اہم خبر

اے اہل علم اپنے مقام کو پہچانو اور اس کی لاج رکھو

( خصوصی تحریر۔۔ اہل علم کی توجہ درکار ہے )
_____________
از🖋صاحبزادہ سلطان محمود نقشبندی آستانہ عالیہ کاسب شریف گجرات

بعض اوقات علماء کرام زمانے کی سختیوں کی وجہ سے پریشان ہو جاتے ہیں، مصائب وآلام سے گھبرا جاتے ہیں اور راہ حق پر چلنے کی پاداش میں آنے والی مشکلات سے دلبرداشتہ ہو جاتے ہیں ۔

نئے نئے فتنے ہیں، نت نئے چیلنجز ہیں ،بدعقیدگی کا طوفان ہے ۔بے عملی اپنے عروج پر ہے ۔معاشی مشکلات کا سامنا ہے ۔کیا کریں؟ کدھر جائیں؟ حالات کا مقابلہ کیسے کریں ؟
لوگ بات نہیں سنتے، مذاق کرتے ہیں، گالیاں نکالتے ہیں، طعنے دیتے ہیں اور عزت نہیں کرتے وغیرہ وغیرہ ۔

بسا اوقات علماء کرام مذکورہ مسائل کی وجہ سے اپنے رفیع منصب کو ہی چھوڑ دیتے ہیں اور دنیا دار لوگوں کی صف میں چلے جاتے ہیں ،اپنی وضع قطع بھی انھی کی طرح بنا لیتے ہیں اور اپنا تعارف بھی ایک دنیا دار شخص کی صورت میں کرواتے ہوئے فخر محسوس کرتے ہیں ۔

دعوت وتبلیغ اور درس و تدریس جیسے عظیم الشان کام سے کنارہ کشی اختیار کر لیتے ہیں ۔

اور بعض علماء ایسے بھی ملتے ہیں جو یہ کہتے ہوئے اور عمل کرتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں کہ ہم اپنی اولاد کو یہ کام نہیں کرنے دیں گے ۔
افسوس صد افسوس جو علماء اپنی اولاد کو اس لیے دین نہیں پڑھاتے کہ دنیا میں اس طبقہ کی قدر نہیں ہے ۔
لوگ علماء کو قدر کی نگاہ سے نہیں دیکھتے یا اس لیے اولاد کو اس راہ پر نہیں لگاتے کہ معاشی طور پر گذارا مشکل ہوتا ہے ۔
تو کیا یہ اللہ کی بارگاہ سے ملنے والے انعامات سے روگردانی نہیں ہے ؟
وہ مقام ومرتبہ جس کے ملنے کا وعدہ اللہ نے فرمایا اور جن انعامات کی بشارت امام الانبیاء صلی اللہ علیہ وسلم نے دی ان کی ناقدری اور ناشکری نہیں ہے؟
کیا اللہ کی بارگاہ سے ملنے والے انعامات کی ہماری نظر میں کوئی وقعت نہیں؟

جو انعام و اکرام اللہ کی بارگاہ سے ایک عالم دین کو نصیب ہوتے ہیں ان کے مقابلے میں دنیا کے آرام و آسائش اور دنیاوی، عارضی اور فانی نعمتوں کی کیا حیثیت ہے۔

اے اہل علم!تم ان فرامین خداوندی کو کیوں بھول جاتے ہو جن میں علماء کی عظمت کو بیان کیا گیا ہے ۔
قل ھل یستوی الذین یعلمون والذین لا یعلمون ۔
اور
انما یخشی اللہ من عبادہ العلماء
میں تمہاری ہی تو شان بیان ہوئی ہے ۔

تم کیوں بھول جاتے ہو کہ آپ چنے ہوئے لوگ ہیں۔
میں یرد اللہ بہ خیرا یفقہہ فی الدین (بخاری ) یہ فرمان نبوی صلی اللہ علیہ وسلم تمہاری ہی شان میں آیا ہے ۔
تم کیوں بھول جاتے ہو کہ تم انبیاء کے وارث ہو۔

تم کیوں بھول جاتے ہو اس فرمان مصطفوی صلی اللہ علیہ وسلم کو
خیرکم من تعلم القرآن وعلمہ ۔

تم کیوں بھول جاتے ہو اس انعام خداوندی کو جس کے متعلق رحمت کونین صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ
جو شخص علم کی طلب میں کسی راستہ پر چلا اللہ تعالی اس کے لیے جنت کا راستہ آسان فرما دیتا ہے (بخاری شریف )

تمہارا شمار اس طبقے میں ہے جس پر رشک کرنے کا حکم تاجدار ختم نبوت صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان سے ہوا ۔

اے اہل علم ! تم اپنی قدر پہچانو ۔
تمھی تو ہو جن کے پاوں کے نیچے فرشتے اپنے پر بچھاتے ہیں ۔
تمھی تو ہو جن کے لیے سمندر کی مچھلیاں بھی دعا کرتیں ہیں ۔

لہذا تم اپنے مقام کو پہچانو، اپنی قدر کو جانو کہ تم کتنے عظیم ہو ۔

بلا شبہ بعض لوگ طبقہ علماء میں ایسے ہیں جو اس کی بدنامی کا باعث ہیں، جو مخلص نہیں ہیں، جو اپنی ذمہ داریوں سے غافل ہیں، جو اپنے مشن سے وفا نہیں کررہے ،جو اس عظیم منصب کے تقاضوں کو پورا نہیں کررہے ،جو علماء سوء کا کردار ادا کر رہے ہیں ،جو چڑھتے سورج کے پجاری ہیں اور ہر قسم کے گناہ، ظلم، زیادتی، ناانصافی، گمراہی اور فساد فی الارض کے معاون اور سپورٹر ہیں وہ اپنے کردار کے خود ذمہ دار ہیں اور رب کی عدالت میں جواب دہ ضرور ہوں گے ۔
تم علماء ربانیین بنو اور اپنے روشن کردار کے ذریعے اس طبقہ کی نیک نامی کا ذریعہ بنو اور اپنے مقام، مرتبے اور منصب کی لاج رکھتے ہوئے دنیاوی واخروی سعادتوں کے مستحق بنو ۔

یہ بات بھی یاد رہے جہاں تمہارا مقام اعلی ہے وہی تمہارےاوپر ذمہ داریاں بھی بڑی ہیں ۔ اپنی ذمہ داریوں کا احساس کرو اگر تم اپنی ذمہ داریوں سے غفلت برتو گے تو تمہارے لیے سخت وعیدیں بھی ہیں۔

علماء کی کون کون سی ذمہ داریاں ہیں آئندہ تحریر میں ان کو ہدیہ قارئین کرنے کی سعادت حاصل کی جائے گی ان شاء اللہ تبارک و تعالی ۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button