اہم خبر

ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل اور عالمی اقتصادی فورم نے نیب کی کارکردگی کوسراہاہے،چئیرمین نیب

  • اسلام آباد۔4دسمبر (اے پی پی):چیئرمین نیب جسٹس (ر)جاوید اقبال نے کہا ہے کہ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان اور عالمی اقتصادی فورم نے نیب کی انسداد بدعنوانی کی کوششوں کو سراہا ہے۔ ان خیالات کااظہار انہوں نے جمعہ کو اپنی زیر صدارت نیب ہیڈکوارٹرز میں نیب کی مجموعی کارکردگی سے متعلق اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کیا۔ نیب کی مجموعی کارکردگی سے متعلق ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان کی 30جولائی0 2 رپورٹ جاری کی گئی ہے جس میں چیئرمین ٹرانسپیرنسی انٹرنیشل پاکستان سہیل مظفر نے کہا ہے کہ چیئرمین نیب جٹس جاوید اقبال کی قیادت میں نیب کی کارکردگی گزشتہ عرصہ کے مقابلہ میں زیادہ بہترین رہی ہے۔ نیب نے اپنے قیام سے لے کر اب تک بدعنوان عناصر سے 466ارب روپے کی ریکوری کی ہے جو نمایاں کامیابی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب 2000 سے اب تک بدعنوانی کے خاتمہ کے لئے اپنی کوششیں کررہا ہے۔ نیب نے اس تناظر میں کئی ورکشاپس، ٹریننگز، سیمینارز اور بالخصوص بزنس کمیونٹی اور بیورو کریٹس کے ساتھ روابط، این اے سی ایس اور یو این سی اے سی کو معاونت فراہم کی ہے۔ چیئرمن نیب جسٹس جاوید اقبال نے کہا کہ نیب ہر قسم کی بد عنوانی کے خاتمے کے لئے پر عزم ہے۔ٹھوس دستاویزی ثبوت پر مبنی انکوائریوں اور انویسٹیگیشن میں مزید بہتری کے لئے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کا نظام وضع کیا گیا ہے۔اجتماعی دانش سے فائدہ اٹھانے کے لئے متعلقہ ڈائریکٹر جنرل اور ڈائریکٹر کی نگرانی میں سینئر انویسٹیگیشن آفیسر،جونئیر انویسٹیگیشن آ فیسر، ایڈیشنل ڈائریکٹر انویسٹیگیشن بطور کیس آ فیسر،لیگل کونسل،مالیات اور لینڈ ریونیو کے ماہرین تحقیقاتی ٹیم میں شامل ہیں۔ نیب نے اپنی ٹریننگ اینڈ ریسرچ اکیڈمی قائم کی ہے جس میں نیب کے انویسٹیگیشن آ فیسر اور پراسیکیوٹر کو منی لانڈرنگ اور وائٹ کالر کرائمز سے نمٹنے کے لئے جدید خطوط پر تربیت دی جاتی ہے۔انویسٹی گیشن کو قانون کے مطابق معیاری بنانے کے لئے نیب ہیڈکوارٹرز میں اینٹی منی لانڈرنگ سیل اور تمام علاقائی دفاتر میں وٹنس ہینڈلنگ سیل قائم کئے گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ نیب کی کارکردگی کا مسلسل جائزہ لینے کے لئے کمپیوٹر پر مبنی جدید مانیٹرنگ اینڈ ایوالیوایشن کا نظام وضع کیا گیا ہے جبکہ چئیرمین کی مانیٹرنگ اینڈ ایوالیوایشن ٹیم کے ذریعے عملی طور پر مجموعی کارکردگی کا جائزہ لیا جا تا ہے۔بزنس کمیونٹی کی شکایات کے ازالے کے لئے چئیرمین نیب جسٹس (ر)جاوید اقبال کی ہدایت پر نیب ہیڈکوارٹر اور تمام علاقائی دفاتر میں خصوصی شکایت سیل قائم کئے گئے ہیں کیونکہ بزنس کمیونٹی ملکی ترقی میں اہم کردار ادا کر رہی ہے۔ ڈپٹی چئیرمین نیب حسین اصغر وائٹ کالر کرائمز کے خلاف تحقیقات کا وسیع تجربہ رکھتے ہیں۔ ڈائریکٹر جنرل آپریشنز ظاہر شاہ اور نیب کے تمام علاقائی دفاتر کے ڈائریکٹر جنرلز مقدمات کو تیزی سے نمٹانے کے لئے انویسٹیگیشن آ فیسر کے کام کا محنت سے جائزہ لیتے ہیں۔ عدالتوں میں نیب مقدمات کی موثر پیروی کے لئے تجربہ کارلیگل کونسل،پراسیکیوٹز،ڈپٹی پراسیکیوٹرز،ایڈیشنل پراسیکیوٹرز جنرل اور قانونی ٹیم شامل کرتا ہے۔نیب کے انویسٹیگیشن ڈویژن اور پراسیکیوشن ڈویژن ڈپٹی چیئرمین نیب حسین اصغر اور پراسیکیوٹر جنرل اکاﺅٹیبیلیٹی سید اصغر حیدر کی زیر نگرانی اورنیب جسٹس جاوید اقبال کی قیادت میں بدعنوانی سے آ ہنی ہاتھوں سے نمٹنے کے لئے پر عزم ہے تاکہ بد عنوان عناصر سے لوٹی گئی رقم برآمد کر کے قومی خزانہ میں جمع کرائی جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اقوام متحدہ کے انسداد بدعنوانی کے قومی کنونشن کا پاکستان میں فوکل ادارہ ہے کیونکہ پاکستان نے یو این سی اے سی پر دستخط کر رکھے ہیں۔ پاکستان واحد ملک ہے جس میں بدعنوانی کے خاتمہ کے لئے مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کررکھے ہیں۔ چین پاکستان اقتصادی راہداری کے جاری منصوبوں میں شفافیت یقینی بنانے کے لئے مل کر کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشل پاکستان ، پلڈاٹ اور مشال پاکستان نے کرپشن فری پاکستان کے تناظر میں لوگوں کو بدعنوانی کے خاتمہ کے لئے لوگوں کو بدعنوانی سے متعلق آگاہی پر نیب کی کوششوںکو سراہا ہے۔ گیلانی اور گیلپ سروے کے مطابق 59 فیصد عوام پر اعتماد کرتے ہیں ۔ نیب سارک اینٹی کرپشن فورم کا چیئرمین ہے جو کہ نمایاں کامیابی ہے۔ نیب سارک ممالک کے لئے رول ماڈل کی حیثیت رکھتا ہے۔ نیب نے سکولوں اور کالجوں میں طالب علموں کو بدعنوانی کے برے اثرات سے آگاہ کرنے کے لئے کردار سازی کی انجمنیں قائم کی ہیں کیونکہ یہ نوجوان ملک کا مستقبل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نیب کا ایمان کرپشن فری پاکستان ہے۔ نیب نے آگاہی، تدارک اور انفورسمنٹ کی پالیسی اپنائی ہے۔ نیب نے میگاکرپشن کیسز کو منطقی انجام تک پہنچانے پر توجہ مرکوز کررکھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب کو مجموعی طور پر 2019میں 53ہزار 643 شکایات موصول ہوئیں جن میں سے 42 ہزار 760 شکایات کو نمٹا دیاگیا ہے جبکہ 2018 میں 48 ہزار 598 شکایات موصول ہوئی تھیں جن میں سے 41ہزار 414 کو نمٹایا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ دستاویزات اور فنگر پرنٹ کی جانچ پڑتال اور ڈیجیٹل ڈیٹا کے تجزیہ کے لئے نیب راولپنڈی میں فرانزک سائنس لیبارٹری قائم کی گئی ہے۔ اس لیبارٹری میں50 کیسز میں 15ہزار 747 دستاویزات کی جانچ پڑتال، 3 ہزار انگوٹھا کے نشانات کا جائزہ لیاگیا جبکہ 74ڈیجیٹل ڈیوائسز (لیپ ٹاپ، موبائل فون، ہارڈڈسک وغیرہ) کا فرانزک تجزیہ کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ نیب ہر قسم کی بدعنونی کے خاتمے کے لئے تمام تر وسائل بروئے کار لانے کے لئے پر عزم ہے ۔ انہوں نے تمام علاقائی بیوروز کو ہدایت کی کہ وہ قانون کے مطابق شکایات کی جانچ پڑتال، انکوائریوں اور انویسٹی گیشنز کو نمٹائیں اور ہر فرد کی عزت نفس کا خیال رکھا جائے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button