدا کی قدرت دیکھو وہ پھر میرے آفس آئے میں ان کو بلا کر لایامیری سیکرٹری جو ہے یہ بھی ساتھ آگئی اس کو بھی میں نے بتایا کہ جب میں یو کے آیا تھا پہلے دن اس بندے کیساتھ میں نے نوکری کی تھی پھر ان کے ساتھ تصویری بھی بنوائی ان کی بیگم کو نیشنلٹی بھی دی ،کچھ ایسی عجیب چیزیں ہیں جو یہاں میرے ساتھ ہوئی پھر میں نے یہاں کمیونٹی میں اپنا تعلق نہیں چھوڑا، میری اپنی فیملی نہیں یہاں کوئی جان پہچان والے نہیں تھے ، فہیم بھائی اس بات اچھی طرح جانتے ہیں،باغ کا کوئی بندہ یہاں نئی ملا ،لوگوں کی محبت کی وجہ سے یہاں کونسلر بھی بن گیا اور اس میئر بھی بن گیا،سلا بھی بہت بڑا سسٹم ہے ،یہ کافی مشکل جاب ہے ،ڈیڑھ سو زبانیں لوگ یہاں بولتے ہیں،اس ساری صورتحال سب سے مشکل اپنی کمیونٹی کا خیال رکھنا ہوتا ہے ،بطور میئر سب پہلے میں نے یہاں تلاوت کلام پاک شروع کروائی بہت میئر یہاں آئے کسی ایسانہیں کیا ،جب میں نے میئر کا چارج سنبھالا تو مجھے اندازہ ہوا کہ میئر کے پاس تو بہت اختیارات ہوتے ہیں ، وہ لوگوں کا کام کرسکتے ہیں،میں سب سے متحرک میئر رہا جو 300کے قریب ایونٹس کئے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button