اہم خبر

وزیراعظم کے متنازعہ بیان سے ہزارہ برادری کیساتھ قوم کھڑی ہوگئی سیکورٹی کلیئرنس اگر اپنے ہی ملک میں نہیں تو کیسی ریاست؟ کیسا پاکستان؟ کیا جیسینڈا آرڈن کو کسی نے بلیک میل کیا کہ وہ مسلمانوں کے دکھ میں پہنچ گئیں؟ آرمی چیف اگے بڑھیں اور ہزارہ برادری کے دکھیاروں کے سر پر ہاتھ رکھیں اسامہ ستی اور ہزارہ برادری کے قتال کے بعد ریاست کی زمہداری پر کئی سوال پیدا ہوگئے

(عقیل ترین)

ہزارہ برادری اب اپنی نعشوں کو اپنے غموں ، توقعات اور انصاف کی خواہشوں کے تابوت کیساتھ قبرمیں اتار ہی دیں تو اچھا ہے ۔ ان کو ریاست مدینہ میں کس نے حق دیا کہ وہ وزیراعظم کے گریباں کو پکڑنے کیلئے ان کو بلوائیں ؟انکو کس نے حق دیا کہ وہ اپنے لہوکا حساب ما نگیں؟کیوں شہنشاہ معظم ان سے ملنے آئیں یا انکے سر پہ ہاتھ رکھنے آئیں، انکو کس سیانے نے مشورہ دیا کہ وہ اپنے حاکم کا انتظار کریں اور خود کو بلیک میلر کہلوائیں ؟۔
وزیراعظم عمران خان نے جس انداز میں مچھ میں شہید ہونیوالے ہزارہ برادری کے لواحقین کو مخاطب کیا ہے اسکے بعد انصاف اور "ریاست ایک ماں "کی غلط فہمی سب کو دل سے نکال لینی چاہیے ۔اپنے ہی ملک میں وزیراعظم کو اگر سیکورٹی کلیئرنس نہیں ملتی؟ اگر وہ اپنے ہی بیٹوں کی شہادت پر ان کے لواحقین کے دکھ میں شریک نہیں ہوسکتےتو پھر کیسی حکومت ؟کیسی ریاست ؟اور کیسا پاکستان ؟
وزیراعظم کا شکریہ کہ اگر وہ ہزارہ برادری والوں کو بلیک میلر نہ کہتے ۔ ان کے دکھ درد میں شریک ہونے سے انکار نہ کرتے تو قوم شیعہ سنی کی تقسیم میں رہتی ۔ آج پورا ملک ، ہر بچہ بوڑھا ، ہزارہ برادری کے اس دکھ اور درد میں کیساتھ کھڑا ہے جس کا احساس اقتدار نشینوں کو نہیں ! جس نے بھی وزیراعظم کو یہ بیان دینے کا مشورہ دیا اس نے پاکستان تحریک انصاف سے غداری اور وزیراعظم کے منصب کی توہین کی، اگر ایک وزیراعظم کسی شیعہ ، کسی سنی ، کسی عیسائی ، کسی پارسی ، کسی ہندو اور کسی سکھ کے دکھ درد میں شریک نہیں ہوسکتا تو اسکی قائداعظم کے پاکستان کو قطعا ضرورت نہیں،
اگر نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جیسینڈا سانحہ میں جاکر شہید ہونیوالے مسلمانوں کو گلے لگا کر ان کے دکھ درد بانٹ سکتی ہے تو پھر ریاست مدینہ ثانی کے والی عمران خان کیوں نہیں ؟
سکیورٹی کلیئرنس کا بیانیہ بنا کر حکومت نے سیکورٹی فورسز کی عزت بھی دائو پر لگا دی ہے ۔کیا بلوچستان میں موجود رینجرز 500 میٹر کا دائرہ کلیئر نہیں کراسکتے؟
پیارے پڑھنے والو!
ہزارہ برادری کیساتھ ہونیوالے ظلم اور اس پر حکومت کی بے حسی نے ہر شخص کو” ہزارہ وال ” بنا دیا ہے ۔کیا ہی اچھا ہوکہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اس معاملہ کو خود LEAD کرتے ہوئے موقع پر جائیں اور ہزارہ برادری کے لوگوں کے سر پر ہاتھ رکھیں ۔ میں نے گزشتہ آرٹیکل میں بھی اسلام آباد میں اسامہ ستی کے قتل پر ریاست کے کردار پر سوال اٹھائے تھے اور آج پھر اٹھا رہا ہوں کہ آخر یہ دستور یہ جنگل کا قانون کب تک چلے گا ؟
ایک سوال یہ ہے کہ کہیں حکومت PDM کے زور کو توڑنے کیلئے ہزارہ برادری کو اشتعال دلا کر ملک تو جام نہیں کرانا چاہ رہی؟کیونکہ مجھے لگتا ہے کہ اگر ہزارہ برادری کو تسلی اوراطمینان نہ دلایا گیا تو انکااگلا مرحلہ سڑکوں پر دھرنوں کا ہوگا
قارئین اگر آپ اپنا فیڈ بیک دینا چاہیں تو 0300 8506474پہ میسیج کرسکتے ہیں

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button