اہم خبر

سینیٹ الیکشن کے طریقہ کار پرلایاگیا بل اپوزیشن کا امتحان ہے۔سینیٹر فیصل جاوید اپوزیشن جماعتیںعوامی مفاد کی قانون سازی پر حمایت کے لئے لین دین کی بات کرتی ہیں۔میڈیا سے گفتگو

2فروری 2021اسلام آباد( )پاکستان تحریک انصاف کے رہنما سینیٹر فیصل جاوید خان نے کہا ہے کہ اپوزیشن جماعتیںعوامی مفاد کے لئے قانون سازی میں حمایت کے بدلے لین دین کی بات کرتی ہیں۔فیٹف سے متعلق قانون سازی کے وقت بھی انہوں نے اپنے لئے ریلیف مانگا،نواز شریف نے کرپشن کا پیسہ بیرون ملک منتقل کرنے کے لئے قانون بنایا۔عمران خان نے شروع سے کہا تھا کہ حکومت میں آکر سینیٹ الیکشن اوپن بیلٹ کے ذریعے کروائیں گے۔سینیٹ کے طریقہ کار پر آئینی رائے لینے کے لئے سپریم کورٹ میں آئے ہیں۔ سینیٹ الیکشن کے طریقہ کار پر لایا گیا بل اپوزیشن کا امتحان ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو سپریم کورٹ کے باہر میڈیاکے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر تحریک انصاف کے رہنما سینیٹر ذیشان خانزادہ بھی ان کے ہمراہ تھے۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف نے پیسہ باہر منتقل کرنے کے لئے قانون بنایا اور پھر کرپشن کا پیسہ بیرون ملک منتقل کیا۔یہ لوگ پیسہ بنانے ہی کے لئے حکومت میں آتے ہیں اسی لئے بیرون ممالک ان کی اربوں کی جائیدادیں ہیں مگر قوم کا برا حال ہے۔عمران خان ہرمعاملے میں شفافیت لانا چاہتے ہیں۔ جب وہ کرکٹ میں تھے تو بھارت خراب کارکردگی کے باوجود اپنے ایمپائرز کی وجہ سے جیت جاتا تھا۔ مقابلے کی ٹیم چاہے کتنا ہی اچھا کھیلے اسے شکست ہوتی تھی۔ عمران خان غیرجاندارایمپائرز کا تصور لے کر آئے جس سے کرکٹ میں بہتری آئی۔انہوں نے کہا کہ عمران خان نے سینیٹ الیکشن میں پیسے کے استعمال پر اپنی پارٹی کے بیس ارکان کو پارٹی سے نکال دیاتھا۔ انہوں نے جنرل الیکشن میں دھاندلی کے خلاف ایک سو چھبیس دن کا تاریخی دھرنا دیا۔عمران خان نے پہلے ہی کہا تھا کہ حکومت میں آکر سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ کے ذریعے کروائیں گے۔ چنانچہ اب ہم وہی کرنے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب بھی عوامی مفاد میں قانون سازی کی بات آئی، اپوزیشن جماعتوں نے لین دین کا مطالبہ کردیا۔ فیٹف پر قانون سازی کے موقع پر اپوزیشن حمایت کے بدلے میں نیب قوانین میں اپنی مرضی کی ترامیم مانگ لیں۔ان کاکہنا تھا کہ ایک مرتبہ پھر عوامی مفاد میں قانون سازی ہونے جارہی ہے۔ یہ اپوزیشن کا امتحان ہے۔ سینیٹ الیکشن کے طریقہ کار کے حوالے سے آئینی رائے لینے کے لئے سپریم کورٹ میں آئے ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button