سپریم کورٹ آف پاکستان نے بشریٰ بی بی اور نجم الثاقب کی مبینہ آڈیو سے متعلق ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف وفاقی حکومت کی اپیل منظور کرتے ہوئے فریقین کو نوٹس جاری کر دیے ہیں۔جسٹس امین الدین خان اور جسٹس نعیم اختر افغان پر مشتمل 2 رکنی بنچ نے سماعت کی۔ سپریم کورٹ نے اسلام آباد ہائی کورٹ کا 25 جون کا عدالتی حکم نامہ معطل کرتے ہوئے اسلام آباد ہائی کورٹ کو آئندہ نوٹس تک مزید کارروائی سے روک دیا۔ عظمیٰ نے اپنے حکم میں کہا ہے کہ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا ہے۔کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کی عدالتی کارروائی حتمی نہیں ہوئی، ہائی کورٹ نے آرٹیکل 199 کی سماعت کے اختیار سے تجاوز کیا، سپریم کورٹ کے 2 عدالتی فیصلوں میں اصول طے ہے، ہائی کورٹ از خود نوٹس نہیں لے سکتی۔ حکم نامے کے مطابق عدالت نے 31 مئی کی ہائی کورٹ کی سماعت میں 5 سوالات کا فیصلہ کیا تھا، درخواست گزاروں کا کیس نہیں تھا، عدالت کو بتایا گیا، ہائی کورٹ تحقیقات نہیں کر سکتی۔جسٹس امین الدین خان نے استفسار کیا کہ کیا ہائی کورٹ نے طے کیا ہے کہ آڈیو کون ریکارڈ کر رہا ہے؟ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان نے جواب دیا کہ ابھی تعین نہیں ہوا، تحقیقات جاری ہیں۔جسٹس نعیم اختر افغان نے کہا کہ بدقسمتی سے اس ملک میں کوئی سچ تک نہیں پہنچنا چاہتا، سچ جاننے کے لیے انکوائری کمیشن بنایا گیا، سپریم کورٹ نے اس پر روک لگا دی۔ پارلیمنٹ نے حقیقت جاننے کی کوشش کی تو اسے بھی روک دیا گیا۔ پارلیمنٹ کو کام کرنے دیا جائے گا تو عدالت میں سچ کیسے سامنے آئے گا؟جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ یہ بھی ممکن ہے کہ جن سے آڈیو لیک ہونے کی بات کی جا رہی ہے، کیا اس پہلو پر غور کیا گیا ہے؟ آج کل ہر موبائل میں ریکارڈنگ سسٹم موجود ہے۔
0 0 1 minute read