پاکستان کرکٹ بورڈ کے سابق چیئرمین ذکاء اشرف کا کہنا ہے کہ مصباح الحق بہت اچھے کھلاڑی رہے ہیں اور انہوں نے ٹیم کی قیادت بھی بہت اچھی کی لیکن کوچنگ ان کے بس کی بات نہیں ہے۔
ذکاء اشرف نے ایک انٹرویو میں کہا کہ بورڈ کا اصل کام مینجمنٹ کرنا ہے اور اگر مینجمنٹ اچھی ہوگی تو اس کے اثرات ٹیم کی کارکردگی پر بھی پڑیں گے لیکن یہاں دیکھا گیا ہے کہ مینجمنٹ اچھی نہیں ہو رہی جس کی وجہ سے فیصلے درست نہیں ہو رہے۔
انہوں نے کہاکہ یہ پہلے فیصلے غلط کرتے ہیں اور پھر انہیں درست کرنے کے لیے مزید غلطیاں کرتے ہیں، مصباح الحق کو جب دو عہدے دیے گئے تو میں نے شروع ہی سے اس کی مخالفت کی تھی کہ یہ کوئی درست فیصلہ نہیں تھا، مصباح کیا کوئی بھی دو عہدے نہیں چلا سکتا اس لیے مصباح کو صرف چیف سلیکٹر ہونا چاہیے تھا۔
سابق چیئرمین کا کہنا تھا کہ مصباح الحق بہت اچھے کھلاڑی رہے ہیں، انہوں نے ٹیم کی قیادت بھی بہت اچھی کی لیکن کوچنگ ان کے بس کی بات نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اب جو اچھا کھیلتا ہے اسے کپتان بنا دیا جاتا ہے، کپتان ہونا اور اچھا کھلاڑی ہونا الگ الگ باتیں ہیں، انہوں نے کپتان بنانے کے چکر میں کئی نوجوان ضائع کردیے ہیں، سرفراز احمد ایک اچھے وکٹ کیپر بیٹسمین تھے، انہیں کپتانی سونپ دی گئی جس سے ان کی انفرادی کارکردگی متاثر ہو ئی تو جب ٹیم ہاری تو انہیں کپتانی سے ہٹا دیا جاتا ہے اور اب ان کا پلئینگ الیون میں آنا مشکل ہے۔
ذکاء اشرف نے کہا کہ بابر اعظم ورلڈ کلاس اور پاکستان کے کامیاب ترین بیٹسمین ہیں لیکن انہیں تینوں فارمیٹ کا کپتان بنا دیا گیا ہے، مجھے ڈر ہے کہ کہیں کپتان بننے کے بعد ان کی کارکردگی بھی متاثر نہ ہو جائے، انہیں کپتان بناکر زیادتی کی گئی ہے، میرا تو یہ ماننا ہے کہ جب کرکٹرز تجربہ کار ہو جائیں اور یہ پتا ہو کہ دباؤ برداشت کر لیں گے تو انہیں کپتانی سونپیں، یہ معیار نہیں ہونا چاہیے کہ جو اچھا کھیلے اسے کپتان بنا دیا جائے۔
پاکستان ٹیم کی کارکردگی میں تسلسل نہ ہونے کی وجہ ذکاء اشرف نے یہ بتائی کہ کوچز آپ جنہیں چاہیں مرضی لے آئیں جب تک بورڈ کی مینجمنٹ اچھی نہیں ہو گی اچھے نتائج بھی حاصل نہیں کیئے جا سکتے، موجودہ بورڈ نے ڈپارٹمنٹل کرکٹ ختم کرکے نوجوان کرکٹرز کے ساتھ زیادتی کی ہے، کرکٹرز کے حالات دیکھ کر مجھے دکھ ہوتا ہے۔