
پاکستان کا آئی اے ای اے کے معائنہ جاتی نظام کے غیر امتیازی اطلاق پر زور، جوہری ٹیکنالوجی کے پُرامن استعمال کے عزم کا اعادہ
*
*اقوام متحدہ، 29 اکتوبر 2025:* پاکستان نے تمام ممالک سے اپنے حفاظتی وعدوں (Safeguards Obligations) پر مکمل عمل درآمد کو یقینی بنانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی (IAEA) کے حفاظتی اقدامات کو کسی سیاسی مقاصد کے لیے استعمال نہیں کیا جانا چاہیے۔ پاکستان نے اس بات پر زور دیا کہ ایجنسی کا تصدیقی نظام (Verification Regime) اسی صورت میں قابلِ اعتبار رہ سکتا ہے جب اسے غیر امتیازی بنیادوں پر، جیسا کہ ایجنسی کے آئین میں درج ہے، نافذ کیا جائے۔
جنرل اسمبلی کے ایجنڈا آئٹم 89: بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کی رپورٹ پر مباحثے کے دوران اقوام متحدہ میں پاکستان کے مشن کے Counsellor سید عاطف رضا نے کہا کہ پاکستان کا یقین ہے کہ محفوظ قرار دی گئی جوہری تنصیبات پر حملے آئی اے ای اے کے حفاظتی نظام کو کمزور کرتے ہیں، بین الاقوامی قانون، اقوام متحدہ کے چارٹر، آئی اے ای اے کے ضابطۂ اساس اور جنرل کانفرنس کی متعلقہ قراردادوں کی خلاف ورزی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جوہری توانائی کی مکمل صلاحیتوں سے فائدہ اٹھانے کے لیے بین الاقوامی تعاون اور مکالمہ نہایت اہم ہیں، اور اس مقصد کے لیے شہری جوہری تعاون تک منصفانہ اور غیر امتیازی رسائی میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنا ہوگا۔
انہوں نے کہا، “ضرورت اس بات کی ہے کہ موجودہ عدم پھیلاؤ کے انتظامات میں موجود امتیاز کا خاتمہ کیا جائے اور مناسب بین الاقوامی حفاظتی اقدامات کے تحت پُرامن جوہری توانائی کے فروغ کے لیے ایک ایسا فریم ورک تشکیل دیا جائے جو ریاستوں کی بین الاقوامی ذمہ داریوں کے مطابق اور غیر امتیازی بنیادوں پر ہو۔”
پاکستانی نمائندے نے کہا کہ پاکستان نے آئی اے ای اے کے معیار کے مطابق جوہری تحفظ اور سلامتی کے اعلیٰ ترین معیارات برقرار رکھے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان نیوکلیئر ریگولیٹری اتھارٹی (PNRA)، جو ایک خودمختار قومی ریگولیٹری ادارہ ہے، جوہری اور شعاعی تحفظ کے ساتھ ساتھ جوہری سلامتی کو یقینی بنانے کا کلیدی مینڈیٹ رکھتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان گلوبل ساؤتھ کے رکن ممالک کے ساتھ تکنیکی تعاون کے منصوبوں کے ڈیزائن اور نفاذ میں اپنا تجربہ شیئر کرنے کے لیے تیار ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کا محفوظ، اور مؤثر جوہری توانائی پروگرام اس کی صلاحیتوں اور عزم کا مظہر ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ شہری جوہری ٹیکنالوجی تک بلا رکاوٹ تعاون اور منصفانہ رسائی کو یقینی بنایا جائے، خاص طور پر اُن ممالک کے لیے جو ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے سب سے زیادہ متاثر ہیں۔
پاکستان نے بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی (IAEA) کے تعاون سے جوہری ٹیکنالوجی کے پُرامن استعمال کے اپنے پختہ عزم کا اعادہ کیا اور اس کے صحت، زراعت، پانی کے انتظام اور تعلیم سمیت مختلف شعبوں میں کردار کو اجاگر کیا۔
سید عاطف رضا نے کہا کہ پاکستان صحت کے شعبے میں عوامی فلاح و بہبود کے لیے جوہری ٹیکنالوجی کے استعمال کو ترجیح دیتا ہے۔ ملک بھر میں قائم 20 کینسر اسپتالوں کا نیٹ ورک عوام کو سستے تشخیصی اور علاجی خدمات فراہم کر رہا ہے۔ یہ ادارے ہر سال 10 لاکھ سے زائد تشخیصی و علاجی طریقۂ کار انجام دیتے ہیں، جو ملک کے 80 فیصد سے زائد کینسر کے مریضوں کو خدمات فراہم کرتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ نوری، جو آئی اے ای اے کا Anchor Center ہے، نے ایجنسی کے Rays of Hope پروگرام کے تحت بین الاقوامی فیلوز کو تربیت بھی فراہم کی ہے۔
مندوب نے مزید بتایا کہ پاکستان کے چار جوہری زرعی اداروں نے جوہری تکنیکوں کے استعمال سے 150 سے زائد زیادہ پیداوار دینے والی اور بیماریوں سے مزاحمت رکھنے والی فصلوں کی اقسام تیار کی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نیوکلیئر انسٹی ٹیوٹ فار ایگریکلچر اینڈ بایالوجی (NIAB)، جو آئی اے ای اے کا Collaborating Center ہے، کپاس، گندم اور چاول کی بہتر اقسام پر تحقیق کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پانی کی سلامتی کے حوالے سے، آئسوٹوپ ہائیڈرو لوجی کے استعمال سے پاکستان نے زیرِ زمین پانی کے نقشوں کی تیاری میں نمایاں بہتری حاصل کی ہے، جس سے وسائل کے بہتر استعمال اور پائیدار انتظام میں مدد ملی ہے۔ پن سٹیک (PINSTECH) بھی اس شعبے میں آئی اے ای اے کا Collaborating Center ہے۔
تعلیم اور استعداد سازی کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے سید عاطف رضا نے بتایا کہ پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف انجینئرنگ اینڈ اپلائیڈ سائنسز (PIEAS)، جو ایک اور آئی اے ای اے Collaborating Center ہے، نے جوہری سائنس اور متعلقہ شعبوں میں 20 مکمل طور پر مالی اعانت یافتہ بین الاقوامی وظائف پیش کیے ہیں۔
پاکستان نے اس بات کا اعادہ کیا کہ تکنیکی تعاون آئی اے ای اے کے ساتھ اس کی شراکت داری کی بنیاد ہے، جس کے تحت پاکستان دیگر رکن ممالک کے ساتھ خصوصی تربیت اور اشتراکی منصوبوں کے ذریعے اپنی تکنیکی مہارت کا تبادلہ جاری رکھے گا۔


