اہم خبر

احساس پروگرام ،وزیراعظم کے حکم پہ ڈیرھ کروڑ خاندانوں کو 180ارب دئیے گئیے

اے پی پی اردو نیوز سروس
اہم ترین—احساس ایمرجنسی کیش پروگرام
احساس ایمرجنسی کیش پروگرام کمزور طبقات کی فلاح و بہبود کے لئے بڑے پیمانے پر تعاون فراہم کر رہا ہے

اسلام آباد۔11نومبر (اے پی پی):عالمی سطح پر شہرت یافتہ احساس ایمرجنسی کیش پروگرام پاکستان کی تاریخ میں وسیع ترین سماجی تحفظ کا ذریعہ بن کر سامنے آیا ہے۔ کورونا وائرس کی وباکے باعث لاک ڈائون کے غیر معمولی حالات میں احساس پروگرام نے معاشرے کے کمزور طبقات کو بااختیار بنایا۔ وزیراعظم عمران خان نے ملک میں کورونا وائرس کی وبا کے باعث لاک ڈائون کے نتیجہ میں کمزور طبقات کو درپیش معاشی مشکلات کا ادراک کرتے ہوئے مستحق اور یومیہ اجرت پر کام کرنے والے ورکرز کو یکم اپریل 2020ءکو کو نقد مالی امداد فراہم کرنے کیلئے اس پروگرام کا آغاز کیا۔ اس پروگرام کے تحت اب تک ڈیڑھ کروڑ مستحق خاندانوں میں 180 ارب روپے کی رقم تقسیم کی جا چکی ہے جبکہ ادائیگی کا عمل ان افراد کے لئے اب بھی جاری ہے جو بائیو میٹرک کے مسائل یا مستحقین کی اموات کے باعث یہ امداد حاصل نہیں کر سکے۔ ملک میں افرادی قوت کے جائزہ سے یہ بات سامنے آئی کہ ملک میں 24 ملین ایسے افراد ہیں جو یومیہ اجرت پر یا ٹھیکہ داری نظام کے تحت کام کرتے ہیں یا ملک کی غیر رسمی معیشت میں اپنے کاروبار سے وابستہ ہیں۔ جب اس تعداد کو خاندان کے سائز کے ساتھ گنا گیا تو ملک میں ایسے افراد کی تعداد 160 ملین ہو گئی جو مجموعی آبادی کا دو تہائی حصہ ہیں۔ احساس ایمرجنسی کیش پروگرام وزیراعظم عمران خان کے تصور اور وفاقی کابینہ کے تعاون سے لاک ڈائون کے باعث ہونے والے سماجی و معاشی نقصانات کو ختم کرنے کیلئے شروع کیا گیا اور لاک ڈائون کے دوران کاروبار بند ہونے کے باعث اپنی ملازمتوں سے محروم ہونے والے غریب لوگوں کو نقد امداد کی فراہمی کے تمام طریقوں کو بروئے کار لانے پر توجہ دی گئی۔ لاک ڈائون کے دوران بری طرح متاثر ہونے والے مزدوروں اور یومیہ اجرت پر کام کرنے والے افراد کو 8171 پر ایس ایم ایس کرنے کا کہا گیا جس کے بعد 139 ملین ایس ایم ایس موصول ہوئے۔ درخواست دینے والوں کی تفصیلات کی مختلف پیرا میٹرز سے جانچ پڑتال کی گئی تاکہ زیادہ مستحق افراد کو شفاف طریقے سے منتخب کیا جا سکے۔ ادائیگی کا عمل نامزد بینکوں اور ریٹیل آئوٹ لیٹس کے ذریعے شروع کیا گیا جس میں ایس او پیز کی تعمیل کو یقینی بنایا گیا تھا جبکہ سائبر حملوں، بائیو میٹرک کے مسائل، غیر رجسٹرڈ اموات، بینکوں اور متعلقہ اداروں کی بندش وغیرہ جیسے چیلنج بھی درپیش تھے۔ یونیسف ، اقوام متحدہ اور IPC-IG کے ذریعہ ایشیا میں معاشرتی تحفظ کے ردعمل کا جائزہ لینے کے لئے کی جانے والی ایک تحقیق میں ایشیا بحرالکاہل کے ممالک میں معاشرتی تحفظ کے اقدامات کا ایک وسیع منظر پیش کیا گیا اور اس کے جائزہ پر روشنی ڈالی گئی۔ کورونا بحران کے جواب یں پاکستان نے احساس ایمرجنسی کیش کے ذریعے سماجی تحفظ کے حوالے سے سب سے زیادہ اقدامات اٹھائے۔ وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے سماجی تحفظ و تخفیف غربت ڈاکٹر ثانیہ نشتر جو احساس ایمرجنسی کیش پروگرام کی نگرانی کر رہی ہے، نے احساس کی چھت تلے شروع کی گئی تمام اسکیموں میں شفافیت کو یقینی بنانے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔ چک 40 ج ب ستیانہ کی رہائشی محمد شریف کی بیوہ شوگراں بی بی جو مالی امداد وصول کرنے کے لئے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے دفتر واقعہ ستیانہ روڈ آئیں، نے اے پی پی کو بتایا کہ وہ معذوری کے ساتھ سات بیٹیوں اور دو بیٹوں کی دیکھ بھال کرتی ہیں۔ انہوں نے نقد امداد پر اطمینان کا اظہار کیا اور وزیراعظم عمران خان کی تعریف کی کہ وہ لاک ڈائون کے دوران سب سے زیادہ متاثر ہونے والے غریب عوام کی دیکھ بھال کے لئے اقدامات اٹھا رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ بائیو میٹرک تصدیق کے بعد بلا تاخیر انہوں نے اپنی رقم وصول کی۔ انہوں نے ادائیگی مرکز کے عملہ کے تعاون کو بھی سراہا۔ ایک اور شہری یعقوب خان جو نشتر کالونی لاہور کے مکین ہیں، نے نشتر ٹائون میں احساس کفالت سینٹر میں موجود سہولیات کو قابل ذکر قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ پینے کا صاف پانی، بیٹھنے، انتظار کرنے اور شیلٹرز سمیت خصوصی انتظامات کئے گئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ مرکز میں آنے والے افراد کی سہولت کے لئے سیکورٹی کو بھی یقینی بنایا گیا ہے۔ وائرس کے پھیلائو کو روکنے کے لئے ضلعی انتظامیہ کی جانب سے ایس او پیز پر بھی سخت سے عمل درآمد کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ لوگوں کے لئے ایس ایم ایس الرٹ کا نظام ایک موثر قدم ہے جس کے تحت درخواست گذار کو اس کی اہلیت اور رقم کی ادائیگی سے آگاہ کیا جاتا ہے۔ وفاقی دارالحکومت میں ٹیکسی ڈرائیور اکرم شاہ نے کہا کہ لاک ڈاﺅن کے دوران وہ آمدن سے محروم رہے کیونکہ لوگوں کی تعداد میں تیزی سے کمی واقع ہو چکی تھی۔ ایسا پہلی مرتبہ ہوا تھا کہ اس کے پاس گھر کا کرایہ دینے کے لئے رقم نہیں تھی۔ انہوں نے بتایا کہ سڑک کنارے کسٹمرز کا انتظار کرتے ہوئے مجھے احساس پروگرام کی جانب سے رقم وصول کرنے کا ایک پیغام موصول ہوا جو میرے لئے کسی معجزہ سے کم نہیں تھا۔ کچھ لوگوں نے مہنگائی کے اس دور میں 12 ہزار روپے کی رقم پر سوال اٹھایا لیکن میرے لئے یہ کسی نعمت سے کم نہیں تھی۔ لاہور سے یومیہ اجرت پر کام کرنے والے ایک شخص حاجی مشتاق نے مشکل حالات میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت کی جانب سے مستحق اور غریب طبقات کی دیکھ بھال کی کوششوں کو سراہا۔ انہوں نے بتایا کہ مجھے کورونا وائرس کی وباکے دوران 12 ہزار روپے کی مالی امداد اس وقت موصول ہوئی جب میرے پاس کام نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ احساس کے تحت نقد رقم کی فراہمی مشکل کی اس گھڑی میں میرے خاندان کے لئے کسی نعمت سے کم نہیں ہے۔ کینٹ کے علاقے میں احساس کفالت سینٹر میں اپنے تجربہ سے آگاہ کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ادائیگی مرکز میں ضلعی حکومت کے تربیت یافتہ اور معاون سٹاف کی جانب سے موثر خدمات فراہم کی گئیں۔ انہوں نے کہا کہ غریب افراد کی مالی مشکلات پر قابو پانے کے لئے اس طرح کے اقدامات کا سلسلہ جاری رہنا چاہئے۔ اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے ایگزیکٹو ممبر بابر چوہدری نے وزیراعظم عمران خان کی قیادت میں حکومت کی جانب سے شروع کئے گئے احساس پروگرام کو غربت کی لکیر سے نیچے زندگی بسر کرنے والے افراد کو ریلیف کی فراہمی کے لئے ایک بڑا اقدام قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ اس پروگرام نے غربت سے دوچار مزدوروں کو کورونا وائرس کے دوران لاک ڈائون صورتحال میں مدد فراہم کر کے عارضی ریلیف فراہم کیا جس نے انہیں اپنی ضروریات کو پورا کرنے کے قابل بنایا۔ اس طرح کے دیگر پروگراموں کے آغاز کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ غریب افراد کے لئے وزیراعظم کے اقدامات میں ان کا ساتھ دینا چاہئے۔ 6 نومبر تک احساس ایمرجنسی کیش پروگرام کے تحت تقسیم اور وصول کی گئی رقوم کی تفصیلات یہ ہیں۔ پنجاب میں بینک کو 92459.628 ملین روپے کی رقم جاری کی گئی جبکہ 79999.338 ملین روپے نکالے گئے۔ سندھ میں بینک کو 60532.548 ملین روپے جاری کئے گئے جن میں سے 55305.1245 ملین روپے نکالے گئے۔ اسی طرح خیبر پختونخوا میں بینک کو 34914.384 ملین روپے جاری کئے گئے جن میں سے 30390.04325 ملین روپے نکالے گئے۔ آزاد جموں و کشمیر میں بینک کو 9593.364 ملین روپے جاری کئے گئے جن میں سے 2826.825 روپے نکالے گئے۔ اسلام آباد میں بینک کو 925.488 ملین روپے جاری کئے گئے جس میں سے 833.8525 ملین روپے کی رقم نکالی گئی اور گلگت بلتستان میں بینک کو 1494.396 ملین روپے جاری کئے گئے اور 1346.74975 ملین روپے نکالے گئے۔ احساس ایمرجنسی کیش پروگرام سے مستفید ہونے والے افراد کی صوبائی صورتحال کچھ اس طرح ہے۔ 6 نومبر تک پنجاب میں تقریباً 7704969 مستحق افراد کو پروگرام میں شامل کیا گیا جن میں سے 6617079 افراد نے رقوم حاصل کیں۔ سندھ میں 5044379 افراد کو پروگرام میں شامل کیا گیا جن میں سے 4589662 افراد نے رقوم حاصل کیں۔ خیبر پختونخوا میں 2909532 افراد کو پروگرام میں شامل کیا گیا جن میں سے 2506424 افراد نے رقوم حاصل کیں۔ اسی طرح بلوچستان سے 799447 افراد کو پروگرام میں شامل کیا گیا جن میں سے 701419 افراد نے نقد رقوم وصول کیں۔ آزاد جموں و کشمیر سے 272608 افراد پروگرام میں شامل ہوئے جن میں سے 231757 افراد نے رقوم حاصل کیں۔ گلگت بلتستان سے 124533 افراد پروگرام میں شامل ہوئے اور 110472 افراد نے رقوم حاصل کیں۔ اسلام آباد سے 79374 افراد پروگرام میں شامل ہوئے اور 69081 افراد نے رقوم حاصل کیں۔ احساس کے تحت جاری پروگراموں میں احساس ایمرجنسی کیش، احساس انڈر گریجویٹ سکالر شپ، احساس پناہ گاہ (شیلٹر) اور لنگر سکیم، احساس کفالت، احساس انٹرسٹ فری لون، احساس آمدن اور احساس نشوونما پروگرام شامل ہیں۔ ان پروگراموں سے لاکھوں افراد کو فائدہ پہنچانے کے لئے اربوں روپے تقسیم کئے گئے۔
395

C:zah-yas/P:zah/L:jav/R:jav

  • C:15:43/P:15:50/L:15:51/R:15:55
    LOGNO: 244
    15:55:03 2020-11-11
    version: 0

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button