اہم خبر

وزیراعظم کے ہاوسنگ سیکٹر کیلئے مراعاتی پیکیج کے مثبت اثرات آناشروع،کنسٹرکشن انڈسٹری میں تیزی

  • وزیراعظم کے نیا پاکستان ہاﺅسنگ منصوبہ اور تعمیراتی شعبہ کے لئے مراعاتی پیکیج کی زبردست پذیرائی :عام آدمی کی چھت کا خواب حقیقت میں بدلنے لگا

یاسرعرفات

اسلام آباد ۔ 8 نومبر (اے پی پی) وزیراعظم عمران خان نے ملک میں بے گھر غریب افراد کے لئے 50 لاکھ گھروں کی تعمیر کے ایک اور بڑے منصوبے کی تکمیل پر زبردست پذیرائی حاصل کی ہے۔ وہ اپنے ہم عصر لوگوں میں ایک ایسے خواب کو عملی شکل دینے کیلئے آگے بڑھے جس کے بارے میں ان کے مخالفین صرف سوچ سکتے تھے۔ ملک میں بلڈر کمیونٹی نے نیا پاکستان ہاﺅسنگ پروگرام کو کامیاب بنانے کی راہ میں حائل رکاوٹیں دور کرنے پر وزیراعظم عمران خان کے کردار کو سراہا ہے۔
وزیراعظم کی دو سال کے دوران انتھک کوششوں کے نتیجہ میں یہ پروگرام اب تیار ہے اور بلڈرز نے 50 لاکھ گھروں کی تعمیر کے حوالے سے حکومتی کوششوں میں ہاتھ بٹانے کیلئے ایک بہترین پلیٹ فارم مہیا کرنے پر خوشی کا اظہار اور وزیراعظم کی کوششوں کو خراج تحسین پیش کیا ہے۔
وزیراعظم کی زیر صدارت ہونے والے متعدد اجلاسوں میں اس منصوبے پر جامع غور و خوض کیا گیا اور ان کے غیر متزلزل عزم کی بدولت یہ خواب ایک حقیقت بن چکا ہے۔ ان کوششوں کی بدولت بلڈر کمیونٹی نے اس امید کے ساتھ پروگرام کو سراہا کہ 50 لاکھ گھروں کی تعمیر کا ہدف قابل عمل ہے۔
ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈویلپرز آف پاکستان (آباد) کے چیئرمین محسن شیخانی نے کہا کہ حکومت کی جانب سے ہاﺅسنگ کے شعبہ کو مراعات کی پیشکش سے 50 لاکھ گھروں کی تعمیر کا ہدف حاصل کرنے میں مدد ملے گی اور ڈیڑھ کروڑ افراد کے لئے روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے۔
مراعاتی پیکیج کا خیرمقدم کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی حکومت نے ہاﺅسنگ کے شعبہ کو ملک کی 70 سالہ تاریخ میں پہلی مرتبہ ایک صنعت کا درجہ دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ابتدائی طور پر حکومت 10 لاکھ گھروں کی تعمیر شروع کرتی ہے تو اس سے 25 لاکھ لوگوں کے لئے روزگار پیدا ہو گا اور 40 سے 72 ملحقہ صنعتیں بحال ہوں گی۔ یہ پیکیج تعمیراتی صنعت کے لئے انتہائی سودمند ہے۔
انہوں نے کہا کہ کورونا وبا سے دنیا بھر میں اقتصادی ترقی میں سست روی دیکھی گئی لیکن امید ہے کہ اس پراجیکٹ پر تیزی سے پیشرفت اقتصادی ترقی کو فروغ دے گی۔ تعمیراتی صنعت ہماری معیشت میں مرکزی حیثیت رکھتی ہے اور اس کے فروغ سے ہاﺅسنگ یونٹوں کی قلت پر قابو پانے میں مدد ملے گی جس کے نتیجہ میں ملحقہ صنعتیں ترقی کریں گی اور روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے۔
نیا پاکستان ہاﺅسنگ اینڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل (ر) انور علی حیدر نے اس امید کا اظہار کیا کہ دستاویزی عمل کو آسان بنانے اور کاروباری آسانیوں کو یقینی بنانے کے لئے دیگر اقدامات سے ہاﺅسنگ اور تعمیراتی صنعت میں مزید سرمایہ کاروں کو راغب کرنے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ 31 دسمبر تک ہاﺅسنگ اور تعمیراتی صنعت میں سرمایہ کاری کرنے والے سرمایہ کاروں سے ان کے ذرائع آمدن نہیں پوچھے جائیں گے۔ قبل ازیں بلڈرز اور ڈویلپرز کے لئے منظوری حاصل کرنا مشکل تھا لیکن اب حکومت نے ہاﺅسنگ اور تعمیراتی شعبہ کی سہولت کیلئے ”منظوری کے طریقہ کار“ کو آسان بنا دیا ہے۔ انہوں نے مختلف صنعتوں کے فائدے، مجموعی اقتصادی سرگرمی اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے لئے تعمیراتی صنعت کو مراعات دینے کے حکومتی وژن کا بھی حوالہ دیا۔
حکومت کی خواہش ہے کہ بلڈرز اور ڈویلپرز اس پیکیج کا بھرپور فائدہ اٹھائیں اور 31 دسمبر 2020ءسے قبل اپنے منصوبے شروع کریں۔
ایک ماہر اقتصادیات اور پالیسی ادارہ برائے پائیدار ترقی (ایس ڈی پی آئی) کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر عابد قیوم سلہری تعمیراتی شعبہ کو مستقبل کی محرک قوت کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔ انہوں نے تعمیراتی صنعت کیلئے مراعات کو سراہا جس سے بالآخر غریب عوام مستفید ہوں گے۔
بلڈرز اور رئیل اسٹیٹ ایجنٹس نے بھی اس پیکیج کو تعمیراتی شعبہ کی بحالی کا ایک بڑا اقدام قرار دیا ہے اور توقع ظاہر کی ہے کہ حکومتی مراعات سے ملکی و غیر ملکی سرمایہ کاروں کا اعتماد یقینی طور پر بحال ہوگا۔
اس حکومتی اقدام پر تبصرہ کرتے ہوئے ایک معروف پراپرٹی ڈویلپر اور کاروباری شخصیت اعجاز گوہر نے کہا کہ کم شرح سود پر گھروں کی تعمیر کیلئے یہ پہلا منصوبہ ہے جو نچلے اور متوسط طبقے کے لئے تیار کیا گیا ہے۔ کمرشل بینک تعمیراتی سرگرمیوں کے لئے اپنے پورٹ فولیو کا 5 فیصد مختص کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ غیر رسمی ان رجسٹرڈ معیشت میں 20 ٹریلین روپے گردش کر رہے ہیں اور اب لوگوں کے پاس 31 دسمبر 2020ءتک رئیل اسٹیٹ شعبہ میں سرمایہ کاری کر کے بڑی رقم کو ظاہر کرنے کا ایک موقع ہے۔ اب کم آمدنی والے غریب افراد 5 فیصد مورگیج فنانسنگ کی سہولت کے ساتھ پانچ مرلہ کا گھر تعمیر کر سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مورگیج فنانس کا آغاز 82 برس قبل امریکہ میں ہوا تھا جس سے اس کی معیشت بحال ہونا شروع ہوئی اور پاکستان ہوم مورگیج فنانسنگ کے حوالے سے ترقی یافتہ ممالک کے مقابلے میں بہت پیچھے تھا۔
خصوصی پیکیج کے اعلان کے بعد اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے بینکوں کے لئے مورگیج قرضوں میں توسیع اور ڈویلپرز اور بلڈرز کیلئے فنانسنگ کا لازمی ہدف مقرر کرنے کا فیصلہ کیا۔
پاکستان مورگیج ری فنانس کمپنی (پی ایم آر سی) کے منیجنگ ڈائریکٹر اور چیف ایگزیکٹو آفیسر مدثر خان نے کہا کہ پی ایم آر سی عالمی بینک اور حکومت کے تعاون سے ری فنانسنگ کی سہولت فراہم کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے 11 شراکت دار بینکوں اور مالیاتی اداروں کو ان کی روائتی اور جدت آمیز اسلامی ری فنانسنگ پروڈکٹس میں 15 ارب روپے فراہم کر کے طویل المدت سستی ہاﺅسنگ فنانس کو ایک حقیقت میں بدل دیا ہے۔ پی ایم آر سی نے کم لاگت کے گھروں کیلئے قرض دینے والے بینکوں کی حوصلہ افزائی کیلئے حکومت کے ٹرسٹی کے طور پر رسک شیئرنگ کی سہولت بھی متعارف کرائی ہے۔ کمپنی نے انشورنس انڈسٹری کے ساتھ مل کر نیا پاکستان پروگرام کے تحت کم لاگت کے گھروں کیلئے نئی روائتی اور تکافل مصنوعات بھی تیار کی ہیں۔
عارف حبیب کارپوریشن لمیٹڈ کے ڈائریکٹر محمد اعجاز نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت کریڈٹ کی مستحق ہے کیونکہ اس نے نہ صرف چیلنجوں پر قابو پایا بلکہ اپنے مقصد پر بھرپور توجہ دی اور نجی شعبہ کی شراکت کا مثبت انداز میں اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے مشاورت کا ایک جامع عمل شروع کیا اور تمام متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورت میں مصروف رہی۔ کسی ادھورے منصوبے کی جانب بڑھنے کی بجائے اس نے اداروں کی تشکیل اور اصلاحات کے ذریعے ایک موثر نظام کی تیاری کی جانب مستحکم اور بتدریج ترقی کو برقرار رکھا۔ اسی دوران آسانی سے کاروبار کی تشکیل اور ضبطگی کے قوانین میں اصلاحات سے ادارہ جاتی مالی تعاون فعال ہوگا جو ایک مثبت قدم ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اہم عنصر سرمایہ کار ہے۔ تعمیراتی شعبہ کو صنعت کا درجہ دیتے ہوئے اعتماد کی فراہمی سے اس شعبہ میں مزید سرمایہ کاری کی طرف انہیں متحرک کرنے میں مدد ملے گی۔
کیپیٹل سمارٹ سٹی، بحریہ ٹاﺅن، بلیو ورلڈ سٹی، لاہور سمارٹ سٹی اور دیگر منصوبوں سے وابستہ بلڈر مکین مارکیٹنگ پرائیویٹ لمیٹڈ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر حسن طلال نے کہا کہ ان اقدامات پر ہم پی ٹی آئی حکومت کے مشکور ہیں۔ ٹیکس میں سہولت دینے سے مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔ نیا پاکستان ہاﺅسنگ منصوبہ تعمیراتی صنعت کو فروغ دینے میں معاون ہوگا۔
ایک بلڈر اور انٹیریئر ڈیزائنر محمد احسن نے تعمیراتی شعبہ کو درست سمت میں گامزن کرنے اور معیشت کی بحالی کے لئے حکومت کی جانب سے مراعاتی پیکیج کو بروقت اقدام قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ تعمیراتی شعبہ میں تیز رفتار ترقی 40 شعبوں کو کاروبار مہیا کرے گی اور روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے۔ اگر اسی رفتار سے کام جاری رہا تو 50 لاکھ گھروں کی تعمیر کا ہدف آسانی سے حاصل ہو جائے گا۔
پرائیویٹ ہاﺅسنگ سوسائٹیوں نے بھی پیکیج کو سراہتے ہوئے کہا کہ اس سے رئیل اسٹیٹ کے کاروبار کو فروغ ملے گا جو حکومت کا ایک شاندار کارنامہ ہے۔ سیکریٹری سویلین کوآپریٹو ہاﺅسنگ سوسائٹی (سواں گارڈن) محمد منشا ساہی نے کہا کہ کسی حکومت کی جانب سے تعمیراتی شعبہ کے لئے بالخصوص کورونا وائرس کی وبا کے دوران یہ ایک بہترین پیشکش ہے۔ اس سے مشکل وقت سے نکلنے میں مدد ملے گی۔
تعمیراتی سرگرمیوں کو فروغ دینے کے لئے حکومت نے کنسٹرکشن انڈسٹری کے لئے خصوصی ریلیف پیکیج کا اعلان کیا ہے۔
آل پاکستان سیمنٹ مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے چیئرمین اعظم فاروق نے کہا کہ نیا پاکستان ہاﺅسنگ پروگرام سے مارکیٹ میں کاروباری سرگرمیاں بحال کرنے اور اسٹیل کی صنعت کو فائدہ پہنچانے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ مشکل صورتحال میں جب پوری دنیا کی معیشت سست روی کا شکار ہے، پاکستان کے لئے بہترین موقع ہے کہ وہ بحران سے باہر نکلنے کے لئے نئے گھروں کی تعمیر جیسے بہتر منصوبوں کا انتخاب کرے۔
پاکستان آئرن اینڈ اسٹیل مرچنٹ ایسوسی ایشن کے چیئرمین طارق ارشاد نے کہا کہ تعمیراتی صنعت کسی بھی معیشت کے لئے مرکزی حیثیت رکھتی ہے جس سے روزگار کے بڑے مواقع پیدا ہوتے ہیں۔
آل پاکستان ماربل انڈسٹری ایسوسی ایشن کے چیئرمین نعمان باقی صدیقی نے حکومتی فیصلہ کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ مشکل صورتحال میں اس اقدام سے نہ صرف تعمیراتی شعبہ کو فائدہ ہوگا بلکہ پوری معیشت اس سے مستفید ہوگی۔
وفاقی کابینہ نے انکم ٹیکس آرڈیننس 2001ءاور فنانس ایکٹ 1989ءمیں ترامیم کے ذریعے تعمیراتی صنعت کو ٹیکس مراعات فراہم کرنے کے آرڈیننس کی منظوری دی۔ آرڈیننس کے ذریعے تعمیراتی صنعت کے لئے مراعاتی پیکیج کی منظوری کا مقصد معاشی سرگرمیوں کا فروغ اور ملک میں روزگار کے مواقع پیدا کرنا ہے جو کورونا وائرس وبا کے باعث لاک ڈاﺅن سے متاثر ہوئے۔
نیا پاکستان ہاﺅسنگ ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے منظور شدہ کم لاگت کے ہاﺅسنگ منصوبوں کیلئے ٹیکسوں میں 90 فیصد مزید چھوٹ دی گئی۔ ٹیکس کی نئی شرح کا اطلاق 31 دسمبر 2020ءسے قبل شروع ہونے والے نئے منصوبوں اور اس سکیم کے تحت ٹیکسیشن کا انتخاب کرنے والے موجودہ نامکمل منصوبوں پر ہوگا۔ دونوں نئے اور موجودہ منصوبوں کا ایف بی آر کے ساتھ اندراج کرانا ہوگا۔ موجودہ منصوبے تکمیل کے بارے میں خود آگاہ کریں گے اور نئی فکسڈ ٹیکس اسکیم کے تحت منصوبے کے بقیہ حصہ کے لئے فکسڈ ٹیکس ادا کریں گے۔ اس سکیم کے تحت ٹیکسیشن کا انتخاب کرنے والے بلڈرز اور ڈویلپرز کی جانب سے شیئر ہولڈرز کو منافع کی ادائیگی پر ٹیکس سے استثنیٰ حاصل ہوگا۔
OOO

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button