ملک میں سولرائزیشن کو فروغ دینے کے لیے وفاقی بجٹ میں سولر پروڈکشن کے لیے مشینری، پلانٹ اور خام مال کی درآمد پر متعدد رعایتوں کا اعلان کیا گیا ہے۔تاہم اس حوالے سے توانائی کے ماہرین کا کہنا ہے کہ شمسی توانائی سے پیداوار ہفتوں یا مہینوں میں ممکن نہیں تاہم پالیسی فریم ورک اور ریگولیٹر کا قیام ضروری ہے۔ذرائع کے مطابق پاکستان میں سولر انڈسٹری کے قیام کی امید ہے تاہم غیر ملکی سرمایہ کاری بڑا چیلنج ہے۔توانائی کے ماہر اور امپورٹر شبیر منشا کے مطابق سولر کے حوالے سے پالیسی بنائی جا رہی ہے تاہم سولر پروڈکشن کے لیے انفراسٹرکچر کی ضرورت ہے۔جہاں ایک طرف ریگولیٹری اور کوالٹی سرٹیفیکیشن فریم ورک بھی ایک چیلنج ہے وہیں دوسری جانب بجٹ میں سولر پر ٹیکس چھوٹ کے بعد مقامی مارکیٹ میں سولر پینلز کی قیمتیں ایک بار پھر نیچے آگئی ہیں۔بجٹ سے قبل افواہیں تھیں کہ ٹیکس کے نفاذ کے بعد سولر پینل مہنگے ہو جائیں گے، اس کے برعکس سولر پینلز کی قیمت 38 سے 41 روپے فی کلو واٹ تک آگئی ہے۔


