اہم خبر

اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد پی ڈی ایم کے اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آگئی

اسلام آباد (ویب ڈیسک) اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد پی ڈی ایم کے اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آگئی، اجلاس میں نواز شریف کے بیانیے پر گرما گرم بحث ہوئی, آصف زرداری نے مشورہ دیا کہ کئی محاذ ایک ساتھ کھولیں گے تو کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوگا۔

جیونیوز نے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ    آصف زرداری اور امیر حیدر ہوتی نے نواز شریف کے بیانیے پر تنقید جب کہ محمود خان اچکزئی نے حمایت کی ہے۔

دوسری جانب اے این پی رہنما امیر حیدر ہوتی نے پی ڈی ایم رہنماؤں کو جلسوں میں لہجہ تبدیل کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان کی اسٹیبلشمنٹ کے خلاف تقاریر جلسوں میں دکھانی چاہئیں۔اجلاس میں مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ یہ اتنا بڑا معاملہ نہیں، اگر کوئی لفظ معنی خیز نتیجہ نکالتا ہے تو پی ڈی ایم رہنما طے کر لیں۔شاہ اویس نورانی نے کہا حکومت سے ڈائیلاگ نہیں ہو گا جب کہ انہوں نے پی ڈی ایم جلسوں میں لہجہ یکساں رکھنے کی بھی تجویز دی۔رپورٹ کے مطابق   شاہ اویس نورانی نے اجلاس میں سوال اٹھایا کہ گارنٹر سے کس فورم پر بات ہو گی؟ جس پر اجلاس میں اتفاق کیا گیا کہ اسٹیبلشمنٹ سے بات ہوئی تو پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم سے ہو گی۔

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ اپوزيشن جماعتیں جلسوں کا سلسلہ جاری رکھیں گی، 22 نومبر کو پشاور، 30 نومبر کو ملتان اور 13 دسمبر کو لاہور میں جلسہ ہوگا۔ اس موقع پر آصف زرداری نے کہا ہےکہ پیپلزپارٹی کا وہی فیصلہ ہوگا جو پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم پرکیا جائے گا۔ن لیگ کے رہنما شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ پی ڈی ایم کے پاس نوازشریف کا بیانیہ قبول کرنے کے علاوہ راستہ کیا ہے؟ راجا پرویز اشرف نے کہا کہ اگر جلسوں ميں اسٹیبلشمنٹ کے بجائے افراد کے نام لینے ہیں تو پی ڈی ایم کا نیا اجلاس بُلاکر طے کرنا ہوگا۔

سربراہ پی ڈی ایم مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہمیں اپنی جماعتوں کے بیانیے سے بالاتر ہوکر مشترکہ مؤقف اختیار کرنا ہوگا۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز اپوزیشن اتحاد پی ڈی ایم کا اہم اجلاس سربراہ مولانا فضل الرحمان کی زیر صدارت ہوا جس میں سابق وزیراعظم و مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف، سابق صدر آصف علی زرداری اور پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری ویڈیو لنک کے ذریعے شریک ہوئے۔اجلاس میں بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) مینگل کے سربراہ اختر مینگل نے بھی شرکت کی جب کہ اجلاس میں ملکی معاشی اور سیاسی صورتحال کا جائزہ لیا گیا اور کئی اہم فیصلے کیے گئے۔

via daily pakistan

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button