کاروبار

ملک کو توانائی بحران سے نکالنے کیلیے ماڑی پیٹرولیم اور او جی ڈی سی ایل کے اقدامات

ملک کو توانائی بحران سے نکالنے کیلیے ماڑی پیٹرولیم اور او جی ڈی سی ایل کے اقدامات

اسلام آباد: ملک کو توانائی بحران سے نکالنے کے لیے ماڑی پیٹرولیم اور او جی ڈی سی ایل کے اقدامات تیزی سے جاری ہیں۔اسپیشل انویسٹمنٹ فسیلٹیشن کونسل (ایس آئی ایف سی ) کے تعاون سے آئل اینڈ گیس ڈویلپمنٹ کمپنی لمیٹڈ (او جی ڈی سی ایل) نے 29 جون کورحیم یارخان میں گیس کے ذخائرکی نشاندہی کی تھی۔ اسی طرح ماڑی پیٹرولیم کمپنی لمیٹڈ تیل وگیس کی تلاش و پیداواری کمپنی ہے جس کی تلاش کی کامیابی کا تناسب 70فیصد ہے۔ماڑی پیٹرولیم کمپنی لمیٹڈ کی یہ دریافت ایسٹ بلاک میں لگاتار دوسری اہم کامیابی ہے جب کہ ضلع چاغی میں گیس کی دریافت بھی اس کا سنہری باب ہے۔ گیس کے یہ ذخائرپنجاب کے ضلع رحیم یار خان میں تقریباً 2 ہزارمیٹرکی گہرائی میں پائے گئے ہیں ۔ایسے منصوبے نہ صرف ملکی معیشت کومضبوط کریں گے بلکہ سرمایہ کاروں کے اعتماد کی بحالی میں مددگار ثابت ہوں گے۔ایس آئی ایف سی کے تعاون سے آئل اینڈ گیس ڈویلپمنٹ کمپنی لمیٹڈ نے توانائی کے بحران پر قابو پانے کی کوششوں کے ذریعے محفوظ اور مضبوط پاکستان کے قیام کے عزم کا ثبوت دیا ہے۔انہوں ںے کہا کہ آج پہلی بار عوام کے سامنے یہ بات کہہ رہا ہوں کہ دسمبر 1998ء میں اس وقت کے آرمی چیف نے ہمارے ایس پی ڈی اور کلاسیفائیڈ (نیوکلیئر میزائل کے علاقے) کے انچارج جنرل قدوائی تھے جو ثمرمند مبارک کے ساتھ میرے پاس آئے جب میں فنانس منسٹر تھا۔اسحاق ڈار نے کہا کہ ملک بدترین اقتصادی پابندیوں کا سامنا کررہا ہے ہمیں معلوم تھا کہ ایٹمی طاقت بننے کی صورت میں مغرب سے ہمیں پھول نہیں ملیں گے پابندیاں لگیں گی، دونوں افسران نے مجھ سے کہا کہ دھماکے سے قبل ہم چاہتے ہیں کہ سالڈ فیول پر میزائل پروگرام کی شروعات کریں اس کے لیے آپ ہمیں کتنے وقت میں بجٹ فراہم کرسکتے ہیں، سرتاج عزیز نے چند ماہ قبل پانچ برس میں پیسے دینے کا وعدہ کیا تھا ہمیں آرمی چیف نے بھیجا ہے کہ معلوم کریں آپ کتنا وقت لیں گے؟اسحاق ڈار نے کہا کہ میں نے دو سال کا وعدہ کیا اس پر وہ حیران ہوگئے کہ ہم پانچ تا سات سال کا سوچ کر آئے تھے، وہ بہت خوش ہوئے، یہ دونوں شخصیات ابھی زندہ ہیں، اگلے دن لینڈ لائن پر آرمی چیف نے فون کرکے خوشی کا اظہار کیا، بعدازاں میں نے سائنس دانوں کے ساتھ پورا ایک دن گزارا اور میزائل پروگرام کے لیے فنڈز کی منظوری دی، مجھے نہیں پتا تھا کہ پچیس برس بعد دوبارہ آپ کے سامنے موجود ہوں گا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button