اہم خبر

خواجہ فرید یونیورسٹی شوگری ڈرنکس کے نقصانات پرایک مہم چلائے گی،ہیڈآف فوڈ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی , شوگری ڈرنکس کا بڑھتاہوااستعمال دل،کینسر،ذیابیطس اورمہلک امراض کے اضافہ میں اہم کرداراداکررہاہے،شرکاء ویبنار پاکستان 2019میں ذیابیطس کے 19.4ملین کیسز سامنے آئے، گلوبل ہیلتھ ایڈووکیسی انکیوبیٹرز, شوگری ڈرنکس پرٹیکس بڑھاکراس کے استعمال کوکم کرنے میں مددلے گی،حکومت کے ریونیومیں بھی اضافہ ہوگا،پناہ

22جنوری2021گزشتہ روز” غیر مواصلاتی بیماریوں پرمیٹھے شروبات کے اثرات”پرایک ویبنارہوا،جس کااہتمام خواجہ فرید یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ انفارمیشن ٹکنالوجی نے گلوبل ہیلتھ ایڈووکیسی انکیوبیٹراورپاکستان نیشنل ہارٹ ایسوسی یشن (پناہ)کے اشتراک سے کیا،ویبنارمیں مقررین کے ساتھ اڑھائی ہزار سے زائد سامعین نے شرکت کی۔
اس موقع پر منور حسین کنسلٹنٹ آف گلوبل ہیلتھ ایڈووکیسی انکیوبیٹرزنے کہا کہ موٹاپے کی بنیادی وجہ شوگری ڈرنکس کازیادہ استعمال ہے،موٹاپا سے دل،ذیابیطس ٹو،جگر،گردہ،کینسر سمیت متعدد امراض جنم لیتے ہیں، غیر صحت مند معاشرہ قومی ترقی کے لئے خطرہ ہے، شوگری ڈرنکس کی بڑھتی ہوئی کھپت سے پیداہونے والی بیماریوں پرآنے والے اخراجات میں بھی اضافہ ہوا، ڈبلیو ایچ او کے مطابق، 2016 میں پاکستان میں 800,000 سے زیادہ اموات ہوئیں،جن میں سے 68,000کو ذیابیطس اور ہائی بلڈ گلوکوز سے منسوب کیا گیا،روزانہ کی بنیاد پرشوگری ڈرنکس کے استعمال سے بڑوں کے وزن میں 27 فیصد اور بچوں میں 55 فیصد موٹاپا کا امکان بڑھ جاتا ہے،اس کاسدباب کرناضروری ہے۔
خواجہ فرید یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹکنالوجی کے ہیڈ آف فوڈ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی ڈاکٹر فرحان چغتائی نے کہاکہ ان کی یونیورسٹی چینی اورمضرصحت مصنوعی اجزاء پرمشتمل میٹھے مشروبات کے نقصانات پرپالیسی سازاداروں سمیت عوام میں شعور اجاگر کرنے کے لئے ایک مہم چلائے گی،شوگر ڈرنکس کی بڑھتی ہوئی کھپت ذیابیطس اور دل کی بیماریوں کو بڑھانے میں اہم کردار ادا کررہی ہے،2019میں پاکستان میں ذیابیطس کے 19.4 ملین کیسز سامنے آئے، شوگری ڈرنکس کا زیادہ استعمال دل،کینسر موٹاپاسمیت دیگرمہلک بیماریوں کی ایک بڑی وجہ ہے۔
خواجہ فرید یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹکنالوجی کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر عدنان خالق نے اس بات پر زور دیا کہ لوگوں کوشوگری ڈرنکس کے بجائے صحت مند متبادل خوراک جیسے تازہ پھل یا تازہ جوس،سبزیوں،دالوں،دودھ کا استعمال کرنا چاہئے، سوڈااور دیگر میٹھے مشروبات کا استعمال چینی کا ایک بڑا ذریعہ ہے،جوانسانی جسم کے لئے موثرنہیں۔
پاکستان نیشنل ہارٹ ایسوسی ایشن (پناہ) کے جنرل سیکریٹر ثناء اللہ گھمن نے ویبنار سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پناہ گلوبل ہیلتھ ایڈووکیسی انکیوبیٹرزکے ساتھ مل کرعوام کوشوگری ڈرنکس کے نقصانات سے متعلق شعور اورقانون سازاداروں کے ساتھ مل کرپالیسی بنانے میں مددکررہی ہے،پناہ لوگوں کو دل کے امراض سے بچانے کے لئے گزشتہ 36سال سے متحرک ہے،دل کے امراض کی ایک بڑی وجہ میٹھے کازیادہ استعمال ہے،جس کاایک ہم ذریعہ شوگری ڈرنکس ہے،جدید تحقیق نے ثابت کیاکہ جولوگ روزانہ کی بنیاد پرشوگری ڈرنکس کااستعمال کرتے ہیں ان میں 42فیصد دل،18فیصد کینسراور23فیصددماغی امراض کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔
ڈبلیو ایچ اوکے مطابق توانائی کی حاصل کردہ کل مقدار میں چینی کااستعمال 10 فیصد سے زیادہ نہیں ہوناچاہیے،جب کہ ایک شوگری ڈرنکس میں 12سے 13چمچ چینی پائی جاتی ہے نیشنل نیوٹریشن سروے آف پاکستان 2018 کے مطابق غیر مواصلاتی امراض (این سی ڈی)دنیا میں موت کی سب سے بڑی وجہ ہیں،جن میں دل،کینسر،فالج،ذیابیطس سمیت متعدد امراض شامل ہیں،میٹھے مشروبات کا روزانہ استعمال بچوں میں موٹاپا کے امکان کو 60 فیصد بڑھادیتاہے،امریکہ، میکسیکو، آسٹریلیا، جنوبی افریقہ، برطانیہ اور دیگر ممالک کے شواہد بتاتے ہیں کہ شوگر ڈرنکس پر ٹیکس عائد کرنا اس کی کھپت کو کم کرنے اور حکومت کے لئے محصول وصول کرنے کے لئے ایک موثر حکمت عملی ہے جو صحت سے جڑے معاملات پر خرچ کیا جاسکتا ہے، پاکستان کاربونیٹیڈ مشروبات، جوسز اور انرجی ڈرنکس کی خریداری پر سالانہ 525 ارب سے زائد خرچ کررہاہے۔
حکومت شوگری ڈرنکس پرٹیکس بڑھاکر اس کے استعمال کوکم کرسکتی ہے،جس سے ریونیومیں اضافہ ہوگا،جوحکومت کی جیت ثابت ہوگی۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button