اسلام آباد ہائیکورٹ نے تجاوزات اور غیرقانونی تعمیرات کے خلاف تفصیلی فیصلہ جاری کردیا۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہرمن اللہ کی سربراہی میں 4 رکنی بینچ نے 30 صفحات پرمشتمل فیصلہ جاری کیا جس میں کہا گیا ہےکہ معاشرے میں وکیل کا کردار غیرمعمولی اور منفرد ہوتا ہے جو آئین وقانون کے محافظ اور سپاہی ہیں۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہےکہ اسلام آباد ڈسٹرکٹ بارکی طرف سے وکلا کو فٹبال گراؤنڈ یا کسی اور جگہ الاٹمنٹس غیر قانونی ہیں اور جن وکلا کو غیرقانونی چیمبرز الاٹ ہوئے ان کے پاس بھی ریاستی زمین پرچیمبرزکی تعمیر کا قانونی جواز نہیں لہٰذا پر اعتماد ہیں کہ بارممبرز غیرقانونی تعمیرات ختم کرکے عوام کے لیے پلے گراؤنڈ بحال کریں گے۔
فیصلے میں کہا گیا ہےکہ وفاقی حکومت اور سی ڈی اے 23 مارچ تک پلے گراؤنڈ کو جنرل پبلک کے لیے بحال کرے، اسلام آباد ڈسٹرکٹ بار وکلا کے لیے مختص 5 ایکڑ کے پلاٹ کے لیے سی ڈی اے کو مجوزہ پلان پیش کرے۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں وفاقی حکومت کو غیرضروری تاخیرکے بغیر ڈسٹرکٹ کورٹس کمپلیکس کی تعمیر کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ توقع ہے کہ 23 مارچ 2022 کو یوم پاکستان سے قبل ڈسٹرکٹ کورٹس کمپلیکس فعال ہوگا، وفاقی حکومت پبلک اسکولزکے طالب علموں کے مابین فٹبال ٹورنامنٹ کا انعقاد کرے،۔