ماسکو: روسی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ دورہ روس منسوخ نہ کرنے پر عمران خان پر پہلے دباؤ ڈالا گیا اور پھر ماسکو جانے پر انہیں سزا دی گئی۔
برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق عمران خان کی جانب سے دورہ روس کرنے پر واشنگٹن میں پاکستانی سفیر کو طلب کر کے فوری طور پر دورہ منسوخ کرنے کا کہا گیا، روس سے واپسی پر حکومتی جماعت کے ارکان کا گروہ اچانک اپوزیشن میں چلا گیا اور وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کروا دی گئی۔ایک بیان میں روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زاخارووا نے کہا کہ روس نے نوٹ کیا ہے کہ صدر ڈاکٹر عارف علوی نے وزیر اعظم کے مشورے اور اس سے پہلے کے واقعات کے پیش نظر 3 اپریل کو قومی اسمبلی تحلیل کر دی۔ رواں سال 23 سے 24 فروری کو عمران خان کے ماسکو کے دوسرے کے اعلان کے فوراً بعد امریکیوں اور ان کے مغربی ساتھیوں نے وزیر اعظم پر غیر مہذبانہ انداز میں دباؤ ڈالنا شروع کر دیا تھا اور اس دورے کو منسوخ کرنے کے لیے الٹی میٹم کا مطالبہ کیا۔ان کا کہنا تھا کہ جب وہ اس کے باوجود روس آئے تو ڈونلڈ لُو نے واشنگٹن میں پاکستانی سفیر کو فون کیا اور اس دورے کو فوری طور پر ختم کرنے کا مطالبہ کیا جسے مسترد کر دیا گیا۔ پاکستانی میڈیا کے مطابق رواں سال 7 مارچ کو پاکستانی سفیر اسد مجید کے ساتھ بات چیت میں ایک اعلیٰ امریکی اہلکار (غالباً وہی ڈونلڈ لُو) نے یوکرین میں ہونے والے واقعات پر پاکستانی قیادت کے متوازن ردعمل کی شدید مذمت کی اور واضح کیا کہ امریکا کے ساتھ شراکت داری اسی صورت میں ممکن ہے جب عمران خان کو اقتدار سے ہٹا دیا جائے۔روسی عہدیدار نے کہا کہ پارلیمنٹ میں وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش ہونے کے بعد جس طرح پی ٹی آئی کے اراکین اسمبلی اپوزیشن کے ساتھ مل گئے، اس پیش رفت سے اس حوالے سے کوئی شک کی گنجائش نہیں رہی کہ امریکا نے نافرمان عمران خان کو سزا دینے کا فیصلہ کیا۔انہوں نے کہا کہ یہ ایک آزاد ریاست کے اندرونی معاملات میں اپنے ذاتی مقاصد کے لیے شرمناک امریکی مداخلت کی ایک اور کوشش ہے۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی وزیر اعظم خود بارہا کہہ چکے ہیں کہ ان کے خلاف سازش کے لیے بیرون ملک سے حوصلہ افزائی اور مالی اعانت فراہم کی گئی، ہم امید کرتے ہیں کہ پاکستانی ووٹرز کو انتخابات کے وقت ان حالات کے بارے میں آگاہ کیا جائے گا جو کہ قومی اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد 90 دنوں کے اندر ہونا طے ہیں۔
روس کی وزارت خارجہ کا یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب وزیر اعظم عمران خان نے سازش کا ذکر کرتے ہوئے امریکی معاون وزیر خارجہ برائے وسطی اور جنوبی ایشیا ڈونلڈ لُو کا نام لیا تھا، جنہوں نے ایک مبینہ خط میں ان کی حکومت کے بارے میں ’دھمکی آمیز ریمارکس‘ دیے جسے وزیر اعظم نے پچھلے مہینے اسلام آباد میں ایک عوامی ریلی کے دوران لہرایا تھا۔
0 0 2 minutes read