پاکستان

سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل کیس،پاکستان بار کونسل کاعدالتی بینچ پر اعتراض اٹھانے کا فیصلہ

اسلام آباد(نیوزڈیسک) سپریم کورٹ میں آج سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر) بل 2023 کو چیلنج کرنے والی درخواستوں کی سماعت ہوگی جس کا مقصد چیف جسٹس آف پاکستان (سی جے پی) کے اختیارات کو کم کرنا ہے۔ پاکستان بار کونسل (پی بی سی) بنچ پر آج اعتراض اٹھانے کے لیے تیار ہے۔چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا آٹھ رکنی لارجر بینچ جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس منیب اختر، جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس عائشہ اے ملک اور جسٹس سید حسن اظہر رضوی پر مشتمل تھا۔ اور جسٹس شاہد وحید آج دوپہر 12:30 بجے اس معاملے کی دوبارہ سماعت کریں گے۔ پی بی سی کے وائس چیئرمین ہارون الرشید کا کہنا ہے کہہم اس معاملے کی سماعت کرنے والے بینچ کی سخت مزاحمت کریں گے اور اس آئینی معاملے کی سماعت کے لیے فل کورٹ کی تشکیل پر زور دیں گے۔”انہوں نے کہا کہ کوئٹہ کنونشن میں کئے گئے ان کے پہلے مطالبے کے مطابق وہ سپریم کورٹ (پریکٹس اینڈ پروسیجر) ایکٹ 2023 کے خلاف مذکورہ بینچ کی طرف سے دیئے گئے حکم امتناعی کا بھی مطالبہ کریں گے۔ ایک قانون سازی جس میں چیف جسٹس کے ازخود دائرہ اختیار کے اختیارات کو کم کیا گیا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ اگر عدالت سپریم کورٹ (پریکٹس اینڈ پروسیجر) ایکٹ 2023 کے آپریشن کو معطل کرتے ہوئے اپنا سابقہ حکم واپس لینے میں ناکام رہی تو ہم ملک گیر احتجاجی مہم شروع کریں گے۔”انہوں نے مزید کہا کہ خیبرپختونخوا بار کونسل نے 13 مئی کو وکلاء کنونشن بھی بلایا ہے جس میں ملک بھر سے بار کونسلز کے نمائندے شرکت کریں گے۔چیف جسٹس بندیال نے سماعت آج (منگل) کے لیے مقرر کی تھی اور مدعا علیہان کو نوٹسز جاری کرنے کے علاوہ اٹارنی جنرل فار پاکستان، سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر کے ذریعے اور پی بی سی کو وائس چیئرمین کے ذریعے نوٹس جاری کیے تھے۔اسی طرح عدالت نے سیاسی جماعتوں کو بھی نوٹس جاری کرتے ہوئے ہدایت کی تھی کہ اگر وہ چاہیں تو اپنے مناسب ہدایت یافتہ وکلاء کے ذریعے پیش ہوں۔ایڈووکیٹ محمد شفیع منیر، راجہ عامر خان اور چوہدری غلام حسین نے وفاقی قانون سازی کی آئینی حیثیت، سپریم کورٹ (پریکٹس اینڈ پروسیجر) بل 2023 کو چیلنج کیا۔اس حوالے سے اٹارنی جنرل فار پاکستان (اے جی پی)، سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن اور پاکستان بار کونسل کو نوٹس جاری کر دیا گیا ہے۔علاوہ ازیں سپریم کورٹ نے پاکستان مسلم لیگ نواز (پی ایم ایل این)، پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سمیت 9 سیاسی جماعتوں کو بھی نوٹس جاری کیا ہے۔13 اپریل کو کیس کی پچھلی سماعت کے دوران، سپریم کورٹ نے یہ کہتے ہوئے قانون کے نفاذ کو روک دیا تھا کہ اگر قانون کو صدر کی منظوری مل جاتی ہے، تو اگلے حکم تک بل پر کسی بھی طرح سے عمل نہیں کیا جائے گا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button