
اسلام آباد(سپیشل رپورٹر ) اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وفاقی وزیر فیصل واوڈا نے کہا کہ جب یہ معاملہ چلا تو وفاقی وزیر تھا، کابینہ کے اجلاس میں ایک بند لفافہ دکھا کر جلدی جلدی نمٹادیا گیا تو اسی وقت کہا تھا اس پر نیب کیس بنے گا، کابینہ میں جو بند لفافہ دکھایا گیا وہ ایجنڈے کا حصہ نہیں تھا، اس پر کہا کہ جب فیصلہ ہی کرانا تھا تو خود ہی کرلیتے، اس معاملے میں اہم کاروباری شخصیت کو مورد الزام نہیں ٹھہراتا۔190 ملین پانڈ کے کیس میں کرپشن ڈھونڈنا کوئی راکٹ سائنس نہیں، اس حوالے سے مجھ سے بہت تفصیل سے سوالات ہوئے ہیں، نیب کو سب کچھ تحریری طورپر دیا ہے اور اس پر دستخط کیے ہیں، مجھے کوئی دستاویز دینے کی ضرورت نہیں۔ اس کیس میں سب سے زیادہ کرپشن جس نے کی وہ فیض حمید ہے، اس سارے معاملے کا ماسٹر مائنڈ فیض حمید ہے، اب تک کسی نے فیض حمید کا نام نہیں لیا، شہزاد اکبر اور کچھ آدمیوں کو بھگانے میں بھی فیض حمید کا ہاتھ ہے، فیض حمید کی باقیات سینیٹ اور دائیں بائیں موجود ہیں، ابھی میں ان کے پاکستان کے اثاثوں کی بات کررہا ہوں۔ عمران کو مشورہ دیا تو پارٹی سے نکالا گیا، جب پارٹی سے نکالا گیا تو پارٹی آسمان پر تھی، پی ٹی آئی پر پابندی لگاکر کوئی فائدہ نہیں اس وقت تو پابندی لگانے سے زیادہ کام ہوگئے ہیں۔صدر عارف علوی نے جو کام کیا وہ دشمن بھی نہیں کرسکتا، اس مس انڈر اسٹینڈنگ میں سب سے بڑا رول ایوان صدر اور عارف علوی کا ہے۔ پرانے عمران خان نے جو سکھایا وہ فرض آج پورا کردیا، اب تک ذمہ داری کا مظاہرہ کرتا آیا ہوں، میں کسی کے کہنیپر کچھ نہیں کہتا، آج پہلا قدم اٹھالیا ہے، اب میں بہاولپور اور چکوال سے ہوتا ہوا کوئٹہ میں رکوں گا، صرف ملک کی ساکھ کی خاطر رکا ہوا ہوں، ابھی میں پی ٹی آئی کے دیگر گھنانے جرم کی بات نہیں کررہا۔



