اسلام آباد ہائیکورٹ نے نئے سوشل میڈیا قوانین کا جائزہ لینے کے لیے معاونین مقرر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔عدالت نے ایکسپرٹس صدف بیگ، نگہت داد، فریحہ عزیز، رافع بلوچ، پی ایف یو جے اور پاکستان بار کونسل معاون مقررکرتے ہوئے ایک ماہ میں رپورٹس طلب کر لیں۔تفصیلات کےمطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں سوشل میڈیا رُولز کیخلاف دائردرخواستوں پر سماعت ہوئی جس میں ہائیکورٹ نے سوشل میڈیا رُولز کا انٹرنیشل پریکٹس کے تحت جائزہ لینےکا فیصلہ کیا ہے۔عدالت نے معاونین سے رائے طلب کرتے ہوئے کہا کہ سوشل میڈیا رُولز بین الاقوامی پریکٹس سے مطابقت رکھتے ہیں یا نہیں؟
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ نئے رُولز نوٹیفائی ہوچکے ہیں، دیکھنا ہے وہ خلاف آئین و قانون تو نہیں۔چیف جسٹس نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے استفسارکیا اورکہا کہ آپ کو پتہ ہے آزادئِ اظہاراورتوہین عدالت کا آپس میں کیا تعلق ہے؟عدالت نے پی ٹی اے کے وکیل سے استفسارکرتے ہوئےپوچھا کہ ٹک ٹاک آپ نے بند کیوں کیا تھا اورکھول کیوں دیا؟چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ اس عدالت کو مطمئن نہیں کیا جاسکا تھا کہ ٹک ٹاک کوبند کیوں کیا گیا ہے؟ پابندیاں لگانےسے حل نہیں نکلتا۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل قاسم ودود نےعدالت کو سوشل میڈیا رولز پراسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کی تفصیلات پیش کیں۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل قاسم ودود نے عدالت کو بتایا کہ اٹارنی جنرل کی اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ میٹنگ میں مکمل مشاورت ہوئی۔ وزیراعظم نے ڈاکٹرشیری مزاری، ملیکہ بخاری اوردیگرپرمشتمل ایک مشاورتی کمیٹی بنائی تھی۔قاسم ودود نے بتایا کہ تیس اسٹیک ہولڈرزسے19میٹنگزہوئیں، ہرپارٹی کومکمل سنا گیا۔ پھرسوشل میڈیا رولزکو ہم نے ویب سائٹ پر بھی دیا تھا۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے مذید کہا کہ فیس بک، گوگل، ٹویٹر سے بھی مشاورت کی گئی۔عدالت نے سماعت چھ جنوری 2022 تک ملتوی کردی۔
0 0 1 minute read



