Warning: foreach() argument must be of type array|object, string given in /home/u431281920/domains/dailyghaznavi.com/public_html/wp-content/plugins/insert-headers-and-footers/includes/class-wpcode-snippet-cache.php on line 43
مبینہ آڈیو لیکس ، عدالت نے تحقیقات کمیشن کی تشکیل کیخلاف
پاکستان

مبینہ آڈیو لیکس ، عدالت نے تحقیقات کمیشن کی تشکیل کیخلاف درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا

اسلام آباد: مبینہ آڈیو لیکس ، عدالت نے تحقیقات کمیشن کی تشکیل کیخلاف درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔ سماعت چیف جسٹس پاکستان عمرعطا بندیال کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجربنچ کررہاہے، جس میں جسٹس شاہد وحید ، جسٹس اعجازالاحسن،جسٹس منیب اختر،اورجسٹس حسن اظہر رضوی شامل ہیں۔درخواست گزارعابدزبیری،عمران خان کے وکیل شعیب شاہین بھی کمراہ عدالت میں موجود ہیں۔ سماعت کے دوران اٹارنی جنرل نے چیف جسٹس عمرعطا بندیال سے مقدمہ نہ سننے کی درخواست کردی جس پر چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریماکس دئیے کہ آپ کو اعتراض کرنے کی اجازت ہے،حکومت نے 3 بار کمیشن ممبران کو تعینات کرکے واپس لیا، حکومت سےکہیں ،آئینی روایات کی پیروی کریں،یہ ججز میں تفریق ڈالنے کی ایک کوشش ہے ، حکومت اپنی مرضی سے بینچ نہیں بٹھا سکتی، آپ ہمارے انتظامی اختیار میں مداخلت نہ کریں، عدلیہ بنیادی انسانی حقوق کی محافظ ہے، حکومت نے عدالیہ سے متعلق قانون سازی میں جلدی میں کی، ہم سے مشورہ کرتی تو کوئی بہتر راستہ دکھاتے ،کمیشن کیلئے جج نامزدگی کا فورم چیف جسٹس پاکستان کا ہے، حکومت کیسے سپریم کورٹ کے ججز کو اپنے مقاصد کیلئے منتخب کر سکتی ہے،اٹارنی جنرل صاحب عدلیہ کی آزادی کا معاملہ ہے، بہت ہوگیا ہے ،وفاقی حکومت سے گزارش کریں آئینی روایات کا احترام کریں، سپریم کورٹ کے جج کی نامزدگی کا فورم صرف چیف جسٹس آف پاکستان ہے،وفاقی حکومت عدلیہ کے معاملات میں کوارٹرز کا خیال کرے، انکوائری کمیشن میں حکومت نے خود ججز تجویز کئے، اس سے پہلے 3 نوٹیفکیشن میں حکومت نے ججز تجویز کئے جنہیں بعد میں واپس لیا گیا۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ سپریم کورٹ اختیارات سے متعلق قانون میں حکومت نے 5 ججز کا بنچ بنانے کا کہہ دیا ، حکومت بتائے اس نے سپریم کورٹ کے حوالے سے قانون سازی کرتے ہوئے کس سے مشورہ کیا، ہم سے مشورہ کرتے تو ضرور مشورہ دیتے، حکومت مسائل حل کرے تو ہم بھی ریلیف دینگے،عدلیہ کے انتظامی امور میں پوچھے بغیر مداخلت ہوگی تو یہ ہوگا، تمام اداروں کو مکمل احترام ملنا چاہیے، آئین اختیارات تقسیم کی بات کرتا ہے، عدلیہ وفاقی حکومت کا حصہ نہیں، ہم انا کی نہیں آئین کی بات کر رہے ہیں۔ دلائل سننے کے بعد سپریم کورٹ نے سماعت مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا اس موقع پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ کیس پر مختصر عبوری حکم جاری کیا جائے گا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button