اہم خبر

کوٹلی ستیاں کے جنگلات اور موجودہ حکومت

تحریر نوید ستی ۔

ﷲتعالیٰ نے اس زمین کودرختوں کی سرسبزی وشادابی سے مزین کیاہے اورجنگلوں کی ہریالی سے اس کرہ ارض کو حسن و جمال بخشاہے جبکہ رسول کریم صلی اللہ و علیہ وسلم نے ماحول کو پاک صاف رکھنے اور فضا کو آلودگی سے محفوظ کرنے کی تعلیم و تلقین کی ہے بدقسمتی سے ہر دور حکومت میں جنگلات کے تحفظ درختوں کی افزائش جنگلات کے رقبہ جات کو قبضہ مافیا سے بچانے کیلئے کچھ نہیں کیا گیا اور نہ ہی کوئی جا مع پالیسی تشکیل دی گئی بلکہ ٹمبر مافیا اور قبضہ مافیا کی سیاسی وابستگیوں کی بنیاد پر
سیاسی پنڈتوں نے پشت پناہی کی جس کی وجہ سے ہمارے جنگلات کا ایک بڑا رقبہ سکڑ گیا اور پہاڑ درختوں سے خالی اور ننگے ھوچکے ہیں محکمہ جنگلات کے راشی آفیسران نے بھاری رشوتوں کے عوض اور ناعاقبت اندیش سیاسی پنڈتوں کی سفارشوں کو اہمیتِ دیکر جنگلات کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا اور پہنچا رہےہیں چھوٹے کم گریڈ کے ملازمین انتہائی معذرت کیساتھ سبھی نہیں بلکہ کچھ اہلکاروں نے جان بوجھ کر جنگلات کو نا قابل تلافی نقصان پہنچایا اور اپنے آفیسران کی طرح جہاں موقع ملتا ہے جنگلات کی کٹائی میں پیش پیش رہتے ہیں گویا کہ چاروں اطراف سے جنگلات کے مکمل خاتمے کیلئے اس وقت بھی ٹمبر مافیا اور قبضہ مافیاکیصورت میں حملے جاری ہیں رہی سہی کسر جو سب سے زیادہ جنگلات اور جنگلی حیات کیلئے خطرے کا باعث ھے وہ فائر سیزن میں لگنےوالی آگ ہے جو پل جھپکنے میں سب کو اپنی لپیٹ میں لے کر خاکستر کر دیتی ہے جس کی بڑی وجہ محکمہ جنگلات کے اہلکاروں کے پاس آ گ بجھانے کے آ لات کا نہ ہونا، کئ ایکٹر کے رقبے پر صرف ایک اہلکار کا تعینات ہونا ، آ گ بجانے کے لیے سپیشل فورس کی تعیناتی کے عمل کو کئی سالوں سے روک دینا ، پبلک اگاہی مہم نہ ہونے جیسی اہم وجوہات ہیں جبکہ ہر سال بھاری بجٹ بھی فائر سیزن کے لیے مختص کیا جاتا ہے جس سے شائد افسران کی جیبیں ہی گرم۔ہو تی ہیں جبکہ جنگلات سے آ گ بجھانے کے لیے کو ئی مو ثر پالیسی مرتب نہیں کی جاتی کچھ لوگ محکمہ جنگلات کے ملازمین کو موزوں الزام ٹھہراتے ہیں کہ ملازمین اپنی چوری چھپانے مثلآ جس کمپارٹ سے درخت کٹوائے ھوتے ہیں ان کی باقیات کو ختم کرنے کی غرض سے خود آگ لگاتے ہیں اس الزام کو میں ملازمین پر تہمت کہا جاے یا حقیقت یہ جاننے کی بھی کبھی کسی نے سنجیدگی کیساتھ کوشش نہیں کی کیو نکہ گرمی کے موسم میں اے سی دفاتر کو خیر آباد کہہ کر بالا آفیسر سرکار ادھر مشکل سفر کی ہمت نہیں کرسکتے تو تو کیسے جنگلات کا تحفظ ممکن ہو گا دوسری جانب آگ لگانے والے وہ شرپسند عناصر ہیں جو دین کی سوجھ بوجھ سے مطلقاً عاری ہیں محض معمولی فائدے کی خاطر مثلاً جنگل کو آگ لگے گی تو پرانا گھاس اور سمتھر (سمرو) ختم ھوجائیگا اور بارشیں برسیں گی تازہ گھاس اگے گا تو مویشی مزے کریں گے یا پھر وہ لوگ اس میں ملوث ھوتے ہیں جو جنگل کے رقبہ پر کسی نہ
کسی طور قابض ہیں یا جنگل کے ملحقہ رقبہ کو مزید توسیع دینے کی بھونڈی سوچ رکھتے ہیں اگر ریاستی قانون کے مطابق ایسے شر پسند عناصر اور توسیع پسندانہ عزائم رکھنے والوں کو سزائیں دی جائیں تو کافی حد تک جنگلات آگ سے بچ سکتے ہیں
یو ں تو جنگلات کی اہمت و افادیت سے ہر با شعور طبقہ واقف ہے مگر ایک ایسا طبقہ جو شائد اس کی اہمیت و افادیت سے لاعلم۔ہے یا پھر جان بوجھ کر اس کو اپنی روزی کا ذریعہ سمجھتا ہے وہ ٹمبرمافیا ہے جنہوں نے سر سبز و شاداب پہاڑوں کا صفایا کر دیا جس پر محکمہ کے افسران و اہلکار ان کئی موقعوں پر یا تو بے بس نظر آ ے یا پھر ملوث پاے گئے اور یا پھر کمزار قانون کا فائدہ اٹھا کر مذکورہ طبقہ وقتا فوقتاً مضبوط ہوتا گیا جو اج اس کرائم کو اپنے لیے اعزاز بھی سمجھتے ہیں اور دید ہ دلیری سے کہتے نظر آ تے ہیں کہ کیا ہو گا ضمانت کروا لیں گے یقیناً یہی وہ سوالیہ نشان جو جنگلات کے تحفظ،ٹن بلین ٹری سونامی پروگرام ،شجر کاری کے بلند و بانگ دعوے کرنے والی حکومت کے لیے ہیں جس پر تاحال کو ئی واضع پالیسی نظر نہ آ ئی
جنگلات کو بچانے کیلئے علماے کرام کو کلیدی کردار ادا کرنا ہو گا بالخصوص علماے کرام جامع مساجد میں خطابت وامامت کے فرائض انجام دینے کیساتھ وقتاً فوقتاً قرآن وحدیث کی روشنی میں لوگوں کو درختوں کی اہمیتِ وافادیت کو احسن طریقے سے اجاگر کریں کہ کس طرح اللہ تعالیٰ کی تسبیح کرنے والے اس سبز درخت کو ہم کاٹ کر کتنا بڑا گناہ و نقصان کرتے ہیں اور ماحول کو کتنا نقصان پہنچا رہے ہوتے اسی طرح آئمہ کرام مفتیان دین کی طرح سکولز اور کالجز کے اساتذہ کرام بھی طلباء کو درختوں کی اہمیتِ موسم وماحول پر درختوں کی وجہ سے پڑنے والے اثرات سے آگاہ کرتے رہیں تو ھم یقیناً اپنے بزرگوں کے دیے ہوے اس سر سبز و شاداب پہاڑوں کے تحفے کے اصل آ مین کہلا سکتے ہیں ورنہ ہمیں اس بد دیانتی کا بھی حساب دینا ہو گا ہماری بھی کوشش رہی ہے کہ ہمیشہ اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے اداروں کےافیسرز وملازمین کو الا ماشاءاللہ کبھی بلاوجہ تنقید کا نشانہ نہیں بنایا بلکہ فرض شناس آفیسرز وملازمین کی ھمیشہ تعریف وتوصیف اور انکی حوصلہ افزائی میں قلم کو جنبش دی ھے اور زبانی کلامی بھی حتی المقدور حقائق کی روشنی میں حوصلہ افزائی کی ھے کیونکہ آفیسرز اور ملازمین بھی ھم سے ہیں ہمارے ملک کا سرمایہ ہیں دعا گوہ ہوں کہ۔اللہ تعالیٰ عزوجل ہمارے تمام اداروں کے آفیسرز حکومتی زعما سیاسی لیڈران چھوٹے بڑے ملازمین کو حقیقی محب وطن کا حقیقی سرمایہ بننے وطن کے کونے کونے کی حفاظت اس کے حسن کو دوبالا کرنے اس کی نظریاتی و جغرافیائی سرحدوں کی حفاظت کرنے کی توفیق ارزانی نصیب فرمائے بالخصوص خطہ کو ہسارکو ٹلی ستیاں و مری کو پھر سے سرسبز وشاداب بنانے کی کوشش کرنے کی ہمت و توفیق ارزانی نصیب فرمائے آمین ثم آمین۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button