اہم خبر

کسی جماعت کیخلاف ہیں نہ طرف دار، فوج کا کوئی سیاسی ایجنڈا نہیں: ڈی جی آئی ایس پی آر

کسی جماعت کیخلاف ہیں نہ طرف دار، فوج کا کوئی سیاسی ایجنڈا نہیں: ڈی جی آئی ایس پی آر

راولپنڈی: ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ رواں سال دہشت گردوں کے خلاف 32 ہزار سے زائد آپریشن کیے گئے، دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے روزانہ 130 سے ​​زائد آپریشن کیے جارہے ہیں، بغاوت اور دہشت گردی کے خلاف جنگ آخری جنگ ہے۔ دہشت گردوں کے خاتمے تک جاری رہے گا۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے ڈی جی لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے راولپنڈی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ آج کی پریس کانفرنس کا مقصد قومی سلامتی کے مسائل، داخلی سلامتی اور دہشت گردی سے متعلق ہے۔ کے خلاف کارروائیاں کیں۔پوری قوم انہیں خراج تحسین پیش کرتی ہے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ 25 اور 26 اگست کی درمیانی شب دہشت گردوں نے بلوچستان میں کارروائیاں کیں، یہ کارروائیاں اندرون ملک دہشت گردوں کے کہنے پر بیرون ملک کی گئیں، ان کا مقصد معصوم اور بے گناہ لوگوں کو نشانہ بنانا، پرامن ماحول اور ترقی ہے۔ بلوچستان متاثر ہونا ہے، فورسز نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے 21 دہشت گردوں کو ہلاک کردیا، اس دوران 14 جوان شہید ہوگئے۔ انہوں نے کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ بلوچستان میں احساس محرومی کا تاثر ہے، عوام میں محرومی اور ریاستی جبر کا بھی تاثر ہے، جسے باہر کے بعض عناصر منفی مقاصد کے لیے استعمال کرتے ہیں۔انہوں نے کہا ہے کہ پاک فوج کسی جماعت کی مخالف نہیں اور نہ ہی اس کا کوئی سیاسی ایجنڈا ہے۔ فوج میں کوئی اپنے ذاتی فائدے کے لیے کسی مخصوص سیاسی ایجنڈے کو فروغ دیتا ہے تو خود احتسابی کا نظام فعال ہو جاتا ہے، لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کیس اس کا منہ بولتا ثبوت ہے، فوج دیگر اداروں سے توقع رکھتی ہے کہ جو بھی استعمال کرے اس کا احتساب کریں گے۔ ذاتی اور سیاسی مقاصد کے لیے ان کی پوزیشن۔ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید کے خلاف ٹاپ سٹی کیس میں وزارت دفاع کو درخواست موصول ہوگئی۔ 12 اگست کو فوج نے بتایا کہ ریٹائرڈ افسر نے آرمی ایکٹ کی خلاف ورزی کی ہے اور ریٹائرمنٹ کے بعد بھی آرمی ایکٹ کی خلاف ورزی کے کئی کیسز سامنے آئے ہیں۔ آوانہوں نے کہا کہ فیض حمید کیس اس بات کا ثبوت ہے کہ پاک فوج ذاتی اور سیاسی مفادات کے لیے ہونے والی خلاف ورزیوں کو کتنی سنجیدگی سے لیتی ہے اور بلا تفریق قانون کے مطابق کارروائی کرتی ہے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا ہے کہ پاک فوج میں خود احتسابی کا نظام ایک شفاف عمل ہے، پاک فوج خود احتسابی کے عمل پر یقین رکھتی ہے، خود احتسابی کا نظام الزامات کے بجائے ٹھوس شواہد پر کام کرتا ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button