اہم خبرپاکستانتازہ ترین

ملک چلانا ہے تو مزید ٹیکس لگانا ہوں گے، ہمیں معیشت سےمتعلق ایک مستحکم راستے پر چلنا ہوگا۔وزیرخزانہ نے بیان جاری کردیا

ملک چلانا ہے تو مزید ٹیکس لگانا ہوں گے، ہمیں معیشت سےمتعلق ایک مستحکم راستے پر چلنا ہوگا۔وزیرخزانہ نے بیان جاری کردیا

اسلام آباد: وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ ملک کو جی ڈی پی کے 9.5 فیصد ٹیکس کی شرح سے چلانا ہے تو ٹیکس دہندگان پر مزید ٹیکس عائد کرنا ہوں گے۔یہ بات انہوں نے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے موجودہ بجٹ میں سرکاری ملازمین اور تنخواہ دار طبقے کو ٹیکسوں سے بچا کر تحفظ فراہم کیا ہے۔وزیر خزانہ نے کہا کہ بی آئی ایس پی کے لیے فنڈز کہاں سے لیے گئے ہیں اور کہاں لیے گئے ہیں، پہلی بار صلاحیت سازی اور سکل ڈویلپمنٹ پر کام کریں گے، ہمیں معیشت سے متعلق مستحکم راستے پر چلنا ہے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پیٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی کے نفاذ کو ہنگامی اقدام کے طور پر رکھا گیا ہے، جہاں ریونیو شارٹ فال ہوگا وہاں پی ڈی ایل لاگو کیا جائے گا۔محمد اورنگزیب نے کہا کہ یہ ملک ساڑھے 9 فیصد ٹیکس ٹو جی ڈی پی ریٹ سے نہیں چل سکتا، اگر اسی شرح سے ملک چلانا ہے تو ٹیکس دینے والوں پر مزید ٹیکس لگانا ہوں گے۔ ہم نے اس سال تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس نہیں لگایا۔کوئی نان فائلر نہ ہو۔نان فائلرز سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ نان فائلرز کو فائلرز بننے پر مجبور کیا جا رہا ہے، بڑے فیصلے نہ کیے تو معیشت کی بہتری مشکل ہو جائے گی۔ملک میں کوئی نان فائلر نہ ہو۔وزیر خزانہ نے کہا کہ سٹرکچرل سائٹ پر انکم ٹیکس، سیلز ٹیکس اور فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کو ایک سمت میں لے جانا چاہیے، ہمیں ریونیو حاصل کرنے کے لیے یہ اقدامات کرنا ہوں گے۔محمد اورنگزیب کے مطابق تنخواہ دار طبقے کے لیے ٹیکس چھوٹ 6 لاکھ پر برقرار رکھی گئی ہے۔غیر تنخواہ دار طبقے کے لیے ٹیکس 45 فیصد کرنے کی تجویز ہے، ہمیں محدود مدت کے لیے کچھ اقدامات کرنے تھے۔لوگوں کی قوت خرید بڑھے گی۔تمام چیزیں نجی شعبے کو دی جائیں۔انہوں نے کہا کہ ہمیں حکومت کو ہر کاروبار سے نکالنا ہے، ہماری کوشش ہے کہ سب کچھ پرائیویٹ سیکٹر کے ہاتھ میں دیا جائے اور اس شعبے کو آگے رکھا جائے، جس کی تازہ مثال یہ ہے کہ وزیراعظم نے پی ڈبلیو ڈی کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اعلان کیا.غیر ضروری محکموں کو بند کرنے کی تجویزانہوں نے کہا کہ کچھ ماہ دیں، وزیراعظم نے کمیٹی بنائی ہے جسے بااختیار بھی بنایا جائے گا، کمیٹی غیر ضروری محکموں اور اداروں کو بند کرنے کی تجاویز دے گی، دیکھا جائے گا کہ کون سے ادارے کارکردگی دکھا رہے ہیں اور کون سے نہیں۔محمد اورنگزیب نے کہا کہ ہم نے صوبوں سے مشاورت شروع کر دی ہے، تمام سٹیک ہولڈرز کو مل کر چلنا ہے، ہم سب ایک ہی کشتی کے سوار ہیں، ایسا نہ ہو کہ ساری کشتی ڈوب جائے۔ٹیکس ریونیو میں مزید اضافہ ہوگا۔وزیر خزانہ کے مطابق فیصلہ کیا گیا ہے کہ ڈسکوز کے بورڈ ممبران پرائیویٹ سیکٹر سے ہوں گے، رواں سال ریونیو میں 30 فیصد اضافہ ہوا ہے، اگلے سال اسے 38 فیصد کر دیا جائے گا۔یک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ صوبائی معاملات پر خود فیصلے نہیں ہوسکتے، مشاورت ضروری ہے، ہمیں صوبوں کے ساتھ مل کر کام کرنا ہے، ہم نے صوبوں سے مشاورت شروع کی ہے اور اسے جاری رکھیں گے۔ .ترقیاتی بجٹ میں جاری منصوبوں کے لیے رقم رکھی گئی ہے، وفاق کو سندھ کی پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کی پالیسی سے سبق سیکھنا چاہیے، پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ پر سندھ حکومت کی تعریف کرتا ہوں۔سرکاری ملازمین کی پنشن سرکاری ملازمین کی پنشن کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ہم اس پر کام کر رہے ہیں، اسٹیک ہولڈرز سے بھی مشاورت جاری ہے، پنشن کھربوں روپے میں ہے، اسے درست کرنے کی ضرورت ہے، پنشن کے لیے فنڈز دینے کی کوشش کریں گے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button