اسلام آباد: پاکستان کے بیرونی فنانسنگ پلان میں سے تقریباً 4.5 ارب ڈالر نہ ملنے کا خدشہ ہے جبکہ قرضوں کے اخراجات کا تخمینہ کم لگانے کی وجہ سے بجٹ میں مزید 1 ٹریلین روپے کا اضافہ ہو سکتا ہے جبکہ یہ صورتحال آئی ایم ایف پروگرام کے پہلے جائزے کے دوران سنگین مسئلہ بن سکتی ہے۔وزارت خزانہ کے ذرائع نے بتایا کہ تقریباً 4.5 ارب ڈالر کا فنانسنگ گیپ اور رواں مالی سال کیلیے سود کی ادائیگی کیلیے تقریباً 1 ٹریلین روپے کم مختص کرنا غیر حقیقی بجٹ تخمینے کا نتیجہ ہیں۔ ان مسائل کے حل کیلیے حالیہ دنوں میں متعدد اجلاس ہوئے ہیں۔ذرائع کے مطابق اگر ان مسائل پر توجہ نہ دی گئی تو وہ اس سال نومبر میں 3 ارب ڈالر کے آئی ایم ایف پروگرام کے پہلے جائزے کے وقت مسائل پیدا کر سکتے ہیں۔ذرائع نے بتایا کہ 20 ارب ڈالر کی بیرونی فنانسنگ کے تخمینے کے مقابلے میں خدشہ ہے کہ کم از کم 4.4 ارب ڈالر کے غیر ملکی قرضے نہیں مل سکیں گے۔ یہ معاملہ وزارت خزانہ میں اعلیٰ سطح پر اٹھایا گیا ہے اور اس کے بعد اقتصادی امور ڈویژن اور فنانس ڈویژن کے درمیان اجلاسوں کا سلسلہ شروع ہوگیا تاکہ اس خلیج کو پر کیا جا سکے۔وفاقی بجٹ اور سالانہ ایکسٹرنل فنانسنگ پلان اپنی منظوری کے تین ماہ کے اندر ہی غیر حقیقی ہو گیا ہے۔ اس سال جون میں ایکسپریس ٹریبیون نے نشاندہی کی تھی کہ سود کی ادائیگیوں کیلئے مختص رقم اصل ضروریات سے کم پڑ سکتی ہے۔ حکومت نے غیر ملکی کمرشل بینکوں سے 4.5 ارب ڈالر کے قرضوں اور یورو بانڈز کے اجراء ذریعے مزید 1.5 ارب ڈالر وصولی کا تخمینہ لگا رکھا تھا۔



