راولپنڈی: پی ٹی آئی کے بانی عمران خان کا کہنا ہے کہ پرسوں کے ایجنڈے کے تحت بیانیہ بنایا گیا کہ میں نے لوگوں کو جی ایچ کیو کے خلاف احتجاج پر اکسایا۔سوشل میڈیا ویب سائٹ ایکس (ٹوئٹر) پر جاری بیان میں عمران خان نے کہا کہ پرسوں ایک مخصوص ایجنڈے کے تحت میڈیا پر ایک بیانیہ بنایا گیا کہ میں نے جی ایچ کیو جا کر لوگوں کو احتجاج پر اکسایا، جب کہ حقیقت یہ ہے۔ کہ تحریک انصاف کے تقریباً 3 دہائیوں پر محیط تاریخ میں پرتشدد احتجاج کی کوئی مثال نہیں ملتی۔ گزشتہ ڈھائی سال کے دوران تحریک انصاف کے خلاف استعمال کیا گیا اور تشدد بھڑکانے کے لیے بدترین حربے استعمال کیے گئے۔ نومبر 2022 میں مجھ پر قاتلانہ حملہ ہوا اور میری پسند کی ایف آئی آر بھی مسترد کر دی گئی۔ان کا مزید کہنا تھا کہ اس کے بعد دو بار میری رہائش گاہ پر ملٹری اسٹیبلشمنٹ نے حملہ کیا۔ ایک دفعہ میری پیشی کے موقع پر سادہ کپڑوں میں ملبوس لوگوں نے مجھے قتل کرنے کا باقاعدہ منصوبہ بنا کر چھوڑ دیا۔ یہی نہیں بلکہ 9 مئی کو ایک سابق وزیر اعظم اور پاکستان کی سب سے بڑی اور مقبول سیاسی جماعت کے سربراہ کو جس گھناؤنے انداز میں اغوا کیا گیا وہ کسی بڑے حادثے کا سبب بن سکتا تھا لیکن تحریک کی سیاسی تربیت میں تشدد کا کوئی عنصر نہیں ہے۔ انصاف کارکنوں. تحریک انصاف سیاسی، آئینی اور قانونی جدوجہد پر یقین رکھتی ہے۔ عمران خان نے مزید کہا کہ 9 مئی فالس فلیگ آپریشن تھا۔ جس نے 9 مئی کی سی سی ٹی وی فوٹیج چوری کی وہ 9 مئی کا اصل مجرم ہے یہ ان کی عقل کا عالم ہےکہ وہ 9 مئی کو یو ایس کیپیٹل ہل مظاہروں سے مشابہت رکھتے تھے، حالانکہ باقاعدہ شفاف تحقیقات اور سی سی ٹی وی کے بغور جائزہ لینے کے بعد صرف ملوث افراد کو سزا دی گئی۔ پوری سیاسی جماعت ریپبلکنز کو کچھ نہیں کہا گیا۔پی ٹی آئی کے بانی کا کہنا تھا کہ پوری پاکستانی قوم کو دہشت گرد کہہ کر قوم سے نفرت کی جا رہی ہے۔ 70 کی دہائی میں رہنے والے چند لوگ جو سوشل میڈیا کے کام کرنے کے طریقے سے مکمل طور پر لاعلم ہیں ڈیجیٹل دہشت گردی کا عنوان شیئر کرتے ہیں۔ پاکستان کی 90 فیصد آبادی تحریک انصاف کے ساتھ کھڑی ہے۔ 8 فروری کو پاکستان کے 90% عوام نے تحریک انصاف کے حق میں ووٹ دیا، اگر ان سب کو ڈیجیٹل دہشت گرد کہا جائے تو فوج اور عوام کے درمیان خلیج پیدا ہو جائے گی۔
0 16 2 minutes read