پاکستان

پاکستان نے ثابت کردیا وہ اپنی خودمختاری اورعلاقائی سالمیت کے تحفظ کےلئے ہر قیمت ادا کرنے کو تیار ہے، وزیراعظم شہباز شریف

 


دنیا بھرمیں جاری تنازعات نے امن کی اہمیت کو مزید اجاگر

کیا ہے، پاکستان نے ثابت کردیا وہ اپنی خودمختاری اورعلاقائی سالمیت کے تحفظ کےلئے ہر قیمت ادا کرنے کو تیار ہے، وزیراعظم شہباز شریف کا بین الپارلیمانی سپیکرز کانفرنس سے خطاب

اسلام آباد۔11نومبر (اے پی پی):وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے امن و استحکام کو پائیدار ترقی کی بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ دنیا بھرمیں جاری تنازعات نے امن کی اہمیت کو مزید اجاگر کیا ہے، پاکستان نے ثابت کردیا کہ وہ اپنی خودمختاری اورعلاقائی سالمیت کے تحفظ کےلئے ہر قیمت ادا کرنے کو تیار ہے، پرامن اورمستحکم افغانستان ہی علاقائی روابط، ترقی اور خوشحالی کی کنجی ہے، افغان عبوری حکومت ٹی ٹی پی ودیگر گروپوں کے خلاف موثر کارروائی کرے، کوئی ملک تنہا ترقی نہیں کرسکتا، پاکستان جامع معاشی اصلاحات کر رہا ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو یہاں بین الپارلیمانی سپیکرز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی ، سیکرٹری جنرل آئی ایس سی اکناتھ دھکل بھی موجود تھے۔ کانفرنس میں دنیا بھر سے مندوبین اور پارلیمانی وفود نے شرکت کی۔ وزیر اعظم نے کہا کہ وہ دنیا بھر سے کانفرنس میں شرکت کیلئے آنے والے سپیکرز، پارلیمنٹیرینز اور مندوبین کو خوش آمدید کہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے لیے اس اہم کانفرنس کا انعقاد باعث اعزاز ہے جس کے ذریعے پارلیمانی قیادت امن، سلامتی اور ترقی کے مشترکہ وژن پر تبادلہ خیال کیلئے یہاں جمع ہے۔ انہوں نے چیئرمین سینیٹ اور آئی ایس سی کے بانی چیئرمین سید یوسف رضا گیلانی کو خاص طور پر سراہا جن کی کاوشوں اور عزم نے اس فورم کو حقیقت میں ڈھالا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ اس کانفرنس کا موضوع ’’امن، سلامتی اور ترقی‘‘ نہایت بروقت اور انتہائی اہم ہے۔ اگرچہ یہ موضوع یہاں موجود تمام ممالک کے لیے اہمیت رکھتا ہےلیکن پاکستان کے لیے یہ خاص اہمیت کا حامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ 1947 میں آزادی کے بعد سے پاکستان ہمیشہ سے ہی مذاکرات اور سفارتکاری کے ذریعے امن کا حامی رہا ہے۔ ہم پختہ یقین رکھتے ہیں کہ امن اور سلامتی ہی دیرپا قومی و علاقائی ترقی کی بنیاد ہے۔ امن کی حقیقی قدر اس وقت سب سے زیادہ محسوس ہوتی ہے جب ہم ان تنازعات کا سامنا کرتے ہیں جن کی وجہ سے آج بھی دنیا سلگ رہی ہے۔ وزیر اعظم نے یاد دلایا کہ پاکستان نے بھی اس بحرانی کیفیت کا سامنا بلا واسطہ اور بالواسطہ دونوں انداز سے کیا ہےمگر ہم نے ہمیشہ امن اور استحکام کے حصول کے لیے اپنی جدوجہد جاری رکھی۔ انہوں نے شرکا کو آگاہ کیا کہ اس سال مئی میں پاکستان کو مشرقی سرحد سے بلا اشتعال جارحیت کا سامنا کرنا پڑا جس میں ہماری پیشہ ورانہ اور بہادر مسلح افواج نے شاندار تیاری اور بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا اور ہماری زمینی اور ہوائی دفاع کیلئے بروقت اور فیصلہ کن کارروائی نے نہ صرف دشمن کے عزائم کو ناکام بنایا بلکہ پوری دنیا کے سامنے یہ حقیقت آشکار کردی کہ پاکستان اپنے دفاع، خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے دفاع سے کسی بھی قیمت پر پیچھے نہیں ہٹے گا۔وزیر اعظم نے کہا کہ ایک پُرامن افغانستان علاقائی روابط، ترقی اور خوشحالی کی کنجی ہے۔ بدقسمتی سے وہاں امن کا حصول کئی دہائیوں سے ناکام رہا ہے لیکن پاکستان نے کبھی امید ترک نہیں کی ۔ ہم پُرامن ہمسائیگی پر یقین رکھتے ہیں اور اس مقصد کے لیے مسلسل کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ انتہائی بدقسمتی ہے کہ عسکریت پسند گروہ نہ صرف افغانستان کے اندر بلکہ سرحد پار بھی امن کو خطرے میں ڈالے ہوئے ہیں ۔ گزشتہ ماہ جب ہماری سرحدی چوکیوں پر افغانستان کی جانب سے حملہ کیا گیا تو ہمارا جواب دو ٹوک اور فیصلہ کن تھا۔ ہم نے ان عناصر کو ناقابلِ فراموش سبق سکھایا جنہوں نے پاکستان پر حملہ کرنے کی جسارت کی۔ وزیر اعظم نے اس ضمن میں برادر ممالک خصوصاً ترکیہ اور قطر کی کوششوں کو سراہا جنہوں نے پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان مذاکرات میں سہولت کاری کی۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کو سمجھنا ہو گا کہ دیرپا امن اسی وقت ممکن ہے جب ٹی ٹی پی اور دیگر گروپوں کو کنٹرول کیا جائے جو افغان سرزمین سے کارروائیاں کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اس ضمن میں عملی اقدامات کرنے کے لیے تیار ہے بشرطیکہ افغان عبوری حکومت بھی ہمارے جائز تحفظات کے حل کے لیے ٹھوس اور بامعنی اقدامات کرے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ مظلوموں کے حق میں آواز بلند کی ہے خواہ وہ غزہ کا معاملہ ہو یا بھارتی غیر قانونی قبضے کے شکار جموں و کشمیر کے مظلوم عوام یا وہ تمام اقوام جنہیں آج بھی بنیادی حقوق اور آزادیوں سے محروم رکھا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہماری مستقل وابستگی امن اور سلامتی کے فروغ سے ہے، چاہے وہ اقوام متحدہ ہو، او آئی سی، ای سی او، ایس سی او یا دیگر اہم عالمی پلیٹ فارمز۔ انہوں نے کہا کہ دنیا میں تنازعات کی آگ غربت، عدم مساوات اور ناانصافی سے بھڑکتی ہے، محرومی عدم استحکام کو جنم دیتی ہے۔انہوں نے عدم استحکام اور تنازعات سے نمٹنے کیلئے ترقی کے اقدامات کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں ہماری حکومت نے جامع اصلاحات کا آغاز کیا ہے جن کا مقصد سب کی شمولیت سے ترقی کی راہ پر گامزن ہونا ، ادارہ جاتی مضبوطی اور نوجوانوں و خواتین کو بااختیار بنانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہیں، اسی لیے ہم ایس ایم ای فنانسنگ بڑھا رہے ہیں تاکہ روزگار پیدا ہو، جدت آئے اور معاشی وسیع البنیاد شمولیت ممکن ہو۔ انہوں نے شرکا کو بتایا کہ حکومت خواتین کو ڈیجیٹل مہارتیں فراہم کرنے پر توجہ مرکوز کر رہی ہے، مالی وسائل تک ان کی رسائی آسان بنائی جا رہی ہے، اور قیادت کے مواقع دیئے جا رہے ہیں تاکہ وہ اپنی مکمل صلاحیت کے ساتھ پاکستان کی معاشی و سماجی تبدیلی میں حصہ ڈال سکی۔ وزیر اعظم نے کہا کہ بین الاقوامی محاذ پر پاکستان عالمی مالیاتی اداروں اور ترقیاتی شراکت داروں کے ساتھ مل کر مالیاتی اصلاحات، کلائمیٹ ریزیلئنس اور سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے سرگرم ہے جو ایک مضبوط اور خوشحال مستقبل کے لیے ناگزیر ہیں۔ ہمارا ایمان ہے کہ کوئی قوم تنہا ترقی نہیں کر سکتی۔ ہماری تقدیریں ایک دوسرے سے جڑی ہوئی ہیں۔وزیر اعظم نے پارلیمان کو عوام کی خواہشات کا امین قرار دیتے ہوئے کہا کہ عوام کے منتخب نمائندے اس قومی اور عالمی سفر میں انتہائی اہم کردار کے حامل ہیں۔ ہم اپنے عوام کی مقدس امانت کے نگہبان ہیں اور اور ہمیں ان کی امیدوں پر پورا اترنا ہے۔ اپنی پوری اہلیت اور نیک نیتی کے ساتھ اپنی قوم کی اجتماعی بہتری کے لیے کام کرنا ہوگا۔ انہوں نے اس توقع کا اظہار کیا کہ کانفرنس کے دوران ہونے والی بامقصد گفتگو نئے راستے دکھائے گی اور مشترکہ کوششوں کو آگے بڑھانے میں مدد دے گی۔انہوں نےاس بات پر زور دیا کہ تمام اقوام کے عوام امن کے فروغ، پائیدار ترقی کے حصول اور اجتماعی سلامتی کے استحکام کے لیے متحد ہوں تاکہ ہم دائمی امن اور مشترکہ خوشحال مستقبل کی تعمیر کرسکیں ۔\932

C:msb-atr/P:msb/L:jav/R:jav

C:11:48/P:11:52/L:11:55/R:12:12
LOGNO: 88
12:12:47 2025-11-11
version: 0

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button