اسلام آباد: الیکشن کمیشن حکام نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی الیکشن کو تسلیم نہ کیا گیا تو پی ٹی آئی کا تنظیمی ڈھانچہ موجود نہیں رہے گا۔ جس میں چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر پیش ہوئے۔ رکن بلوچستان نے استفسار کیا کہ کیا پی ٹی آئی کے الیکشن چمکنی میں ہوئے؟، جس پر بیرسٹر گوہر نے جواب دیا کہ نہیں جناب، الیکشن بھی اسلام آباد میں ہوئے ہیں۔سماعت کے دوران بنچ نے الیکشن کمیشن حکام سے سوال کیا کہ اگر ہم نے اب بھی پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی الیکشن کو تسلیم نہیں کیا تو مستقبل میں کیا ہوگا؟ نہیں رہے گا۔ بنچ نے حکام کو ہدایت کی کہ وہ اس معاملے میں ہماری مدد کریں۔بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ہم بھی اس معاملے میں آپ کا ساتھ دیں گے۔ الیکشن کمیشن نے انٹرا پارٹی الیکشن نہ کرانے پر جو کچھ کیا وہ کر دکھایا۔ممبر کے پی کے نے سوال کیا کہ اگر پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن کو تسلیم نہیں کرتی تو ہمارے پاس کیا کرنے کا اختیار ہے جس پر ڈی جی پولیٹیکل فنانس نے کہا کہ الیکشن ایکٹ کے سیکشن 208 کے تحت کارروائی ہوسکتی ہے۔ 2 انٹرا پارٹی انتخابات کے درمیان 5 سال کا وقفہ ہونا چاہیے تھا۔ .انٹرا پارٹی الیکشن کیس کی سماعت کے دوران چیئرمین پی ٹی آئی الیکشن کے لیے کاغذات نامزدگی مسترد کیے جانے کے خلاف درخواست گزار نوید انجم پیش ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ میں پی ٹی آئی کا انٹرا پارٹی الیکشن لڑنا چاہتا تھا۔ میں نے الیکشن میں چیئرمین کے خلاف کاغذات جمع کرائے تھے جو مسترد ہو گئے۔ ہماری اپیل بھی مسترد کر دی گئی۔ اب ہم الیکشن کمیشن میں پیش ہوئے ہیں۔ ممبر الیکشن کمیشن نے کہا کہ آپ درخواست جمع کرائیں، آئندہ سماعت پر آپ کو سنیں گے۔
0 4 1 minute read