کراچی کے مختلف علاقوں سے گزشتہ ماہ نگلیریا کے باعث ہونے والی تین اموات کے بعد کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ نے پانی کے نمونے اکٹھے کرنے کا عمل شروع کردیا ہے تاکہ نگلیریا کی تشخیص ہوسکے۔
24 مئی کو قیوم آباد میں میں 32 سالہ خاتون ، 26 مئی کو سرجانی ٹاؤن کے رہائشی 45 سالہ مرد اور 28 مئی کو صدر کے علاقے میں 19 سالہ نوجوان کا انتقال ’دماغ کھا جانے والے امیبا‘، نگلیریا کے باعث ہوا تھا جو شہر میں تیزی سے پھیل رہا ہے جس کی وجہ سے شہری خوف زدہ ہیں۔
مئی کے مہینے میں تین اموات نے کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کی طرف سے واٹر لائن اور ہائڈرینٹ سے پانی کی کلورینیشن پر بھی سوالیہ نشان کھڑا کردیا ہے۔
کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کے چیف ایگزیکٹو افسر انجینئر سید صلاح الدین احمد نے دعویٰ کیا کہ ادارہ نیگلیریا کے خاتمے کے لیے ہر ممکن کوششیں کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ عالمی ادارہ صحت کی جانب سے مقررہ کردہ معیار اور مقدار کے مطابق شہریوں کو فراہم کیے جانے والے پانی میں کلورین شامل کیا جارہا ہے، اسی دوران ہائڈرینٹ سیل سے فراہم کیے جانے والے پانی میں کلورین شامل کرنے کے عمل کو بھی یقینی بنایا جارہا ہے۔