کرونا وائرس کے آغاز سے ہی فیس ماسک پہننے پر بے حد زور دیا جارہا ہے تاہم اب ماہرین کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس سے بچنے کے لیے صرف فیس ماسک کافی نہیں بلکہ ماسک اور سماجی فاصلہ دونوں ہی ضروری ہیں۔
حال ہی میں امریکا میں کی جانے والی ایک تحقیق میں 5 مختلف اقسام کے فیس ماسک مٹیریلز کو جانچا گیا کہ کھانسی یا چھینک کے دوران وہ وائرل ذرات کے پھیلاؤ کو کس حد تک روکتے ہیں۔
تحقیق میں دیکھا گیا کہ ہر قسم کے مٹیریل نے ذرات کی تعداد کو ڈرامائی حد تک محدود کردیا، مگر یہ بھی دریافت ہوا کہ 6 فٹ سے کم فاصلے پر یہ محدود ذرات بھی دیگر افراد کو کووڈ 19 کا شکار کر سکتے ہیں۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ فیس ماسک یقیناً اس وبائی مرض سے بچانے میں مدد فراہم کرتا ہے، تاہم اگر لوگ ایک دوسرے کے بہت قریب ہوں گے، تو ان میں وائرس کی منتقلی کا امکان زیادہ ہوگا۔
محققین کا کہنا تھا کہ فیس ماسک اور سماجی دوری دونوں کووڈ 19 سے بچاؤ کے لیے ضروری ہیں۔ اس مقصد کے لیے محققین نے ایک مشین تیار کی جس میں ایئر جنریٹر کو استعمال کیا گیا تھا جو انسانی کھانسی اور چھینک کی نقل کرسکتا تھا۔
اس جنریٹر سسے ننھے ذرات کو ایئر ٹائٹ ٹیوب میں خارج کیا گیا، بالکل اس طرح جیسے کھانسی اور چھینک کے دوران منہ اور ناک سے ذرات ہوا میں خارج ہوتے ہیں، جس پر نظر رکھنے کے لیے کیمرا استعمال کیا گیا۔
اس ٹیوب کے اندر 5 مختلف مٹیریل سے بنے فیس ماسکس کے ذریعے ان ذرات کو بلاک کیا گیا۔ ان ماسکس میں ایک عام کپڑے کا ماسک، ایک 2 تہوں والا کپڑوں کا ماسک، ایک گیلا 2 تہوں والا ماسک، ایک سرجیکل ماسک اور ایک این 95 ماسک تھا۔
محققین نے دریافت کیا کہ ہر ماسک نے بڑی تعداد میں ذرات کو بلاک کردیا۔
کپڑے کے عام ماسک سے 3.6 فیصد ذرات آر پار ہوسکے جبکہ این 95 نے 10 فیصد ذرات کو بلاک کیا۔
تاہم 6 فٹ کے کم فاصلے پر یہ بہت کم ذرات بھی عام فیس ماسک استعمال کرنے والے افراد کو بیمار کرسکتے ہیں، خصوصاً اس وقت جب کووڈ 19 کا شکار کوئی فرد متعدد بار چھینکیں یا کھانسنے پر مجبور ہوجائے۔
محققین کا کہنا تھا کہ فیس ماسک کے بغیر تو یہ ذرات تیزی سے ایک سے دوسرے میں منتقل ہوسکتے ہیں، مگر فیس ماسک سے بھی سو فیصد تحفظ نہیں ملتا بلکہ سماجی دوری کا خیال رکھنا ضروری ہے۔