اہم خبر

9 مئی؛ عمران خان کا پنجاب میں درج 12 مقدمات میں جسمانی ریمانڈ کالعدم قرار

9 مئی؛ عمران خان کا پنجاب میں درج 12 مقدمات میں جسمانی ریمانڈ کالعدم قرار

لاہور ہائی کورٹ نے بانی پی ٹی آئی کی 12 مئی 9 کے مقدمات میں جسمانی ریمانڈ کے خلاف درخواستیں منظور کرتے ہوئے انسداد دہشت گردی کی عدالت کا ریمانڈ دینے کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔12 مئی کو بانی پی ٹی آئی کے دہشت گردی کے مقدمات میں ہائی کورٹ میں جسمانی ریمانڈ پراسیکیوٹر جنرل پنجاب فرہاد علی شاہ نے کہا کہ پی ٹی آئی کے بانی نے لکھا ہے کہ وہ پولی گراف سمیت مختلف ٹیسٹ نہیں کرائیں گے۔ آیا یہ بیان درست ہے یا نہیں۔جسٹس طارق سلیم شیخ نے پراسیکیوٹر جنرل سے کہا کہ آپ انہیں عبوری ضمانت کے دوران بھی تفتیش میں شامل کر سکتے تھے۔جسٹس انوار الحق پنوں نے ریمارکس دیئے کہ درخواست گزار کہتا ہے کہ ایک مقدمے میں ضمانت ہو تو نئے میں گرفتاری ہو جاتی ہے، فوجداری قانون کہتا ہے جیسے ہی معلوم ہوا مقدمہ درج ہوا، فوری کارروائی کارروائی کی جائے، یہاں ملزم جیل میں تھا لیکن کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔ عبوری ضمانت کا مطلب ہے کہ ملزم سے پوچھ گچھ کی جائے۔ کیا ملزم سے پوچھ گچھ کی گئی؟ جیسے ہی ان کی رہائی متوقع تھی، آپ کو جسمانی ریمانڈ یاد آگیا، ان سوالات کے جوابات بہت ضروری ہیں، 9 مئی کے بعد آپ کو کب خیال آیا کہ بانی پی ٹی آئی کے وائس میچنگ ٹیسٹ اور دیگر ٹیسٹ ہونے چاہئیں۔بانی پی ٹی آئی کے وکیل سلمان صفدر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان کی کئی کیسز میں ضمانت نہیں ہوئی اور ہمیں ان کیسز سے متعلق کوئی معلومات نہیں ہیں۔جسٹس طارق سلیم شیخ نے یہ بھی کہا کہ اگر آپ نے پولی گرافک ٹیسٹ کرانا ہے تو ملزم ابھی تک عدالتی تحویل میں ہے، آپ خود کہہ رہے ہیں کہ مجسٹریٹ کے پاس تمام اختیارات ہیں، آپ اس سوال کا جواب نہیں دے رہے کہ اب گرفتاری کیوں؟ دلیا، آپ کی گرفتاری کی ٹائمنگ بہت اہم ہے، کیا پی ٹی آئی کے بانی نے کہا تھا کہ مجھے گرفتار کیا گیا تو حملہ کریں؟ کہ پوری داستان 9 مئی کے حوالے سے بنائی گئی۔ جس پر جسٹس طارق انوار الحق پنوں نے کہا کہ ایسے بیانات آج بھی سیاستدان دیتے ہیں لیکن ان دنوں ججوں کو اس سے بھی زیادہ دھمکیاں دی جارہی ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button