کالم

عام انتخابات نئی مردم شماری پر ہونگے اور وہ بھی نومبر میں !

عام انتخابات نئی مردم شماری پر ہونگے اور وہ بھی نومبر میں !
اگست میں اسمبلیاں مدت پوری کریں گی، پھر نگران حکومتیں بنادی جائینگی
آزادی صحافت کی عالمی ریکنگ میں 7درجے بہتری پر وزیر اعظم اور مریم اورنگزیب و ٹیم مبارکباد کی مستحق
سی پی این ای وفد کی سیکرٹری اطلاعات ونشریات سے ملاقات،مسائل کی نشاندہی ،کمیٹی بن گئی
آبادی 11سے 23کروڑ ہوگئی پیپرا رولز کے تحت اشتہارات صرف 2اخبارات کیلئے!یہ زیادتی نہیں؟
کیا سینٹرلائزڈ پالیسی سے حکومت کو فائدہ ہورہا؟ یا یہ میڈیا بجٹLAPSہونے کا بڑا سبب بن گیا؟
بجلی کے بلوں سے پی ٹی وی سالانہ 8.1ارب روپے کی خطیر رقم حاصل کرتا،وہ کہاں خرچ ہوتی؟
پی ٹی وی کے بجلی بل فنڈ کیا وزارت اطلاعات ونشریات کی دسترس میں ہیں یا نہیں ،انکے مصرف کا طریقہ کار کیا؟
کیاریڈیو پاکستان اور دوسرے ذیلی ادارے وزارت اطلاعات کے سوتیلے ہیں؟
اگر پی ٹی وی کے فنڈز وزارت اطلاعات کے کنٹرول میں ہوں تووہ دیگرکمزور اداروں کو فنڈ کرسکے گی
مذکورہ فنڈز سے پاکستان ریڈیو ،SRBC اور فلم سنسر بورڈ سمیت تمام ادارے پاوں پہ کھڑے ہوسکتے۔
یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ وزارت اطلاعات کا ادارہ پی ٹی وی موج کرے، ریڈیو ودیگر محکمے ، ملازمین بھوکے مریں
ایم ڈی پی ٹی وی اور یونین اس معاملہ پہ کشادہ دلی دکھاتے ہوئے سب اداروں کو ساتھ چلائیں،تجویز

…………………………………………………………………………………….
جوں جوں وقت گزرتا جارہا ہے پنجاب اور کے پی میں انتخابات کرانے کیلئے پی ٹی آئی اور ان کے سسٹم میں موجود ہمدردوں کا زور ٹوٹ رہا ہے ،اداروں کو اپنی حدود میں واپس بھجوانے پر پارلیمان کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔
میری اطلاع ہے کہ مردم شماری چونکہ ابھی چل رہی ہے تو وہ بمشکل ووٹر لسٹوں اور حلقہ بندیوں کو حتمی شکل دینے کیلئے 4سے 5ماہ لے گی۔ لہذا قوی امکان اس بات کا ہے کہ 16اگست کو اسمبلیوں کی مدت پوری ہونے کے بعد وفاق، سندھ اور بلوچستان میں نگران حکومتیں بنادی جائیں اور نومبر میں پورے ملک میں عام انتخابات کا اعلان کردیا جائے۔اس پہ کسی حد تک تحریک انصاف بھی راضی ہے۔
عام انتخابات کے اعلان سے قبل پی ڈی ایم کی حکومت یقینی طور پر پٹرول کی قیمتوں میں نمایاں کمی لائیگی اور چین، ABDP،ورلڈ بنک اور آئی ایم ایف سے ڈالر کی ریلیز کے بعد ڈالر کی قیمت کم ہوجائیگی، PDM کو صرف اسی دن کا انتظار ہے۔
پیارے پڑھنے والو!
پی ڈی ایم کی حکومت کی معاشی و سیاسی محاذ پر بہتری ہوئی نہ ہوئی ہو لیکن آزادی صحافت کے محاذ پر انڈیکس میں پاکستان 7 درجے بہتر ہوا، اس پر یقینی طور پر وزیر اعظم پاکستان میاں شہباز شریف ،وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب اور ان کی میڈیا ٹیم کو کریڈٹ جاتا ہے ۔کسی بھی ملک میں جمہوری اقدار کے بیانیے کو ماپنے کا آلہ آزادی صحافت ہوتا ہے،2014 سے 2022 تک صحافیوں پر کڑا اور مشکل وقت رہا، حامد میر ہوں یا ابصار عالم ، مطیع اللہ جان ہویا اسد طور ، شاہد سلیم ہویا صدیق جان، عمران ریاض ،ہر ایک کو اپنے نکتہ نظر کی قیمت ادا کرنا پڑی، یہ سب اس لئے ہوا کہ ملک میں ایک خاص انجینئرنگ کے زریعے سیاسی پولرائزیشن پیدا کردی گئی۔ جس نے معاشرے میں انتہا پسندی ، عدم برداشت ، تقسیم اور اداروں کے اندر دھڑے بندی کو پنپنے کا موقع دیا، جس کے نتیجے میں ارشد شریف جیسے اینکر کو جان سے ہاتھ سے دھونا پڑے اور صابر شاکر کو ملک چھوڑنا پڑا
پیارے پڑھنے والو!
بات چل رہی ہے وزارت اطلاعات ونشریات کی تو لکھتا چلوں کہ سی پی این ای نے سیکرٹری اطلاعات ونشریات سہیل علی خان سے ملاقات میں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات محترمہ مریم اورنگزیب سے کچھ گزارشات کی تھی جن میں کہا گیا کہ وہ دم توڑتے پرنٹ میڈیا کیلئے اشتہارات کے نرخوں میں اضافہ کروائیں اور پیپرا رولز کے تحت دو یا 3اخبارات کی جگہ اب آبادی کے تناسب سے 4سے 5اخبارات میں ٹینڈروں کی تشہیر کے رولز کابینہ سے منظور کرائیں،یہ بھی کہا گیا کہ سینٹرلائزڈ پالیسی کو نرم کیاجائے،اور میڈیا ہاوسز کو ڈیجیٹل محاذ پہ وزارت اطلاعات ونشریات سپورٹ بھی کرے اور اسکی تکنیکی مدد بھی کرے، ان میں سے بعض پر تو حکومت کام کررہی ہے،سیکرٹری اطلاعات کو وفد نے میڈیا ہاوسز کے مسائل بتائے تھے جس پہ انہوں نے سی پی این ای کے دو ارکان(ممتاز بھٹی،سید تبسم عباس شاہ ) پہ مشتمل ایک کمیٹی بناکر پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ کو ہدایت کی تھی کہ وہ ان کیساتھ مل بیٹھ کر مسائل کا حل تلاش کریں،اس کمیٹی کی میٹنگ کے بعد ایک اور میٹنگ ہونا ہے جسمیں سیکرٹری اطلاعات ونشریات، پرنسپل انفارمیشن آفیسر برادر مبشر حسن اور سی پی این ای کور کمیٹی مل بیٹھیں گی جسمیں مسائل کے حل کیلئے مستقبل کا لائحہ عمل اور روڈ میپ طے کیا جائیگا۔
وفاقی حکومت سے اخبارات کو ایک مسئلہ یہ بھی ہے کہ سنٹرلائزڈ میڈیا پالیسی اور کلائنٹ میڈیا اوپن نہ ہونے کے باعث محکمانہ ایڈورٹائزنگ کے حجم میں روز بروز کمی آرہی ہے،جس سے جہاں اخبارات کیلئے میڈیا فلو کم ہورہا اسکے ساتھ قومی و مذہبی تہواروں یا دنوں پر محکمے اب آگاہی مہم نہیں چلارہے ،جس کا جہاں نوجوان نسل پر اثر پڑرہا ہے، وہاں پر قوم کے ذہنوں سے قومی تہواروں سے محبت مٹتی جارہی ہے ،جو ملی یگانگت کیخلاف ہے۔اس میٹنگ میں اخبارات کو جدید عصری تقاضوں سے لیس کرنے کیلئے وزارت اطلاعات و نشریات کی طرف سے مدد بھی مانگی گئی۔
امید یہی کی جارہی ہے کہ مریم اورنگزیب کی مکمل مشاورت اور حمایت،سہیل علی خان کی نگرانی میں میڈیا ہاوسز کے اشتہارات سے متعلقہ بنیادی مسائل حل ہوجائینگے۔
پیارے پڑھنے والو!
شنید ہے کہ وفاقی حکومت بجلی کے بلوں میں ٹی وی فیس 35روپے سے 50روپے کرنیکا سوچ رہی ہے ،اس پر جب میں نے تحقیق کی تو پتہ چلا کہ فی الحال یہ خبر فیک ہے ،اس دوران پتہ چلا کہ یہ صرف بجلی بلوں سے ٹی وی فیس کی مد میں 8۔1ارب روپے کی خطیر رقم پی ٹی وی کو ملتی ہے ک،میرا یہاں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب اور سیکرٹری اطلاعات و نشریات سے سوال ہے کہ کیا یہ 8ارب روپے صرف پی ٹی وی کی ملکیت ہیں یا پھر وزارت اطلاعات کے ؟یہ سوال میرے زہن میں اس لئے آیا کہ اگر پی ٹی وی 8 ارب روپے سالانہ بجلی بلوں سے حاصل کررہا ہے تو پھر اسکا اپنا 5،6 ارب سالانہ ریونیو کہاں خرچ ہورہا ہے؟
یہاں یہ سوال بھی ہے کہ وزارت اطلاعات و نشریات کا ایک ذیلی ادارہ پی ٹی وی سالانہ 12سے 14ارب کماتا ہے ۔اور یہ کمائی اسکے اخراجات سے کئی گنا زیادہ ہے ،لیکن دوسری طرف اسی وزارت اطلاعات کے دیگر ادارے ریڈیو پاکستان ،فلم سنسر بورڈ اور شالیمار ریکارڈنگ کمپنی کے پاس اپنے ملازمین کو تنخواہیں دینے کے پیسے نہیں۔ کیا ہی اچھا ہو کہ اگر پی ٹی وی کے فنڈز اطلاعات و نشریات کے پاس سنٹرلائزڈ کردیئے جائیں اور پھر سیکرٹری اطلاعات کی سربراہی میں پی ٹی وی ، ریڈیو ،سنسر بورڈ اور SRBC جیسے تمام اداروں کے ملازمین کیلئے کم از کم تنخواہوں اور تکنیکی ضروریات کیلئے فنڈز یہاں سے ریلیز کرے۔ اس میں پی ٹی وی کی یونینز کو بھی آگے آنا چاہیئے ،انکو بھی ریڈیو اورانفارمیشن کے دیگر الائیڈ محکموں کے ملازمین کیلئے اپنے مزاج اور پالیسی میں نرمی لانی چاہئے تاکہ اس فنڈ سے انفارمیشن منسٹری سے متعلقہ تمام ملازمیں کے چولہے جلیں۔ مجھے یقین ہے کہ اگر پی ٹی وی کے فنڈز پی ٹی وی کی تمام ضروریات پوری کرنے کے بعد ریڈیو پاکستان اور دوسرے اداروں پر لگایا جائے تو وہ ادارے اپنے پائوں پر کھڑے ہوجائینگے،یقینا اس پہ سیکرٹری اطلاعات ونشریات سہیل علی خان بھی اپنا کردار اداکرینگے کیونکہ وہ ایم ڈی پی ٹی وی بھی ہیں تو انکوبطور سیکرٹری اطلاعات و نشریات اپنے ٹی وی ملازمین کیساتھ ساتھ ریڈیو پاکستان و شالیمار کمپنی کو بھی اس معاملہ سپورٹ کرنا چاہئیے۔
اگر آپ اپنا فیڈ بیک دینا چاہیں تو وٹس ایپ کریں
0300 850 6474

قلم کی جنگ
عقیل احمد ترین

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button