اسلا م آباد(شہزادراجپوت /خبرنگار) وفاقی دارلحکومت اسلا م آباد کی حدود میں واقع تھانہ رمنا میں رات کے پچھلے پہر انسداد دہشتگردی کیلئے قائم کردہ فورس ” سی ٹی ڈی” کے اہلکاروں نے اندھا دھند فائرنگ کرتے ہوئے اسامہ ندیم ستی نامی 21سالہ نوجوان کو قتل کردیاجبکہ واقع کے بعد وفاقی پولیس کے اہلکار وقوع کو ڈکیتی کا رنگ دینے کی کوشش کرتے رہے تاہم پولیس کے اعلیٰ افسران نے فوری موقع پر پہنچ کر شواہد جمع کیے جبکہ پولیس کی ابتدائی تفتیش نے نوجوان کو نہتا اور بے گناہ ثابت کردیا جس کے بعد نوجوان کے والد ندیم یونس ستی کی مدعیت میں سی ٹی ڈی کے پانچ اہلکار مدثر مختار، شکیل احمد ، سعید مہر، محمد مصطفی اور افتخار احمد کیخلاف مقدمہ نمبر 04/21زیر دفعات 7ATA,149,302,149ت پ درج کر کے انہیں باقاعدہ گرفتار کر کے تھانہ رمنا منتقل کردیا گیا ۔ دوسری جانب وقوع کے بعد مقتول کی نعش پمز ہسپتال منتقل کردی گئی جہاں ڈاکٹروں کے مطابق نوجوان کو 17گولیاں لگی جبکہ سر اور سینے پر لگنے والی گولیاں موت کا سبب بنی ہیں، پوسٹ مارٹم کے بعد مقتول کی نعش کو اسکے گھر واقع جی ٹن منتقل کردیا گیا جس کے بعد آہو سسکیوں میں مقتول اسامہ ندیم ستی کا نمازہ جنازہ ادا کر دی گئی جس میں کثیر تعداد میں تاجر برادری اور شہریوں کی بڑی تعداد سمیت اعلیٰ شخصیات نے شرکت کی۔مقتول کے والد ندیم یونس ستی کے وقوع کے حوالے سے نئے انکشافات بھی سامنے آگئے جس نے کیس کا مکمل رخ تبدیل کر کے پولیس اہلکاروں کو مجرم ثابت کردیا ، مقتول کے والد کے مطابق میرے بیٹے سے ایک روز قبل پولیس اہلکاروں کی تلخ کلامی ہوئی تھی جنہوں نے اسے مزہ چیخانے کا کہا تھا اور اسی رنجش کی بنیاد پر انہوں نے میرے بیٹے کا تعاقب کیا اور اسکی گاڑی بیچ سڑک میں روک کر اس کی گاڑی کے سامنے گھڑے ہوکر اسے اندھا دھند فائرنگ کا نشانہ بنا کر قتل کردیا ، ادھر پاکستان تاجر اتحاد کے سرپرستی اعلیٰ کاشف چوہدری نے آئی جی اسلا م آباد اور ڈی آئی جی اسلا م آباد کی معطلی کا مطالبہ کردیا ہے جبکہ اس ضمن میں تاجر برادری نے وفاقی حکومت کو ہڑتال کا بھی عندیہ دیدیا ہے ۔ تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز جی ٹن کے قریب سی ٹی ڈی کے اہلکاروں نے اسامہ ندیم ستی نامی نوجوان کو فائرنگ کرکے موت کے گھاٹ اتار دیا، بتایا جا رہا ہے کہ پولیس کو بذریعہ ون فائف جی ٹن کے ایک گھر میں مسلح ڈکیتی کی اطلاع موصول ہوئی جس کے بعد بقول پولیس سی ٹی ڈی کے اہلکاروں نے مہران گاڑی کو کالے شیشے اور شبہ میں رکنے کا اشارہ کیا جس نے گاڑی نہ روکی تو پولیس نے فائرنگ کی جس کے نتیجے میں نوجوان جاں بحق ہوگیا، دوسری جانب واقع کے بعد مقتول کے والد کے بیان سامنے آگیا جنہوں نے بتایا کہ میرے بیٹا میرے ساتھ میری دکان پر کاروبار کرتا ہے جبکہ وقوع کی رات میرا بیٹا اپنے دوست کو نیسٹ یونیورسٹی کے قریب چھوڑنے گیا جبکہ اس سے قبل میرے بیٹے کی پولیس اہلکاروں کیساتھ تلخ کلامی بھی ہوئی تھی جنہوں نے اسے مزہ چیخانے کا کہا تھا اسی دوران پولیس ملزمان میرے بیٹے کی گاڑی کا پیچھا کرتے رہے اور سڑک کے درمیان میں روک کر اس کی گاڑی کے اردگرد گھڑے ہوکر اسے گولیاں سے چھنی کردیا جس کے نتیجہ میں میرے بیٹے کو 17گولیاں لگی ہیں ۔ مقتول کے والد نے میڈیاکو مزید بتایا کہ اس حوالے سے ایس پی صدر سرفراز احمد ورک اور ڈی ایس پی خالد اعوان نے بھی ہمیں بتایا کہ آپ کا بیٹا بے گناہ تھا جس کے پاس سے کوئی جرم برآمد نہ ہوا ہے ۔ دوسری جانب واقع کی اطلاع کے بعد جی ٹن میں تاجر برادری بڑی تعداد میں اکٹھی ہوگئی جنہوں نے جی ٹن مرکز میں پولیس کیخلاف زبردست احتجاجی مظاہرہ کیا اور احتجاجاً تمام کاروباری مراکز بند کردیا، احتجاج کے دوران تاجر اتحاد کے سرپرست اعلیٰ کاشف چوہدری کا کہنا تھا کہ وزیر داخلہ، آئی جی اسلا م آباد اور ڈی آئی جی آپریشنز کو فوری طور پر عہدے سے معطل کیا جائے اور ایک شفاف انکوائری کروائی جائے تاکہ ہمیں انصاف مہیا ہوسکے، آخری اطلاعات تک مقتول کی نمازہ ادا کردی گئی جس میں سیاسی ، سماجی سمیت تاجر برادری اور اہل علاقہ نے بڑی تعداد میں شرکت کی ہے۔
0 0 3 minutes read