بروز پیر دیے جانے والے اپنے مشترکہ بیان میں برطانیہ میں مقیم کشمیریوں کے حقوق کے تحفظ کی علمبردار تنظیم دی گلوبل پاک کشمیر سپریم کونسل کے چیئرمین راجہ سکندر خان اور صدر کالا خاں نے لائن آف کنٹرول کے قریب آزاد کشمیر میں اقوام متحدہ کے ملٹری آبزرور گروپ کی آفیشل گاڑی پر ہندوستانی افواج اشتعال انگیز فائرنگ کی شدید مذمت کی۔
جی پی کے ایس سی نے اس خواہش کا اظہار کیا کہ پوری عالمی برداری خاص طور پر اقوام متحدہ کو انڈیا کی جانب سے لائن آف کنٹرول پر جنگ بندی کی مسلسل خلاف ورزی پر سخت ایکشن لینا چاہیے جس میں وہ اقوام متحدہ میں جموں و کشمیر کی قرارداد کے برعکس بین الاقوامی قوانین اور ضابطوں کو نظرانداز کر رہا ہے۔
ہندوستانی افواج کی آزاد کشمیر لائن آف کنٹرول پر گولہ باری کی مذمت کرتے ہوئے چئیرمین راجہ سکندر خان نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی عوام کو خراج تحسین پیش کیا جو انڈین فورسز کی حیوانیت کے سامنے ڈٹ کر کھڑے ہیں اور بہادری اور مظبوطی سے ان کے خلاف مظاہرے کر رہے ہیں۔
راجہ سکندر خان نے لائن آف کنٹرول کے قریب آباد لوگوں کی جرآت اور جذبے کو سراہا جو ہندوستانی قابض افواج کی بلا تمیز اندھادھند فائرنگ کا سامنا کر رہے ہیں۔
انہوں نے نشاندہی کرتے ہوئے کہا انڈین افواج جس نے پورے مقبوضہ کشمیر کا پچھلےسال 5 اگست کے سیاہ دن سے محاصرے میں لے رکھا ہے جنگ آزادی کی جدوجہد کو روکنے کے لئے متعدد کوششیں کر چکا ہے اب اس کی فائرنگ سے اقوام متحدہ کے ملٹری آبزرور گروپ بھی محفوظ نہیں۔
دی گلوبل پاک کشمیر سپریم کونسل کے صدر کالا خاں نے اپنے بیان میں کہا کہ انڈیا نے مقبوضہ کشمیر کا ماحول خوف زدہ بنایا ہوا ہے اور آزاد کشمیر کی سول آبادی کو نشانہ بنا رہا ہے تاکہ آزادی کی تحریک کو دبایا جاسکے جسے مقبوضہ کشمیر کی عوام نے اپنے بنیادی حق کے حصول کے لیے زندہ رکھا ہوا ہے۔
نئی دہلی حکومت کو معلوم ہونا چاہئے کہ وہ اپنی مذموم کوششوں کبھی کامیاب نہیں ہو گی
انہوں نے اپنی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ انڈین جارحیت کا نوٹس لے اور اپنی قراردادوں کے مطابق برسوں سے لٹکے ہوئے مسئلہ جموں و کشمیر کو حل کرنے میں مدد کرے
کالا خاں نے امید ظاہر کی کہ پاکستانی حکومت کی اصولی پالیسی اور مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کوشش جلد رنگ لائے گی
کالاخاں نےمزید کہاکہ حکومت پاکستان کی جانب سے اٹھائے جانے والے اقدام سے لگتا ہے بہت عرصے سے تعطل کا شکار اس مسئلے کا اس کی پہلی ترجیح ہے۔
0 0 2 minutes read