اہم خبر

حافظ سلمان بٹ نڈر اور بیباک لیڈر

( تحریر راجہ بشیر عثمانی )

جماعت اسلامی پاکستان کے مرکزی راہنما سابق ممبر قومی اسمبلی حافظ سلمان بٹ رب کے حضور پیش ہوگے اپنی ساری زندگی جوانی سے بڑھاپے تک اقامت دین اور بندگی رب کےلیے جدوجہد کرتے ہوے گزاری زمانہ طالب علمی میں طلباء کی سب سے بڑی اور منظم تنظیم اسلامی جمیعت طلبہ سے وابستگی اختیار کی اسلامی جمیعت طلبہ کی مختلف ذمہ داریوں پر فاہز رہے اسلامی جمیعت طلبہ جامعہ پنجاب کے ناظم اور اسلامی جمیعت طلبہ صوبہ پنجاب کے ناظم رہے تعلیم سے فراغت کے بعد جماعت اسلامی سے وابستہ ہوے امیر جماعت اسلامی لاہور اور جماعت اسلامی پاکستان کی مرکزی مجلس شوری اور مرکزی مجلس عاملہ کی ذمہ داریاں ادا کرتے رہے زندگی کے آخری سانس تک فریضہ اقامت دین کی اداہیگی کےلیے مصروف جہد رہے زمانہ طالب علمی میں جمیعت کے پلیٹ فارم سے طلبا ء کو منظم کرنے ان کی سیرت وکردار کی اسلامی اصولوں پر تعمیر کےلیے شب وروز مصروف کار رہے اور انتھک جدوجہد کی پنجاب یونیورسٹی سمیت پورے پنجاب میں آپ نے جمیعت کے پلیٹ فارم سے بہت متحرک اور فعال کردار ادا کرتے ہوے اس دور کے بڑے بڑے فرعونوں کو للکارا سیکولرازم اور سوشلزم کے پیروکار حافظ سلمان بٹ کے نام سے کانپتے تھے حافظ صاحب کے دور جمیعت میں پنجاب یونیورسٹی میں اسلام دشمن قوتوں پر رعب و دبدبہ طاری تھا اور وہ ہمیشہ خوف وہراس میں رہتے تھے اسلامی جمیعت طلبہ میں حافظ صاحب جرات بہادری اور دلیری کی علامت سمجھے جاتے تھے ان کے جذبوں اور عزم سے بھرپور خطابات نے کارکنان جمیعت کو نیا عزم اور حوصلہ دیا جمیعت سے فراغت کے بعد جب جماعت اسلامی سے وابستہ ہوے تو جماعت اسلامی کےپلیٹ فارم سے دن رات اقامت دین کی جدوجہد میں برسرپیکار رہے جماعت اسلامی نے مشکل سے مشکل ٹاسک حافظ صاحب کو دیا جسے انہوں نے خندہ پیشانی سے قبول کرتے ہوے اس ٹاسک کو پورا کرنے کی کوشش کی راقم کو خوب یاد ہے جب شہر لاہور میں قومی اسمبلی کے انتخابات میں میاں صلاح الدین کے مقابلے میں حافظ سلمان بٹ کو اتارا گیا جس بیباکی اور جرات و دلیری سے حافظ صاحب نے یہ الیکشن لڑا اس کی مثال نہیں ملتی حافظ صاحب کے خطابات نے میاں صلاح الدین کے حوصلے پست کردیے اور وہ بے بسی کی تصویر بن گیا حافظ صاحب کی انتخابی مہم اس قدر زور دار تھی کہ میاں صلاح الدین کے پاس اس مہم کے توڑ کےلیے کچھ بھی نہ تھا حافظ صاحب ہر روز میاں صلاح الدین کو چیلنج کرتے تھے اگلے روزمیاں صلاح الدین کے پاس کوئ جواب نہ ہوتا تھا اور اسے انتخابی مہم میں بہت خفت اٹھانی پڑی تھی میرے بہت سے عزیز اس وقت حافظ صاحب کی انتخابی مہم میں بہت سرگرم تھے وہ اکثر بتاتے تھے حافظ صاحب کے مقابلے میں دوسرے کسی امیدوار کی انتخابی مہم اس قدر زوردار انداز میں نہیں چل سکی حافظ سلمان بٹ قومی اسمبلی کے ممبر منتخب ہوے اسمبلی کے پلیٹ فارم سے جماعت اسلامی کی بھرپور نماہندگی کی حافظ سلمان بٹ ریلوے یونین اور نیشنل لیبر فیڈریشن کے بھی صدر رہے آپ کو فٹ بال سے گہرا لگاو تھا فٹ بال فیڈریشن کے بھی صدر رہے آپ نے بہت بھرپور زندگی گزاری اور زندگی کے آخری سانس تک اللہ تعالی کی دھرتی پر اللہ تعالی کے دین کے غلبے کےلیے سرگرم عمل رہے وہ جماعت اسلامی کی پہچان تھے راقم جماعت اسلامی کے جن چند راہنماوں سے متاثر ہے ان میں ایک حافظ صاحب کا نام سب سے نمایاں ہے ان کی گفتگو ان کے خطابات میں ایک جوش و ولولہ ہوتا تھا وہ جب خطاب کرتے تھے تو پورے مجمع میں ایک آگ سی لگا دیتے تھے مجمع کو اپنی جانب کھینچ لیتے تھے وہ جماعت اسلامی کا ہی نہیں بلکہ پوری ملت کا قیمتی اثاثہ تھے ان کی وفات ایک ناقابل تلافی نقصان ہے ایک ایسا خلاء پیدا ہوا ہے جس کا پر ہونا ناممکن ہے بعض لوگوں کی موت صرف ان کی ذات تک محدود ہوتی ہے لیکن حافظ صاحب کی موت پورے عالم کی موت ہے ایسے جیدار نڈر اور دلیر لیڈر ملک و قوم کا قیمتی اثاثہ ہوتے ہیں جماعت اسلامی حافظ صاحب سے کس قدر کام لے سکی اور کیا کیا کام لیا جاسکتا تھا ان کی صلاحیتوں سے کہاں کہاں استفادہ کیا جاسکتا تھا ؟اس طرح کے بہت سارے سوالات ہیں جماعت نے بہت قیمتی ہیرا کھو دیا ہے ان کی زندگی میں شاید جماعت وہ کچھ نہ کرسکی جس کی ضرورت تھی قیمتی لوگوں کی قدر ان کی زندگی میں کی جانی چاہیے جب ایسے ہیرے اس دار فانی سے چلے جاتے ہیں اس کے بعد ہمیں ان کی اہمیت کا اندازہ ہوتا ہے لیکن نہ جانے کیوں ہم۔ان عظیم لوگوں کو نظرانداز کرلیتے ہیں انہیں فراموش کرلیتے ہیں ایسا قیمتی انسان جو ہزاروں پر بھاری تھا جو ہمت و جرات کا کوہ ہمالیہ تھا جسے اس دور کے فرعونوں نے جب للکارا تو وہ ان کے سامنے لوہے کا چنا ثابت ہوا اسے بڑے بڑے فرعون دبانے میں ناکام رہے وہ غریبوں مظلوموں اور بے سہاروں کا سہارا تھا ان کی رحلت سے ایسا لگا کہ روشنی کا وہ مینار سمندر کی تہوں میں اتر گیا ہے طلباء سیاست سے لے کر قومی سیاست تک دلیرانہ انداز میں اپنا بھرپور کردار ادا کرنےوالے درویش صفت قومی رہنماحافظ سلمان بٹ آج ہمارے درمیان موجود نہیں ہیں لیکن ان کی سادگی ،درویشی اور امانت و دیانت پر مشتمل زندگی ہمیشہ ہمارے مشعل راہ رہے گی اللہ تعالی حافظ صاحب کی دین حق کےلیے لازوال جدوجہد اور بے مثال قربانیوں کو اپنے ہاں شرف قبولیت بخشے ان کی نیکیاں قبول ومنظور کرے اور کروٹ کروٹ جنت الفردوس میں اعلی مقام عطا کرے امین

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button