اہم خبر

بہاولنگر کے سرکاری ادارے سیاست کا شکار

خیال یار ۔۔۔۔۔۔۔ ( خدا یار خان چنڑ )
۔۔۔۔
پاکستان کے اندر ایک عجیب سی صورت حال ہے کہ کوئی بھی شخص خود کو محفوظ نہیں سمجھتا
چاہے سرکاری اداروں کے لوگ ہوں یا عوام
سیاستدان ہوں یا کسی اور طبقے کے افراد ہر وقت ایک دوسرے سے خوفزدہ رہتے ہیں کہ کب کوئی کسی بھی وقت کسی طاقتور کے ظلم کا شکار نہ ہو جائے – اگر کوئی غریب آدمی کسی سرکاری ادارے کے آفیسر کے ہتھے چڑھ جائے تو معافی نہیں دیتے
عوام کے ساتھ اکثر ادارے زیادتی کرتے ہیں
محکمہ پولیس ، محکمہ صحت اور محکمہ مال سرفہرست ہیں
ان تینوں محکموں سے غریب عوام محفوظ نہیں
اس طرح سیاستدانوں اور اداروں کے اندر ایک عجیب کھینچا تانی سی جاری رہتی ہے
سیاستدان اقتدار کے نشے میں اپنا رعب اور دبدبہ جمانے کے لئے اداروں کو نشانہ بناتے ہیں اور سرکاری افسران اپنی افسر شاہی کے نشے میں اپنا سکہ جمانے کیکوشش کرتے ہیں
بیچاری عوام تو برداشت کر لیتی ہے مگر اقتدار کے ایوانوں میں بیٹھنے والے افسر شاہی کو برداشت نہیں کرتے
ان کی کھینچا تانی کی ذد میں کبھی سیاست دان میں آ جاتا ہے تو کبھی سرکاری آفیسر
ضلع بہاولنگر کے حالات کچھ مختلف ہیں وہاں سرداری نظام ہے – بہاولنگر کی سیاست دان اس لیے سیاست کرتے ہیں کہ اقتدار میں رہیں –
عوام پر اور سرکاری اداروں پر اپنا حکم چلاتے رہیں
تاریخ گواہ ہے کہ بہاول نگر میں ہر دور ایماندار اور رات دن محنت کرنے والے افسروں کو کام نہیں کرنے دیا گیا –
جو ان کی جی حضوری نہ کرے حکم عدولی کرے اس افسر کا بہاولنگر میں کام کرنا ناممکن ہو جاتا ہے
جس آفیسر کا دامن پاک ہوتا ہے باکردار دار اور ایماندار ہوتا ہے وہ غلط کام نہیں کرتا اسے بھلا جی حضوری کرنے کی کیا ضرورت ہے ؟
وہ اپنے کردار کے بل بوتے پر آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرتا ہے –
میرے پاس درجنوں نہیں سیکڑوں مثالیں ہیں کہ چھوٹے افسروں کے ساتھ بڑی زیادتیاں ہوئی ہیں
میں کچھ ان افسران کا ذکر کرنا چاہتا ہوں
جو اپنے اپنے ارادوں کے ہیڈ تھے اور انتہائی ایماندار آفیسر تھے غالبا 2009 کی بات ہے کہ اس وقت بہاولنگر کے ڈی پی او محمد عظیم لغاری تھے – نواز شریف کے ایک چہیتے کا ولیمہ تھا جس نے اپنا رعب دکھانے کے لیے ہوتے ضلع کے افسران کا مدعو کیا ہوا تھا
سب نے اس کی دعوت قبول کر لی تھی
مگر ایک عظیم انسان محمد عظیم لغاری نے انکار کر دیا – پھر نوازشریف نے خود فون کیا کہ ڈی پی او صاحب آپ ولیمہ پر ضرور جائیں
مگر لغاری صاحب نے معذرت کر لی
فورا ان کا تبادلہ کرکے کھڈے لائن لگا دیا گیا لیکن مقام افسوس ہے کہ ابھی تک وہ کہیں فیلڈ میں نظر نہیں آ رہے – ایک ولیمہ اٹینڈ نہ کرنے کی سزا ابھی ختم نہیں ہوئی
2016 میں شاہ کمال صدیقی ڈی پی او بہاولنگر تھے جو کہ پولیس کے محکمے میں انتہائی دلیر افسر تھا انہوں نے بڑے بڑے ڈاکوں اور قبضہ مافیا کا ناطقہ بند کر دیا اور ان لوگوں کو ایسی نکیل ڈالی کہ انھیں علاقہ چھوڑنے پر مجبور کر دیا – کرائم کی شرح بہت نیچے آ گئی تھی
ایک دن وہ کہیں ناکا لگائے کھڑے تھی کہ ن لیگ کے ایک ایم این اے کا نوکر گاڑی میں آ رہا تھا
اس کو گاڑی سے نیچے اتار کر تلاشی لینے کی سزا تبادلے تک جا پہنچی
اب نون لیگ کا دور ختم ہوگیا ہے پی ٹی آئی کی حکومت ہے – پورے پاکستان میں تبدیلی آ گئی ہی
لیکن بہاول نگر ویسے کا ویسا ہے – وہی پرانی روایات دہرائی جا رہی ہیں –
اصل میں دکھ اس بات کا ہے کہ پی ٹی آئی میں ابھی تک پرانے چہرے قابض ہیں – جماعت بدلی ہے حالات نہیں بدلے – چہرے تو وہی ہیں خیالات بھی وہی ۔۔

میرے بہاولنگر کی وٹو فیملی سے بہت پرانی دوستی ہے ۔دو دن پہلے میرے بہت ہی پیارے دوست نورالامین وٹو ایڈووکیٹ سے بات ہوئی تو کسی بات پہ رنجیدہ تھا۔میں نے جب وجہ دریافت کی تو کہنے لگا کہ ضلع بہاولنگر کا اللہ ہی حافظ ہے۔جس تبدیلی اور انصاف کے نام پر ووٹ دیا تھا،آج اس کاخمیازہ بھگت رہے ہیں۔وزیراعظم عمران خان کو اپنی پارٹی میں شامل ہونے والے چہرے، جو پہلے کسی دوسری جماعت میں تھے،ان کے کردار اور ان کے مقامی حلقے میں طرز سیاست اور انکے کرپشن اور نا انصافی کے معاملات کو ضرور دیکھنا چاہیے تھا۔ مزید دریافت کرنے پر معلوم ہوا کہ ڈھائی ماہ پہلے چیف ایگزیکٹو آفیسر ہیلتھ بہاولنگر ایک بہت ہی ایماندار شخص ڈاکٹر انعام اللہ جمالی کولگایا گیا اور بہاولنگر کے ہیلتھ محکمے کو پورے پنجاب میں چھتیسویں 36 نمبر پہ آنے والے ضلع کو سدھارنے کا ٹاسک دیا گیا۔ ڈاکٹر انعام اللہ جمالی نے 2020 کے دسویں مہینے میں چیف ایگزیکٹو آفیسر ہیلتھ ضلع بہاولنگر کا چارج سنبھالا اور کام شروع کردیا۔میں نے دوست سے پوچھا کہ اس میں پریشانی کی کیا بات ہے۔؟ تو اس نے بتایا کہ ضلع بہاولنگر کی تحصیل منچن آباد جس سے میں تعلق رکھتا ہوں ۔پنجاب کی پسماندہ ترین تحصیل ہے ۔جہاں پچھلی چار دہائیوں سےسیاست پر کالو کا خاندان اور لالیکا خاندان کا قبضہ ہے جب ڈاکٹر انعام جمالی نےہیلتھ چیف کا چارج سنبھال لیا تو بہاولنگر کے میٹرنٹی ہوم اور THQ منچن آباد پر موجودہ پی ٹی ای کے MPA اور صوبائی وزیر صاحب کے فرنٹ مین اور ٹائوٹوں کا قبضہ تھا اور MLC جیسے نہایت ہی حساس رپورٹس کو بھی یہ ٹائوٹ، جو کہ محکمہ صحت میں جعلی ڈگریوں پر بھرتی کروائے ہوئے تھے۔ڈاکٹرز کو بلیک میل کر کے اور یہاں تک کہ اغوا کر کے مرضی کے مطلوبہ نتائج حاصل کیے جا رہے تھے ۔اسی ضمن میں 15 دن پہلے موجودہ THQ منچن آباد ہسپتال کے MS ڈاکٹر حسنین شاہ کی طرف سے گن پوائنٹ پر گاڑی میں بٹھا کر ہراساں کرنے اور اس واقعہ کی کال ریکارڈنگ اور F.i.r کروانے کی خبر بھی منظر عام پر آئی ۔ڈاکٹر انعام اللہ جمالی کا قصور یہ تھا کہ وقت کے خداوں سے الجھ بیٹھا اور بہاولنگر ماڈل ٹاؤن میٹرنٹی ہوم سےوزیر صاحب کے فرنٹ مین سے اسکی آدھی بلڈنگ کا قبضہ واگزار کروایا اور لینڈ مافیا کے خلاف جنھوں نے بہاولنگر ہیلتھ محکمے کی ذمینوں اور عمارتوں پر قبضہ کر رکھا تھا،ان کے خلاف اعلان جنگ کر دیا اور صرف دو ماہ میں ضلع بہاولنگر کو اپنی کامیابی پالیسیوں کی وجہ سے 36 سے 26 نمبر پر لےآیا۔ ۔اسی کے ساتھ ساتھ ڈاکٹر انعام جمالی نے جعلی ڈگریوں پر بھرتی 100 سے ذائد ملازمین کا پتہ لگا لیا اور انکے خلاف انکوائری کا حکم بھی دیا ۔اس کے علاوہ تحصیل منچن آباد کی عمارت کے اندر مقامی MPA کا ڈیرہ ختم کروایا اور تالے توڑ کر قبضہ ختم کروایا ۔انہیں سیاستدانوں کے فرنٹ مینوں نے لوگوں کی نوکریاں کروانے کے جو پیسے وصول کیے تھے انھیں بھرتی کرنے سے انکار کر دیا اور 52 وہکسینیٹرز کو میرٹ کی بنیاد پر بھرتی کیا۔تقرر اور تبادلے کے لیے میرٹ پر عمل درآمد کی کوشش کی۔THQ منچن آباد کے بجٹ کاجو 80% مقامی MPA کا ڈیرے پر خرچ ہورہا تھا،اس بند کروا دیا اور گیارہ کروڑ کے دو نمبر بل سائن کرنے سے انکارکردیا۔اسکا قصور صرف اتنا تھا کہ اس مرد مجاہد نے تبدیلی کے نعرےکو عملی جامعہ پہنانے کی کوشش کی اور انصاف کا بول بالا کیا۔میں دعوے سے کہتا ہوں کہ ضلع بہاولنگر کی تاریخ میں ایسا ایماندار اور نڈر آفیسر میں نہیں دیکھامقامی سیاستدانوں کو ننگا کرنے پر۔ صرف تین ماہ ے اندر ہی ڈاکٹر انعام اللہ جمالی کا ٹرانسفر کروا دیا گیا اور تبدیلی سرکار کی طرف سے نئے سال کا آغاز پسماندہ ترین ضلع کو بہترین تحفہ دیا گیا۔اس سے پہلے بھی سابقہ ڈپٹی کمشنر رانا سلیم افضل جو کہ نہایت ایماندار اور محنتی انسان تھا۔جس نے بہاولنگر ضلع کو سنوارنے کی ٹھانی تھی اس نے دو سیاستدانوں کے خلاف قانون اور کرپٹ پالیسیاں نہ ماننے کی وجہ سے ناحق ٹرانسفر کر وا دیا گیا تھا ۔آج ضلع بہاولنگر کی عوام اور ہیلتھ محکمہ ہر طبقہ فکر کے لوگ سراپا احتجاج ہیں ڈاکٹر انعام اللہ جمالی کا تبادلہ روکا جائے ورنہ بہاولنگر کی عوام احتجاج جاری رکھے گی وزیر اعلی پنجاب عثمان بزدار اور وزیراعظم پاکستان عمران خان کو فوری اس طرف توجہ دینی چاہیے ورنہ بہاولنگر میں تبدیلی تباہی کی طرف لے جائے گی
۔۔۔۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button