اہم خبر

"نکمے وزیر”

تحریر: اعجازعلی ساغر اسلام آباد

Twitter: @SAGHAR1214

ھمارے دوست سہیل آصف صاحب ایک پنجابی کا محاورہ بولتے ہیں جس سے میں اپنے کالم کا آغاز کروں گا وہ کہتے ہیں کہ "ٹکے دی سیل نئیں,منٹ دی ویل نئیں” یہ محاورہ پنجابی اور سرائیکی وسیب بخوبی سمجھ سکتا ہے موجودہ حکومتی اراکین پہ یہ محاورہ مکمل طور پہ فٹ آتا ہے کیونکہ وہ نظر ایسے آرہے ہیں جیسے پورے ملک کو سر پہ اٹھایا ھو لیکن درحقیقت انتہائی ویہلے اور کام چور ہیں ان کو ککھ پتہ نہیں ہے اڑھائی سال حکومت کرنے کے باوجود یہ بیوروکریسی کی چالوں کو نہیں سمجھ سکے اور بیوروکریسی نے سب اچھا ہے کی رپورٹ دیکر انہیں بیووقوف بنائے رکھا ہے اور ابھی تک بنارہی ہے۔ ھم اکثر وفاقی اداروں اور منسٹریوں میں وزٹ کرتے ہیں اور تقریباً تمام وزراء اور مشیران سے وہاں ملاقاتیں ھوتی ہیں اور ان کی پریس کانفرنسیں بھی اٹینڈ کرتے ہیں ھم نے اب تک جو دیکھا اور بطور صحافی جو محسوس کیا ہے کہ ان کو بیٹھے بٹھائے حلوے کی دیگ مل گئی ہے اب ان کے ہاتھ پاؤں پھولے ھوئے ہیں بندہ اتنا بھی اناڑی نہ ھو کہ کچھ سمجھ ہی نہ سکے اور اوپر سے تکبر اور غرور اتنا ہے کہ جیسے گردنوں میں سریا آیا ھو کوئی بھی وزیر یا مشیر کسی کا کام کرنا تو دور کی بات,ملاقات کیلئے تیار نہیں ہے آفس میں بیٹھے ھوں اور کوئی ملنے کیلئے جائے تو خدام بتاتے ہیں کہ منسٹر صاحب بہت مصروف ہیں اندر اہم میٹنگ چل رہی ہے جبکہ منسٹر صاحب اپنے چیلوں کیساتھ سیلفیاں بنانے میں مشغول ھوتے ہیں واقعی سیلفی بنانا بھی تو ایک کام ہی ہے ان میں سے اکثریت تحریک انصاف کے وزراء و مشیران کی ہے لیکن
آج دو تین ان وزراء کا ذکر بھی ضرور کروں گا کہ جن کی ملنساری اور عاجزی نے ان کے دشمنوں کو بھی ان کا گرویدہ بنا دیا ہے وہ ہر عام و خاص کو بطور خاص ٹریٹ کرتے ہیں اور کوئی بھی جائز کام ھوتو پوری کوشش کرتے ہیں کہ سائل خالی نہ جائے اس میں پہلے نمبر پر جس وفاقی وزیر کا ذکر کرنے جارہا ھوں ان کا سیاسی کیئریر بھی بے داغ رہا ہے اور آج تک ان پر کسی قسم کا کوئی الزام نہیں لگا اس شخصیت کا نام محمد میاں سومرو ہے یہ وہ شخصیت ہیں کہ آپ جب بھی ان کی منسٹری میں کسی کام کی غرض سے جائیں تو یہ آپ کو نا امید یا خالی واپس نہیں بھیجیں گے آپ کا ہر جائز کام فی الفور ھوگا انتہائی حلیم طبیعت اور اعلیٰ اخلاق کے مالک ہیں۔
دوسرے نمبر پر مسلم لیگ ق کے رہنماء اور وفاقی وزیر طارق بشیر چیمہ ہیں یہ بھی انتہائی کمال کی شخصیت ہیں گوکہ حکومتی اتحادی ہیں لیکن ایسا انہوں نے کبھی محسوس نہیں ھونے دیا ہر چھوٹے بڑے آدمی کا کام دلجوئی سے کرتے ہیں اور بات توجہ سے سنتے ہیں۔
تیسرے نمبر پر وفاقی وزیرداخلہ شیخ رشید احمد ہیں جن کو غریبوں کا دوست وزیر بھی کہا جاتا ہے ان کے دروازے بھی ہر عام و خاص کیلئے کھلے ہیں اور یہ بھی پوری کوشش کرتے ہیں کہ عام آدمی کو کسی بھی طرح کی مایوسی نہ ھو اور اس کا کام میرٹ پہ اور فی الفور ھو۔ چوتھے نمبر پہ وفاقی وزیر سیفران صاحبزادہ محبوب سلطان ہیں جو عوامی مسائل کو حل کرنے کی پوری کوشش کرتے ہیں ان کے علاوہ جتنے بھی تحریک انصاف کے وزراء ہیں سب کے سب نکمے اور آدم بیزار ہیں اسد عمر,شفقت محمود,مرادسعید,علی نواز اعوان,شبلی فراز,فوادچوھدری,زرتاج گل,علی امین گنڈاپور,خسروبختیار,امین اسلم,عمر ایوب خان,شبیرعلی,ثانیہ نشتر,رؤف حسن اور تمام وفاقی وزراء,معاونین خصوصی و مشیران صرف سوشل میڈیا کی حد تک ہی عوامی مسائل حل کرتے نظر آتے ہیں جن کا حقیقت سے دور تک کا کوئی واسطہ نہیں ہے ان میں سے زیادہ تر لوگ تحریک انصاف کے بانی اراکین میں شمار ھوتے ہیں لیکن ان کے رویے اتنے خراب اور آمرانہ ہیں کہ عام آدمی کی ان تک رسائی ہی ناممکن ہے۔
وزیراعظم صاحب آپ وزارتوں کی کارکردگی کی بات کرتے ہیں سوائے چار پانچ منسٹرز کے باقی سب کو فارغ کریں اور عوام دوست رہنماؤں کو کابینہ کا حصہ بنائیں جو عام آدمی کی بات سنیں اور ان کے مسائل حل کریں۔
اگر ان وزراء و مشیران کی یہی روش رہی تو اگلے الیکشن میں تحریک انصاف کا حال وہی ھوگا جو اس وقت اپوزیشن کی جماعتوں کا ہے خدارا ان کے رویے درست کریں اور ان کی کارکردگی کی رپورٹ انٹیلیجنٹس اداروں سے لیں اور آپ بھی خفیہ طور پر بھیس بدل کر ان کی وزارتوں کے اچانک وزٹ کریں آپ کو خود ہی ادراک ھوجائے گا کہ یہ کس طرح آپ سے غلط بیانی کرتے ہیں۔ حکومت کی آدھی مدت پوری ھونے کو ہے اور آپ عوام کیلئے اتنا کچھ کرکے بھی وہیں کھڑے ہیں جہاں سے آپ نے شروع کیا تھا عوام دوست کابینہ عوام دوست فیصلے کرے گی جس سے آپ کیلئے اگلا الیکشن جیتنے کی راہ ہموار ھوگی اور اگر یہی کابینہ رہی اور ان کے رویہ جات ایسے رہے تو پھر آپ میری یہ بات پلے باندھ لیں اگلا الیکشن آپ نہیں جیت پائیں گے عوام آپ کو ریجیکٹ کردے گی۔
اب آپ کو فیصلہ کرنا ہے کہ آپ عوام کے دل میں اترنا چاہتے ہیں یا دل سے.. فیصلے کا اختیار اس وقت آپ کے پاس ہے..!!

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button