اسلام آباد(22دسمبر 2020): قومی احتساب بیورو کے ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس قومی احتساب بیورو کے چئیرمین جنا ب جسٹس جاوید اقبال کی زیرصدارت نیب ہیڈکوارٹر ز اسلام آبادمیں منعقد ہوا۔اجلاس میں حسین اصغر،ڈپٹی چئیرمین نیب، سید اصغر حیدر،پراسیکیوٹر جنرل اکاؤ نٹبلٹی نیب،ظاہر شاہ،ڈی جی آپریشن نیب اور دیگر سینئر افسران نے اجلاس میں شرکت کی۔ نیب کی یہ دیرینہ پالیسی ہے کہ قومی احتساب بیورو کے ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس کے بارے میں تفصیلات عوام کو فراہم کی جائیں جو طریقہ گزشتہ کئی سالوں سے رائج ہے جس کا مقصد کسی کی دل آزاری مقصود نہیں۔ تمام انکوائریاں اورانویسٹی گیشنز مبینہ الزامات کی بنیاد پر شروع کی گئی ہیں جوکہ حتمی نہیں۔ نیب قانو ن کے مطابق تمام متعلقہ افراد سے بھی ان کا موقف معلوم کر نے کے بعد مزید کاروائی کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ کرتا ہے۔ قومی احتساب بیورو کے ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں 2یفرنسز کی منظوری دی گئی۔ جن کی تفصیل درج ذیل ہے
1. قومی احتساب بیورو کے ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں عمران علی یوسف اور دیگرکے خلاف بدعنوانی کا ریفرنس دائر کرنے کی منظوری دی گئی۔ملزمان نے سرکاری افسران کی ملی بھگت سے سرکاری فنڈز ذاتی فوائد کے لئے استعمال کئے۔جس سے قومی خزانے کو 499,201,392 روپے کا نقصان پہنچا۔
2۔ قومی احتساب بیورو کے ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں سرور جاوید سابق رکن بورڈ آف ریونیوکوئٹہ، شہباز خان مندوخیل سابق سینئر رکن بورڈ آف ریونیواوردلشاد اخترکے خلاف بدعنوانی کا ریفرنس دائر کرنے کی منظوری دی گئی۔ملزمان نے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہو ئے غیر قانونی طور پر سرکاری زمین مسمات دلشاد اختر کے نام الاٹ کرنے کا الزام ہے۔جس سے قومی خزانے کو6کروڑ،48لاکھ روپے کا نقصان پہنچا۔
قومی احتساب بیورو کے ایگزیکٹو بورڈکے اجلاس میں (8) انوسٹی گیشنز کی منظوری دی گئی۔ جن میں مدثر قیوم نہرا سابق رکن قومی اسمبلی،اظہر قیوم نہرا رکن قومی اسمبلی اور دیگر،محمد آصف بلال سابق ڈائریکٹر فوڈ پنچاب،احمد شیرڈپٹی ڈائریکٹر محکمہ خوراک حکومت پنجاب اور دیگر،بلوچستان ڈویلپمنٹ اتھارٹی کی انتظامیہ اور دیگر،بلوچستان انٹیگریٹڈ واٹر ریسورس منیجمنٹ اینڈ ڈویلپمنٹ پراجیکٹ کوئٹہ کی انتظامیہ اور دیگر،،بی ڈی اے کی انتظامیہ،حاجی ظریف حسین زئی کنٹریکٹر ضلع موسیٰ خیل اور دیگر،ریونیو ڈپارٹمنٹ ضلع نوشکی کی انتظامیہ اور دیگر، ٹیچنگ / ڈی ایچ کیو ہاسپٹل ڈیرہ غازی خان کے افسران /اہلکاران اور دیگر،میسرز عبد اللہ شوگر ملز لمیٹڈ دیپال پور لاہور اور دیگرکے خلاف انوسٹی گیشنز کی منظوری شامل ہے۔
قومی احتساب بیورو کے ایگزیکٹو بورڈکے اجلاس میں (15)انکوائریز کی منظوری دی گئی۔ جن میں ملک سیف الملوک کھوکھر،رکن صوبائی اسمبلی پنجاب،ڈاکٹر عبد المالک سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان،ثناء اللہ زہری، سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان اور اکبر درانی، سابق سیکرٹری ہوم ڈپارٹمنٹ کوئٹہ،4انکوائریاں پبلک لمیٹڈ کمپنیز پنجاب کے چیف ایگزیکٹوز،رحیم زیارت وال سابق وزیر محکمہ تعلیم کوئٹہ اور دیگر،جمعہ خان رکن صوبائی اسمبلی بلوچستان،نصیب اللہ باذئی، سابق ایڈیشنل چیف سیکرٹری حکومت بلوچستان،طارق مرتضیٰ میسرز سٹارٹیک ٹریڈرز اور دیگر،مہر اعجاز احمد اچلانہ سابق رکن صوبائی اسمبلی / سابق وزیر ڈیزاسٹر منیجمنٹ اور دیگر،رئیس ابراہیم خلیل احمد سابق رکن صوبائی اسمبلی،ریونیو ڈپارٹمنٹ لیاقت پور کے اہلکاران اور دیگر،عارف عظیم سابق چئیرمین ریلویز اور دیگر، محسن رضا جنرل منیجر گیپکو(GEPCO) گجرانوالا اور دیگر اور مسز رانی حفصہ کنول سابق اسسٹنٹ ڈپٹی کمشنر (ریونیو) گجرات کے خلاف انکوائریز شاملہیں۔
ایگزیکٹو بورڈنے اختر حسین،سبینہ سیماب، شہناز قمر،مقصود احمد، احسن سرور بٹ اور دیگرکے خلاف انکوائری ایف بی آر کو ریفر کرنے کی منظوری دی گئی۔
چئیرمین نیب جنا ب جسٹس جاوید اقبال نے کہا کہ نیب احتساب سب کیلئے کی پالیسی پر سختی سے عمل پیرا ہے۔ملک سے بدعنوانی کا خاتمہ اورکرپشن فری پاکستا ن نیب کی اولین ترجیح ہے۔نیب نے احتساب سب کیلئے کی پالیسی کے تحت 714 ارب روپے بلواسطہ اور بلا واسطہ طور پر بدعنوان عناصر سے برآمد کرکے قومی خزانے میں جمع کروائے۔نیب کی کارکردگی کو معتبر قومی اور بین الا قوامی اداروں نے سراہا ہے جو نیب کیلئے اعزازکی بات ہے۔ نیب پاکستان کا انسداد بدعنوانی کا قومی ادادرہ ہے۔نیب کا تعلق کسی سیاسی جماعت،گروہ اور فرد سے نہیں بلکہ صرف اور صرف ریاست پاکستان سے ہے۔ انہوں نے ہدایت کی کہ مفرور اور اشتہاری ملزمان کی گرفتاری کے لئے قانو ن کے مطابق تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں تاکہ بدعنوان عناصر کو انصاف کے کٹہرے میں
کھڑا جا سکے۔ چیئرمین نیب نے ہدایت کی کہ شکایات کی جانچ پڑتال، انکوائریاں اور انوسٹی گیشنز مقررہ وقت کے اندر قانون کے مطابق منطقی انجام تک پہنچانے کے علاوہ انوسٹی گیشن اورپراسیکوٹرز پوری تیاری کے ساتھ معزز عدالتوں میں مقدمات کی پیروی کریں تاکہ بدعنوان عناصر کو قانون کے مطابق سزا دلوائی جاسکے۔