مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف نے منی لانڈرنگ کیس کی سماعت کے دوران اپنی صحت کا مسئلہ ایک بار پھر عدالت کے سامنے اٹھا دیا۔
شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے خلاف منی لانڈرنگ کیس کی سماعت لاہور کی احتساب عدالت میں ہوئی، دونوں کو سخت سیکیورٹی میں عدالت میں پیش کیا گیا۔
شہباز شریف نے روسٹرم پر آ کر بات کرنے کی اجازت طلب کی جس پر عدالت نے انہیں بات کرنے کی اجازت دیدی۔
شہباز شریف نے کہا کہ میری صحت سے متعلق آپ نے جو حکم دیا اس پر میں عدالت کا مشکور ہوں، میرے ذاتی معالج کو آپ نے میڈیکل بورڈ میں شامل کیا، میرے کچھ میڈیکل ٹیسٹ ہونے ہیں لیکن جیل حکام مسلسل تاخیر کر رہے ہیں۔
شہباز شریف نے کہا کہ ان کے کچھ میڈیکل ٹیسٹ ہونے ہیں لیکن جیل حکام روز کوئی بہانہ بناکر ٹیسٹ میں مسلسل تاخیر کر رہے ہیں، صرف خون کے نمونے لیے ہیں باقی کوئی ٹیسٹ نہیں کروایا۔
صدر مسلم لیگ ن نے ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ عدالت میں پیش کی اور کہا کہ جج صاحب یہ دیکھیں ہماری حکومت میں یہ کرپشن نہیں تھی، جس پر فاضل جج نے کہا کہ میاں صاحب مجھےکیس کرنے دیں میرا وقت ضائع نہ کیا جائے۔
جج احتساب عدالت نے کہا کہ آپ میڈیا سے بات کیا کریں وہ فورم موجود ہے مگر یہاں کیس کے سوا بات نہ کی جائے۔
شہباز شریف نے کہا کہ ہم نے یہ کرپشن درست کی تھی مگر آج افسوس ہوا وہ کرپشن بڑھ چکی ہے، یہ جو کرپشن کم کرنےکا رونا روتے رہتے ہیں رپورٹ آپ کے سامنے ہے، ہم نے اللہ کے فضل سے کرپشن کم کی اور قوم کی خدمت کی، نیب قیامت کے دن تک میرے خلاف کرپشن ثابت نہیں کر سکتا۔
پراسکیوشن نے شہباز شریف کی سیاسی باتوں پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ عدالت میں کیس اور قانون کی بات کی جائے جس پر عدالت نے شہباز شریف کو آئندہ کمرہ عدالت میں سیاسی باتیں نہ کرنے کی ہدایت کی۔
دوسری جانب نیب کے گواہ ریجنل ٹیکس آفیسر محمد شریف کے بیان پر جرح مکمل کر لی گئی