*05جنوری حق خودارادیت اور عوامی شعور ناگزیر کیوں۔۔۔۔۔*
*”ڈکٹیٹر شپ ہے اک وبا*
*رائے عامہ ہے مضبوط دفاع”*
*تحریر:- سردار دانش (پیپلز پارٹی سوشل میڈیا کوآرڈینیٹر حلقہ تین مظفرآباد)*
کسی بھی ملک کے سماج یا سیاست میں رائے عامہ ایک مضبوط دفاع کی حثیت رکھتی ہے۔معاشرے میں رائے عامہ کو ہموار رکھنے کے لیے افراد معاشرہ بذات خود کوشاں رہتے ہیں۔اس کے لیے کسی مادی امداد ہتھیار لاٹھی گولی بندوق اور محصوص لباس کی ضرورت نہیں ھوتی بلکہ خود عوام کا رحجان ایک زبردست فصیل کی صورت اختیار کر لیتا ہے۔بعض حالات میں دنیا کے مختلف ممالک کے سماجوں میں خارجی طاقتوں نے تغیر لانے کی کوشش کی ہے لیکن رائے عامہ کے مقابلے میں یہ قوتیں بے بس ہوکر رہی۔
*1:- برصغیر پاک و ہند میں انگریزوں نے ہندوستان کے سماج میں تبدیلی لانے کی ناکام کوشش کی لیکن رائے عامہ اس تغیر کے خلاف ایک خوفناک بغاوت کی صورت میں ابھری۔*
*2:- دوسری جنگ عظیم میں جرمنی نے پولینڈ پر حملہ کیا جس کا آتش گیر مادہ دنیا بھر میں پھیل گیا دنیا دو حصوں میں تقسیم ھو گئی اٹلی اور جرمنی نازیوں کا اجتماع تھا جبکہ برطانیہ روس امریکہ اتحادیوں کی جانبداری میں تھا۔روس کے سٹالن نے ایک لفظ (Victory)سےعوام کے اذہان کو بدل کر رکھ دیا اور طاقت کے گھمنڈ کو شکت سے دوچار کیا۔*
*3:- چین میں کمیونسٹ انقلاب آیا تو ماؤزے تنگ نے ملک کو ترقی دی جبکہ امریکہ و برطانیہ نے چین کی کمیونسٹ حکومت کی مخالفت کی لیکن چین کی رائے عامہ نے ان سب کو رد کر دیا اور مارکسی نظریات کو اپنا کر زبردست ترقی کی*
دوستوں عزیزوں اس سے ثابت ہوتا ہے کہ رائے عامہ ایک مضبوط دفاع کی حثیت رکھتی ہے اگر میں یا آپ مل کر ایک ایسی سوچ کا انتخاب کریں جسکا کوئی ماضی گزرا ھو۔جس نے اقتدار کے باوجود کشمیر کے تشخص کو برقرار رکھا ھو۔ کٹھ پُتلی نظام کو رائج کرنے کے خلاف یقیناً کوئی طاقت رائے عامہ سے زیادہ مضبوط نہیں ھوسکتی۔