راولپنڈی (پ ر) ڈاکٹر رخسانہ جبیں ڈائیریکٹر ویمن کمیشن جماعت اسلامی پاکستان نے ضلع راولپنڈی کے اجتماع ارکان خواتین کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ خاندانی نظام کو جو خطرات درپیش ہیں ان میں غیراسلامی تصورات مثال کے طور پر ہم جنس پرستی، غیر شادی شدہ زندگی وغیرہ شامل ہیں
عورت کی سربراہی میں بننے والا گھر، بہ نسبت مرد کے کمزور ہوتا ہے.
بہترین گھر وہ ہے جسے میاں بیوی مل کر بناتے ہیں اور ایک دوسرے کی مدد کرتے ہیں.
گزشتہ ایک عرصے سے ہمارے معاشرے میں طلاق اور خلع کا تناسب بڑھ گیا ہے جس کی وجہ فریقین میں عدم برداشت کار حجان ہے۔
طلاق کی وجوہات میں مغربی تہذیب کے اثرات، معاشی اور معاشرتی حالات اور جاہلانہ رسوم و رواج بھی شامل ہیں۔
خاندان کی تباہی کی اصل وجوہات میں مادیت پرستی اور نفس پرستی ، شامل ہیں۔
انھوں نے مزید کہا کہ حقوق نسواں کی نام نہاد تنظیموں کے مطالبات غیراسلامی تصورات پر مشتمل ہیں جو خاندان کو تباہی کی طرف لے جانے والے ہیں۔ مسلم ممالک پر دباؤ ہے کہ وہ حقوق نسواں کے مطالبات کو پورا کریں جبکہ یہ مطالبات عورت کے فطری حقوق کے برخلاف ہے۔ ان کے نتیجے میں عورت کو خاندان اور معاش کا دوہرا بوجھ اٹھانا پڑتا ہے۔
خاندان کی تباہی کے نتیجے میں سب سے زیادہ متاثر معاشرے کے بوڑھے افراد ہوتے ہیں۔ جن کا کوئی پرسان حال نہیں ہوتا۔ بچوں کی تربیت متاثر ہوتی ہے۔
اسلام عورت کو وہ حقوق دیتا ہے جن کی وہ مستحق ہے۔
دین کے بارے میں شکوک و شبہات پیدا کیے جارہے ہیں خاص طور پر مرد کی چار شادیاں، عورت کا پردہ، عورت کا چار دیواری میں رہنا اور عورت کی گواہی کو موضوع بحث بنایا جاتا ہے۔
ناظمہ ضلع سمیہ علی نے اجتماع ارکان سے خطاب کرتے ہوئے استحکام خاندان کے حوالے سے ھونے والے پروگراموں کی تفصیل بتائی۔اور کہا کہ امسال بہترین انداز سے یہ مہم ضلع بھر میں منائی جائے گی۔۔
0 0 1 minute read