برلن: پلاسٹک کی آلودگی ہمارے لیے ایک بھیانک حقیقت بن چکی ہے۔ فصلوں، غذاؤں، سمندروں، خشکی اور جانوروں میں پلاسٹک کے ذرات مل رہے ہیں، اب امریکی جیالوجیکل سروے(یوایس جی ایس) نے کہا ہے کہ انہوں نے بارش کے پانی میں پلاسٹک کے ذرات دیکھے ہیں۔
یو ایس جی ایس کا عملہ بارش کے پانی میں نائٹروجن کے آثار ڈھونڈ رہا تھا کہ اس کی توجہ ایک اور شے کی طرف ہوئی اور حیرت انگیزطور پر انہیں پانی کے نمونوں میں پلاسٹک کے باریک ذرات ملے۔ ڈینور سے لے کر بولڈر تک کئی علاقوں میں پانی کے 90 فیصد نمونوں میں پلاسٹک دیکھا گیا ہے۔ یہاں تک کہ سطح سمندر سے 10 ہزار فٹ بلند ایک پہاڑ کے دامن سے بھی بارش کے پانی میں پلاسٹک کے ٹکڑے اور باریک تار بھی ملے ہیں جو رنگ برنگی ہیں اور ان میں نیلا رنگ نمایاں ہے۔
اس بنا پر کہا جاسکتا ہےکہ ہم ہرسال 70 ہزار سے زائد پلاسٹک کے چھوٹے بڑے ٹکڑے اپنے معدے میں اتار رہے ہیں۔ ماہرین نے اس رپورٹ کا نام ’پلاسٹک کی بارش‘ رکھا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ پلاسٹک کے ذرات فضا میں موجود ہیں جو برسات کے ساتھ زمین تک آرہے ہیں۔
اسی تناظر میں دوسری خبر انٹارکٹیکا سے آئی ہے۔ وہاں گرنے والی برف میں بھی پلاسٹک کے باریک ٹکڑے، ریشے اور ذرات ملے ہیں۔ حالانکہ یہ آبادی سے دور ایک ایسا خطہ ہے جہاں سکوت اور برف کا راج ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ پلاسٹک کے یہ ذرات بہت دور سے وہاں تک پہنچے ہیں۔