بشیر سدوزئی،
یہ کیسے ممکن ہے کہ بھارت نے گزشتہ 15 برسوں سے پاکستان کے خلاف ہائبرڈ جنگ شروع کر رکھی ہے اور پاکستان کی سابقہ حکومتوں کو خبر تک نہیں ہوئی۔ یہ دورانیہ تو پرویز مشرف کی حکومت سے شروع ہو کر عمران خان کی حکومت تک کا ہے ۔ ہم یہ تو نہیں کہہ سکتے کہ سابقہ حکومتوں کو اس نٹ ورک کی خبر تھی اور انہوں نے دانستہ اس کا جواب نہ دے کر مجرمانہ خاموشی اختیار کی ۔ بلکہ مجرمانہ غفلت یہ ہوئی کہ دشمن نے” ہائبرڈ جنگ ” شروع کر رکھی ہے اور اسی سے منسلک ملک میں “ففتھ جنریشن وار فئیر ” بھی، جس میں نہ صرف آرمی کو مصروف ہونا پڑھا بلکہ قومی خزانے سے اربوں ڈالر بھی خرچ ہوئے ۔آج جو ملک کی معاشی صورت حال ہے یہ کرپشن اپنی جگہ مگر بھارت کی جانب سے ہائبرڈ جنگ اور ففتھ جینریشن وار فئیر پر ہونے والے اخراجات کی وجہ بھی ہے۔ یعنی ہم نے اپنے لوگوں سے جنگ جیتنے پر اربوں ڈالر خرچ کئے جو ملک کے گلی محلے میں لڑی گئی۔ اس سب کے ذمہ دار آج کی پی ڈی ایم بھی ہے یہ ساری جماعتیں 10 سال تک حکومت میں رہی ۔ان کی اس دوران خارجہ اور داخلہ دونوں محاذوں پر ناکامی ظاہر ہوتی ہے۔ مسلم لیگ ن نے تو بھارت کے لیے میدان اس قدر کھلا چھوڑا کہ وزیر خارجہ تک مقرر نہیں کیا۔ ہماری ماضی کی حکومتوں نے ملک کو جو تحفہ دیا وہ انڈیا کرونیکلز رپورٹ، میں عیاں ہوا ہے۔ یہ رپورٹ ان تمام روشن خیال اور سادہ لو افراد اور اس سوچ کے قائدین کے لیے دعوت فکر ہے جو بھارت کے ساتھ دوستی ، بہتر تعلقات، تجارتی سرگرمیوں کو فروغ اور دونوں ممالک کے درمیان عوام سے عوام تک رسائی کی بات کرتے ہیں۔ اور کہتے ہیں کہ ہمارا کلچر سمیت سب کچھ سانجہ ہے بس بیچ میں لیکر کھنچ گئی ورنہ ہم ایک ہیں ۔ ان کو سمجھنا چاہیے کہ بھارت میں حکومت کانگریس کی ہو یا بھاجپا کی پاکستان کے وجود اور مسلمانوں خاص طور پر کشمیریوں سے نفرت اور تحریک آزادی کشمیر کو کچلنے ان کا مشترکہ ایجنڈا ہے ۔ مقبوضہ کشمیر میں مظالم کو دنیا سے چھپانے کے لیے پاکستان کو اندرونی اور بیرونی محاذوں پر ناکام ، کمزور اور نقصان پہنچانا دونوں کی مشترکہ کوشش یے ۔ پاکستان کے پاس ایٹم بم، مضبوط آرمی، تجربہ کار اور پیشہ ور آئی ایس آئی کا مضبوط نٹ ورک نہ ہوتا تو بھارت کب کا جغرافیائی سرحدوں پر حملہ کر چکا ہوتا۔ یہاں ناکامی کے بعد اس نے ہماری نظریاتی اور خارجہ محاذ کی سرحدوں کو نقصان پہنچانے کے لیے “ہائبرڈ جنگ” اور “ففتھ جنریشن وار فئیر” شروع کر رکھی ہے۔ برسلز سے شایع ہونے والی “انڈیا کرونیکلز رپورٹ ” اسی جنگ کے خدوخال اور گھناؤنی سازش کو عیاں کرتی ہے،۔ یہ ممکن نہیں کہ بھارت تن تنہا یہ کام کر رہا ہو ۔اس کی پشت پر یہودی لابی اور پاکستان مخالف ممالک کھڑے ہیں جو نہیں جاتے کہ پاکستان چین علاقائی اتحاد کامیاب ہو اور کشمیر کے عوام کو تسلیم شدہ جمہوری حق ملے ۔ اب دنیا کے ایک غیرجانبدار معروف ادارے ” یورپی یونین ڈس انفو لیب ” نے تحقیق کے بعد رپورٹ جاری کی ہے کہ بھارت گزشتہ 15 سال سے پاکستان کے خلاف ہائبرڈ جنگ میں مصروف ہے ۔ یہ مقاصد حاصل کرنے کے لیے جعلی این جی اوز اورگمرہ کن خبروں کے لیے 700 سے زیادہ میڈیا اور سوشل میڈیا کا ایک بڑا نیٹ ورک کام کر رہا ہے۔ جس کو نیودہلی سے” سری واستو گروپ” کنٹرول کر رہا ہے ۔ اس گروپ کی جعلی ویب سائٹس غیر معتبر خبر رساں اداروں کی جانب سے، پالتوں سیاستدانوں اور مشتبہ ماہرین کی جانب سے پھیلائی ہوئی خبروں کی نقل کر کے شائع کرتی ہیں،جو پاکستان کے خلاف اور بھارتی مفادات کی حمایت کرتی ہوں اور دنیا کو پاکستان کے خلاف گمراہ کیا جائے۔ آن لائن نیوز پیپر ’ٹائمز آف جنیوا‘ بھی انہی میں سے ایک ہے۔ جو پاکستان مخالف خبروں کا بڑا ذریعہ بن کر سامنے آیا۔ جس میں کشمیر تنازع پر کشمیریوں کے موقف کو مسخ کر کے شائع کیا جاتا ہے اس منفی مہم میں آزاد کشمیر کے کچھ لوگ مدد فراہم کر رہے ہیں ۔رپورٹ میں ان ویب سائٹس کے بارے میں بتایا گیا کہ کس طرح منفی پروپیگنڈہ پھلایا جاتا ہے ۔ان میں سے بیشتر کا نام ڈمی مقامی اخبار یا اصلی ذرائع ابلاغ کے ناموں پر رکھا گیا ہے۔ متعدد معتبر نیوز ایجنسیوں (کے سی این اے ، وائس آف امریکہ ، انٹرفیکس) منفی مواد کو بار بار شائع کرتے ہیں۔ پالتوں سیاست دانوں سے پہلے مظاہرے کراتے ہیں اس جعلی میڈیا پر اس کی بار بار کوریج دی جاتی ہے ۔ پاکستان مخالف مواد کو ،ای پی ٹو ڈے، 4 نیوز ایجنسیز، ٹائم آف جنیوا، نیو دہلی ٹائمز ، میں بار بار شائع کرنے کا کام ہو رہا ہے ۔ مقبوضہ کشمیر میں ریاستی دہشت گردی کو نان اسٹیٹ ایکڑ کی دہشت گردی کہہ کر دنیا کو گمراہ کرنا اور اس کا الزام پاکستان پر لگانا وغیرہ شامل ہے۔۔ پاکستان کے لیے پریشان کن صورت حال یہ ہے کہ 10 سے زیادہ ادارے جو اقوام متحدہ میں رجسٹرڈ ہیں مگر بند ہو گئے تھے کو بحالی کے بعد یو این او میں سائیڈ لائن لابنگ اور سرگرمیوں کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔ پاکستان کے مختلف علاقوں میں بظاہر علاقائی حقوق کے نام پر کام کرنے والی سیاسی جماعتوں کے کارکنان و قائدین اس نٹ ورک اور ان اداروں میں شامل ہیں اور کھل کر پاکستان کے خلاف تقریریں کرتے ہیں ۔ سری اوستو گروپ کا نٹ ورک ان پاکستانیوں کی تقریروں کو دنیا پھر میں بطور منفی پروپیگنڈا پھیلاتا ہے بھارت ان گمراہ پاکستانیوں سے ہائبرڈ جنگ، اور ففٹھ جینریشن وار فئیر، دونوں محاذوں پر کام لے رہا ہے ۔
نام نہاد ان قوم پرست اور بعض مذہبی اور سیاسی جماعتوں نے قوم پرستی، عوامی مسائل اور دیگر ایشو کو ہوا دے کر ففتھ جنریشن وار فئیر شروع کر رکھی ہے اور اسی افراتفری کو ان جماعتوں سے منسلک لوگ جو انڈیا کے سری اوستو گروپ کے ساتھ منسلک ہیں ملک کے خلاف ہائبرڈ جنگ میں بھارت کے مدد گار ہیں ۔ بدقسمتی سے اس گروپ کے ساتھ آزاد کشمیر کی راولاکوٹ بیس دو سیاسی تنظیمیں منسلک بتائی گئی ہیں۔ جن کی لیڈر شب یا سنئیر قیادت جنیوا، یا یورپ کے دیگر ممالک میں موجود رہتی ہے اور بھارت کے نٹ ورک میں جعلی این جی او کا روپ دھار کر اقوام متحدہ کے سائیڈ لائن پروگراموں میں پاکستان کے خلاف تقریریں کرتے ہیں ۔بھارت کا منفی میڈیا نٹ ورک ان کی تقریروں کو منٹوں میں دنیا بھر میں پھیلانے کا کام کرتا ہے۔ بھارت چاہتا ہے کہ آزاد کشمیر میں بھی بلوچستان جیسی صورت حال پیدا ہو تاکہ وہ مقبوضہ کشمیر میں تحریک آزادی اور ڈھائے جانے والے مظالم کو آزاد کشمیر میں پیدا ہونے والی افراتفری کے پروپیگنڈے کے پیچھے چھپائے ۔راولاکوٹ کی جن تنظیموں کے نام اس نٹ ورک میں آئے ہیں یہ یہاں کی محب وطن عوام کے لیے قابل غور ہے۔ جن کے بزرگوں نے آزادی کے لئے بے پناہ قربانیاں دی تھی ۔بھارت کا یہ انتخاب یوں غلط نہیں کہ وہ جانتا ہے کہ 1947 میں اسی علاقے کے عوام نے از خود تحریک آزادی کا آغاز کیا اور آج مسئلہ کشمیر زندہ ہے۔ وہ اسی خطے سے بنیادی حقوق اور مسائل کے حوالے سے ایسی تحریک کو ہوا دینے چاتا ہے جو پورے آزاد کشمیر میں پھیلے لیکن مجھے لگتا ہے کہ پونچھ کے عوام کو بہت زیادہ باشعوری سے کام لینا ہو گا ۔ایسا نہ ہو کہ چلاق دشمن لاشعوری میں ان سے وہ کام لے کر اپنے مقصد حاصل کرنے کی کوشش میں کامیاب ہو جائے جو یہاں کے عوام کرنا نہیں چاتے۔ مسائل تو پورے آزاد کشمیر اور پاکستان کے عوام کو درپیش ہیں اور بھارت کے عوام تو اس سے زیادہ مسائل میں پھنسے ہوئے ہیں ۔ مسائل اور حقوق کے نام پر پورے پاکستان میں یہ افراتفری صرف راولاکوٹ میں ہی کیوں دشمن ہم سے 1947 کا بدلہ لینے کی کوشش میں تو نہیں کہ مسئلہ کشمیر زندہ رکھنے کی سزا دینے چاہتا ہو ۔یہاں کے سیاسی جماعتوں اور بزرگوں کو اس طرف توجہ اور عوام کی رہنمائی کرنا چاہئے ایسا نہ ہو کہ حالات ان کے ہاتھ سے بھی نکل جائیں۔ یہاں مضبوط سیاسی ادارے موجود ہیں، سیاسی حکومت اور اپوزیشن جماعتوں کی موجودگی میں ایکشن کمیٹیوں کا قیام کسی تیسری قوت کے سامنے آنے کی نشاندہی ہے۔ سیاسی جماعتیں مکمل خاموش ہیں ۔ان کو فورا عوام میں آ کر رہنمائی اور حقیقت سے روشناس کرائیں۔ سیاسی جماعتوں سے عوام کا اعتماد آٹھ گیا تھا صورت حال ان لوگوں کے ہاتھ میں چلی جائے گی جو آزاد کشمیر میں بلوچستان، یا فاٹا جیسے حالات چاتے ہیں۔ اس سے آزاد کشمیر کے عوام کا ہی نقصان نہیں بلکہ سری نگر میں جاری تحریک کو شدید نقصان ہو گا اور دشمن اسی تحریک آزادی کشمیر کو روکنے چاتا ہے کم از کم ان لوگوں کی اولادوں کا نام تو اس میں نہیں آنا چاہیے جنہوں نے اس تحریک کا آغاز کیا اور زندہ رکھا ہوا ہے ۔ ملک میں حقوق اور مسائل کے نام پر جو بھی کچھ ہو رہا ہے یہ ففتھ جنریشن وار فئیر ہی ہے جس کی سب سے بڑی مثال ہمارے مضبوط ادارے آرمی پر براہ راست حملہ ہے پوری قوم کو اس وقت اس جنگ میں کامیابی کے لئے یک جا ہونا ہو گا ۔خدانخواستہ دشمن اس جنگ میں کامیاب ہوا تو سیاست کے لیے کچھ بھی نہیں بیچے گا۔