اہم خبر

پاکستان کی سیاست

اسلام آباد ڈائری


محسن رضا خان
پاکستان میں تمام فریقوں کی ہٹ دھرمی کیوجہ سے  سیاست بند  گلی میں داخل ہورہی ہے  ماضی میں جو ادارے ثالٹی کرتے تھے اس مرتبہ وہ بھی فریق بن گئے ہیں پاکستان کی معاشی حالات کچھ زیادہ اچھے نہیں  حکومت کا موقف ہے کہ معاشی اشارئیے مثبت سمت میں جارہے ہیں اور ملک ترقی کررہا ہے جس میں وہ  چینی کی امپورٹ کے بعد قیمتوں میں بیس روپے فی کلو کی کمی کا حوالہ دیتے ہیں  ہے لیکن گزشتہ دو سال کے دوران مہنگائی اور بے روزگاری میں اضافہ جس شرح سے ہوا اس میں کمی کا رجحان سوائے امپورٹڈ چینی کے کہیں نظر نہیں آتا  اپوزیشن کا الزام ہے کہ حکومت اپوزیشن کے خلاف کورونا وائرس کو ایک سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کررہی ہے   لیکن پشاور خیبر ٹیچنگ ہسپتال میں آکسیجن نہ ملنے پر کورونا کے 8 سے زائد مریضوں کے تڑپ تڑپ کر مرجانے پر تمام حکومتی زعما کو جپ لگ گئی ہے سابق صدر غلام اسحاق خان کے نواسے اور اجلے کردار کے مالک بیوروکریٹ سلیم جھگڑا کے بیٹے تیمور جھگڑا صوبہ خیبر پختون خوا کے وزیر صحت ہیں ان کے والد کے کزن انجینئر اقبال ظفر جھگڑا خیبر پختون خوا کے کے مسلم لیگی دور میں گورنر رہے ہیں انہوں نے اس سنگین غفلت کے معاملہ پر ایسا سرد ردعمل دیا ہے جس کی ان سے توقع نہیں تھی مخالفین اور آزاد دانشوروں جن میں سابق بیوروکریٹ اور سابق آئی جی ڈاکٹر سید اختر علی شاہ سمیت شامل ہیں کا موقف ہے کہ ان کو ذمہ داری قبول کرتے ہوئے مستعفی ہوجانا چاہیے  تیمور جھگڑا کی کزن  اور اے این پی کی رکن صوبائی اسمبلی ثمر ہارون بلور کی جماعت بھی یہی مطالبہ کررہی ہے  لیکن اعلی تعلیم یافتہ تیمور سلیم جھگڑا کا رویہ بھی عام سیاستدانوں جیسا ہی تھا  سیا سی کشیدگی اور سخت رویوں میں اضافہ ہورہا ہے    پی ڈی ایم کا سربراہی اجلاس 8 دسمبر کو ہورہا ہے اپوزیشن کا 11 جماعتوں کا اتحاد مستقبل کے بارے میں اسمبلیوں سے استعفوں سمیت اہم فیصلے کر سکتا ہے پی ڈی ایم کے قائدین کے درمیان اہم نوعیت کے فیصلوں کے حوالے  سے اتفاق رائے ہوگیا ہے۔ لندن میں مقیم سابق وزیراعظم نواز شریف کا چند دنوں میں تین مرتبہ سابق صدر آصف علی زرداری سے ٹیلی فون پر رابطہ ہوا ہے اور استعفوں سمیت مختلف آپشنز پر بات ہوئی ہے اس دوران یہ خبریں بھی گردش کررہی تھیں کہ ایک اعلی سطحی سرکاری وفد لندن میں "مفروروں”  سے بات چیت کے لئے پہنچا ہے لیکن نواز شریف نے اس وفد سے ملاقات سے انکار کردیا ہے  بتایا گیا کہ مرحلہ وار پی ڈی ایم اپنے  آپشن استعمال کرے گی۔ اسلام آباد میں دھرنا یا لانگ مارچ کے حوالے سے بھی حکمت عملی زیر غور ہے  اور پی ڈی ایم کے  ذرائع نے اس بات کی نفی کی ہے کہ اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ کے حوالے سے کوئی اختلافات ہیں۔ پی ڈی ایم ذرائع نے بتایا کہ اتفاق رائے سے اس بارے فیصلہ کیا گیا تھا جس کا اعلامیے کے ذریعے باقاعدہ اعلان کیا گیا ۔ تمام جماعتیں پی ڈی ایم کی تشکیل کے بعد اس کے ایجنڈے ، لائحہ عمل سے متعلق اعلامیوں  اور قرارداد کی پاسداری کا پختہ عزم کیے ہوئے ہیں اور اس تاثر کی بھی نفی کی گئی ہے کہ کوئی جماعت مشروط طورپر احتجاجی تحریک کی حمایت کا ارادہ رکھتی ہے۔ گوجرانوالہ کے جلسے سے شروع ہونے والی احتجاجی تحریک کا آخری جلسہ 13 دسمبر کو نون لیگ کے گڑھ اور سیاسی سرگرمیوں کے مرکز لاہور میں مسلم لیگ نون کے تحت ہوگا وزیر اعظم عمران خان  نے اپنی جماعت کے ایک حامی  ایک اداکار کو دئے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ اپوزیشن چاہتی ہے عمران خان ہمیں این آراو دے دے اپوزیشن والے عوامی مسائل پر بات نہیں کرتے۔ملک کے بہت سے مسائل ہیں ان پر بات کریں میں انہیں کسی صورت این آراو نہیں دوں گا  پرویز مشرف نے اپنی کرسی بچانے کیلئے ان دونوں کو این آراو دیا ۔ کمزوروں کوجیلوں میں بندرکھیں اور ان کو این آراو دیں یہ نہیں ہوسکتا۔ مجھے کرسی چھوڑنی پڑی تو چھوڑ دوں گا مگر ان کو این آراو نہیں دوں گا  جبکہ دوسری جانب مسلم لیگ نون کی نائب صدر مریم نواز نے جلسوں کے اختتام کے بعد تحریک کے اگلے مرحلے کا ابہام لاہور میں مسلم لیگ نون کے سوشل میڈیا کنونشن میں ختم کردیا انہوں واضع کیا کہ تمام ایم این ایز، ایم پی ایز کو کہنا چاہتی ہوں اگر آپ کی پارٹیوں نے استعفوں کا فیصلہ ہوا تو کسی دبائو میں مت آنا۔ اور جو لوگ دبائو یا لالچ میں آئیں عوام ان کے گھروں کا  گھیرائو کریں مریم نواز کے ممکنہ اعلان کے بعد حکومتی ردعمل بہت شدید تھا وز یر خارجہ
پی ڈی ایم کا اتحاد غیر فطری ہے۔ استعفے دینا ہیں تو دیدیں۔ ان کا کہنا تھا اپوزیشن کے جلسے کے موقع پر گرفتاریاں نہیں ہونی چاہیے تھیں جبکہ کنٹینرز لگانے کی ضرورت نہیں تھی۔ اگر رکاوٹیں نہ ڈالی جاتیں اور یہ جلسہ سٹیڈیم میں ہوتا تو ان کی قلعی کھل جاتی۔ ان کے پاور شو کی حقیقت بھی لوگوں کے سامنے آ جاتی۔ جس نے بھی جلسہ روکنے کی کوشش کی اس نے سیاسی شعور کا مظاہرہ نہیں کیا۔وزیراعظم عمران خان بھی جلسوں میں رکاوٹ ڈالنے کے حق میں نہیں ہیں
وزیراعلیٰ پنجاب کی معاون خصوصی اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ پی ڈی ایم ٹولے کے استعفے لطیفے بن چکے ہیں ـان عناصر میں استعفے دینے کی ہمت ہے نہ حوصلہ
وزیر کالونیز و جیل خانہ جات پنجاب فیاض الحسن چوہان نے  13 دسمبر کو حکومت ختم ہونے کے دعوے کو ”بلی کے خواب میں چھیچھڑوں” کے مترادف قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ 14 دسمبر کو بیگم صفدر اعوان کا خیالی پلاؤ پک جائے گا اور وہ خواب سے حقیقت کی دنیا میں واپس آ جائیں گی۔ 8 دسمبر کو پی ڈی ایم کے اہم اجلاس کے ساتھ وفاقی کابینہ کا بھی ہفتہ وار اجلاس ہورہا ہے اس میں بھی نئی بدلتی ہوئی سیاسی صورتحال پر غور ہوگا عمران حکومت کے مخالفین کو معلوم ہونا چاہئے کہ حکومت اور ادارے ایک پیج پر ہیں بلکہ کراچی میں نا لے کی ری ماڈلنگ میں بھی عسکری ادارے حکومت کے ساتھ کھڑے ہیں اور گلگت بلتستان میں بھی پی ٹی آئی کی حکومت قائم ہوگئی ہے

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button