اہم خبر

اپوزیشن کی خطرناک کھلاڑی اور وفاقی وزارت اطلاعات

پیپلز پارٹی اس وقت اپوزیشن کے کھیل میں سب سے خطر ناک کھلاڑی
میاں نواز شریف والدہ مرحومہ کی میت کیسا تھ پاکستان آسکتے ہیں؟
شیخ رشید کی اپوزیشن کو آزاد کشمیر الیکشن بارے وارننگ اصل میں س”موگ سکرین”
مولانا خادم حسین رضوی ایک سچے عاشق رسول ۖ تھے ، رحلت سے ایک باب بند ہوا

اخبارات کے وینڈرز نمبرز کا مسئلہ وزارت کے ذمہ داران نے حل کردیا،شکریہ سیکرٹری اطلاعات

شبلی فراز ،میڈم زاہدہ پروین ، میڈم شاہیرہ شاہد اب کلائنٹ میڈیا کو اوپن کریں

کرونا ، مہنگائی ،وزارت اطلاعات اخبارات کے سرکاری نرخ ڈبل کیوں نہیں کرتی ؟

پرنٹ میڈیا حکومتی موقف کو بہتر انداز میں پیش کرسکتا ہے ، اس کو دشمن سمجھنا کیوں؟
عقیل احمد ترین

جوں جوں سینٹ کے الیکشن نزدیک آرہے ہیں، سیاسی محاذ پر گرماگرمی اور سیاسی قوتوں کے فیصلوں میں تلخی اور تیزی آرہی ہے ۔ گلگت بلتستان کے انتخابات کو اگر چہ فافن نے شفاف اور پرامن قرار دیا ہے لیکن وفاقی وزیر امور گلگت بلتستان علی امین گنڈاپور کیساتھ گلگت بلتستان کے چیف الیکشن کمشنر کی ملاقات کی تصویر نے ان انتخابات کی شفافیت پر سوالیہ نشان ڈال دیا ہے ، مسلم لیگ ن کو چھوڑ کرجانے والوں کو بھی گلگتی عوام نے پذیرائی نہ بخشی ، ایسے ایسے امیدوار جیت گئے جو نامعلوم مگرکورنگ امیدوار تھے ، ان کی لاٹری نکل آئی ،
پاکستان ڈیموکرٹیک موومنٹ کا جلسہ پشاور میں ہوچکا ہے ، وہاں پر عوامی سمندر ایک طرف حکومت پر عدم اعتماد کرتے نظر آتے ہیں تو دوسری طرف حکومت سے مہنگائی کیخلاف تیز رفتار ترین اقدامات کا تقاضا کرتے ہیں ، راولپنڈی والوں کے بن بلائے مہمان اور خود ساختہ چہیتے شیخ رشید احمد نے تو گلگت کے انتخابات پر رونے پیٹنے کی جگہ اپوزیشن کو اگلے سال آزاد کشمیر میں ہونیوالے الیکشن بارے فکر مند ہونے کا مشور ہ دیا ہے ، شیخ صاحب ایک کھلاڑی ہیں اور سیاسی کھلاڑی ہونے کے ناطے انہوں نے اپوزیشن کو آزاد کشمیر کی راہ دکھلائی ہے حالانکہ ابھی مارچ یا اپریل میں سینیٹ کا ایک اہم میچ ہونیوالا ہے ۔
یہ عین ممکن ہے کہ دسمبر کے آخر یا جنوری کے آغاز میں سیاسی ،و پارلیمانی حالات وہ نہیں رہیں جیسے سوچا جارہا ہے ، اگر سٹیبلشمنٹ نے پیپلز پارٹی کو MANAGEنہ کیا تو جنوری میں سندھ اور پنجاب اسمبلیوں سے مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کے استعفے آسکتے ہیں جن کا واحد مقصد سینیٹ کے الیکٹورل کالج کو ختم کرنا ہوگا ، یہ صورتحال ملک میں آئینی بحران پیدا کردیگی اور حالات نئے انتخابات کی طرف جاسکتے ہیں ۔
پی ڈی ایم نےپشاور جلسے سے قبل محسن داوڑ اور علی وزیر کوجلسہ عام میں شرکت کی اجازت دینے سے انکار کرکے اس بات کی نفی کی ہے کہ پی ڈی ایم فوج کے بطور ادارہ خلاف ہے ، ان کے اس اقدام سے ان کے بارے میں پھیلائی غلط فہمیوں کا کافی حد تک ازالہ ہوگیا ہے ، پی ڈی ایم نے میاں نواز شریف کے سخت ترین بیانیے کو مزید دھاری دار بننے سے قبل ہی PTMسے جو اعلان لاتعلقی کیا ہے اپوزیشن کی سمجھداری کا اظہار کرتا ہے ،ایک خبر یہ ہے کہ میاں نواز شریف کی والدہ ماجدہ کا انتقال ہوگیاہے،شنید ہے کہ نواز شریف والدہ کی میت کو ساتھ لیکر پاکستان آئیں،
پیارے پڑھنے والو!
اگر چہ فیض آباد میں دھرنے کی وجہ سے میں تحریک لبیک کے سربراہ مولانا خادم رضوی رح کا سخت مخالف تھا ، اس میں کوئی شک نہیں کہ وہ ایک سچے عاشق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تھے ،انہوں نے باوجود جسمانی معذوری جس طرح سے پاسبان ختم نبوت صلی اللہ علیہ وسلم کا فریضہ سرانجام دیا ہے جس طرح سے انہوں نے عشق رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور ناموس رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی حفاظت کا فریضہ نبھایا وہ ان کا نام رہتی دنیا تک روشن زندہ و جاوید رکھے گا ، ان کے تاریخی جنازہ سے یہ بھی بات ثابت ہوگئی ہے وہ ایک سچے عاشق رسول صلی اللہ علیہ وسلم تھے ، اگر چہ ان پر اسٹبلشمنٹ کیساتھ ساز بازکا الزام ہمیشہ آتا رہا وہ میاں نواز شریف کے دور اقتدار میں طویل عرصہ تک فیض آباد میں بیٹھے رہے ، پورا راولپنڈی اسلام آباد ،کشمیر اس سے بند رہا اور اسکے بعد وہ اب جب دوبارہ آئے تو بہت کچھ "کہہ” گئے ،بہر حال میں نہیں سمجھتا کہ کوئی عاشق رسولۖ کسی کا آلہ کار بن سکتا ہے ، ان کا مقصد بہت بڑا تھا ، مولانا خادم رضوی نے پاکستانیوں میں عشق رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی روح زندہ کی ان کے لاکھوں فالوورز ایسے تھے جو ان کی انگلی کے اشارے پر چٹانوں سے ٹکرانے کا حوصلہ رکھتے ہیں ، ان کی رحلت سے ایک عشق نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک باب بند ہوا ،انکے عشق رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے جنون سے اگر کسی نے سیاسی فائدہ اٹھایا تو میں سمجھتاہوں کہ وہ بھگت لے گاکیونکہ اللہ رب العزت عشق رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر منافقت یا اس سے فائدہ اٹھانے والوں کو یقینا دنیا کے سامنے بے نقاب اور رسوا کریگا
پیارے پڑھنے والو!
وفاقی سیکرٹری اطلاعات محترمہ زاہدہ پروین اور پی آئی او میڈم شاہیرہ شاہد کی ذاتی کوشش اور دلچسپی سے چاروں صوبوں آزاد کشمیر اور جی بی میں اخبارات کیلئے الگ الگ وینڈر نمبر لینے کا مسئلہ اس طرح سے حل کروایا ہے کہ اب اخبارات کو سینٹرل میڈیا لست سرٹیفکیٹ کی طرح پورے پاکستان کے وینڈرنمبرز PIDاسلام آباد سے ملا کرینگے ، میں سمجھتا ہوں کہ وزارت اطلاعات کے ذمہ داران اسی طرح کرونا اور ملکی معیشت میں گراوٹ کو دیکھتے ہوئے ایک تو اشتہارات کے حکومتی نرخوں میں دوگنا اضافہ کریں اور اسکے ساتھ ساتھ کلائنٹ کو بھی میڈیا کیلئے اخبارات کی سفارش کرنے کی اجازت دے ، اس طرح سے ایک تو اخبارات کے شعبہ اشتہارات میں نئی بھرتیاں پیدا ہونگی ،دوسرا اس سے پی آئی ڈی کے پاس ADDTIONکا مارجن بھی زیادہ آئیگا اور تیسرا جو سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ سرکاری اداروں کا اشتہارات کا وہ بجٹ جو اب 2.اخبارات کی ایڈورٹائزنگ پالیسی کے باعث ہر سال LAPSہوجاتا ہے وہ میڈیا انڈسٹری میں INJECTہوگا ،اس سے یقینا پرنٹ میڈیا کے حالات اچھے ہونگے ، اس وقت اس بات کی ضرورت بھی محسوس کی جارہی ہے کہ وزارت اطلاعات اپنے فنڈز کو اخبارات کے بلوں کی ادائیگی کیلئے استعمال کرنا شروع کردے اور جو ادائیگیاں سرکاری محکموں کے آئیں وہ خود رکھ لے، اس کیلئے اے جی پی آر کیساتھ ملکر کوئی لائحہ عمل بنایا جائے تاکہ PIDکی طرف سے ایڈورٹائزنگ ایجنسیوں کے رول کو ختم کرنے کے یقینی طور ثمرات پرنٹ میڈیا تک پہنچ سکیں ، اس سے PID کے اقدام پر تنقید بھی نہیں ہوگی اور اخبارات وزاعلرت اطلاعات میں رشتہ میں تناؤ بھی نہیں آئیگا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button