اہم خبر

پاکستان بیت المال یتیم بچوں کو رہائش، خواتین کو بااختیار بنانے اور غریب افراد کو علاج معالجہ سمیت مختلف سہولیات فراہم کر رہا ہے، رپورٹ

 

اسلام آباد۔27نومبر (اے پی پی):وزیراعظم عمران خان کے ریاست مدینہ کے خواب کو عملی شکل دینے کے لئے پاکستان بیت المال یتیم بچوں کےلئے دارالاحساس، چائلڈ لیبر کے خاتمے کے مراکز اور وومن ایمپاورمنٹ سینٹرز سمیت معاشرے کے غریب افراد کو علاج معالجہ کی سہولیات فراہم کر رہا ہے۔ پاکستان بیت المال کی جانب سے یتیم بچوں کے لئے دارالاحساس کا قیام اسلامی فلاحی ریاست کی جانب ایک اور قدم ہے۔سرکاری ذرائع کے مطابق ملک بھر کے ہر دارالاحساس مرکز میں 4 سے 6 سال تک کی عمر کے 100 بچے رہائش پذیر ہیں۔ دارالاحساس میں رہائش پذیر بچوں کو ایک فیملی یونٹ میں مفت فرنشڈ رہائش، مفت متوازن غذا جس میں ناشتہ، دوپہر اور رات کا کھانا، شہر کے بہترین سکولوں میں میٹرک اور اس سے آگے کی تعلیم، مفت یونیفارم، کتب اور اسٹیشنری، موسم سرما اور موسم گرما کا لباس، سرکاری ہسپتالوں میں طبی سہولت، اسکلز ڈویلپمنٹ، مفت لانڈری خدمات، نماز کی سہولت اور دینی تعلیم کی سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں۔ اس کے علاوہ تشدد اور بدسلوکی کے شکار بچوں کو مشاورت اور قانونی امداد بھی فراہم کی جاتی ہے۔ گزشتہ مالی سال 2019-20ءکے دوران ملک بھر میں 1730 نئے یتیم بچو ں کو دارالاحساس میں رجسٹر کیا گیا جہاں انہیں گھر جیسے ماحول میں صاف ستھرا کھانا اور بہترین تعلیم و تربیت کو ممکن بنایا جا رہا ہے۔ پاکستان بیت المال میں انفرادی مالی معاونت (آئی ایف اے) پروگرام کے تحت غریب، بیوہ خواتین، بے سہارا خواتین، یتیم اور معذور افراد کی عمومی امداد، تعلیم، طبی علاج اور بحالی کے ذریعے مدد فراہم کی جا رہی ہے۔ اس منصوبہ کا مقصد غریب افراد کی فوری مدد کرنا، غریب مریضوں کو معذوری یا کسی بڑے بیماری کے لئے طبی امداد کی فراہمی، غریب افراد کو معاشی طور پر بااختیار بنانا، سرکاری شعبہ کے تعلیمی اور تکنیکی ادارے میں زیر تعلیم مستحق اور ذہین غریب طلباءکو تعلیمی وظائف کی فراہمی ہے۔ گزشتہ مالی سال کے دوران 21618 غریب مریضوں کے مفت علاج کو ممکن بنایا گیا جس پر 2727 ملین روپے خرچ ہوئے جبکہ 36.28 ملین روپے کی رقم سے 18141 مستحق مریضوں کی آنکھوں کے موتیے کی سرجری ممکن بنائی گئی۔ غریب اور نادار مگر ہونہار طالب علموں کو تعلیمی سفر پر رواں دواں رکھنے کے لئے گزشتہ مالی سال کے دوران 155 ملین روپے کی رقم خرچ کی گئی جس سے 5683 طالب علم مستفید ہوئے۔ اب تک 51 بچوں کو ”کوکلئیر امپلانٹ“ مہیا کرتے ہوئے بولنے اور سننے کے قابل بنایا گیا ہے جس پر 46.22 ملین روپے صرف ہوئے۔ انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن (آئی ایل او) نے چائلڈ لیبر کے خاتمہ کے پروگرام کے ذریعے 1996ءمیں ایک سروے کیا جس میں پاکستان میں پانچ سے 14 سال تک کی عمر کے 3.3 ملین بچوں کی نشاندہی کی گئی جن سے جبری مشقت لی جا رہی تھی۔ چائلڈ لیبر جیسے مسائل میں ریاستی مداخلت ضروری ہو گئی تھی۔ چائلڈ لیبر سے متعلق قومی پالیسی اور ایکشن پلان آف چائلڈ لیبر میں بچوں سے مشقت کے فوری خاتمہ پر توجہ مرکوز کی گئی۔ چائلڈ لیبر کا شکار بچوں کی بحالی کے لئے پاکستان بیت المال اسکول 1995ءسے ملک بھر میں قائم ہیں۔ ان مراکز میں 5 سے 14 سال تک کی عمر کے بچوں کو داخل کیا جاتا ہے جہاں انہیں مفت تعلیم، لباس، جوتے اور وظائف مہیاءکئے جاتے ہیں۔ ملک بھر میں پاکستان بیت المال کے زیر انتظام 159 چائلڈ لیبر کے خاتمے کے مراکز قائم ہیں جن میں سے پنجاب میں 73، سندھ میں 37، خیبر پختونخوا میں 24، بلوچستان میں 14، اسلام آباد/آزاد کشمیر اور شمالی علاقہ جات میں 11، مراکز ہیں۔ بچوں کو چائلڈ لیبر سے نجات دلاتے ہوئے پرائمری سطح تک مفت تعلیم فراہم کی جاتی ہے۔ اس وقت 17871 طلبہ ان مراکز میں پرائمری تعلیم سے مستفید ہو رہے ہیں۔ سال 2019-20ءکے دوران ان سکولوں میں 18519 بچے رجسٹر کئے گئے جبکہ اب تک 38059 بچے فارغ التحصیل ہو چکے ہیں۔ گزشتہ مالی سال کے دوران اس منصوبے پر 712ملین روپے خرچ کئے گئے۔ پاکستان بیت المال کے زیر انتظام ملک بھر میں 155 ویمن ایمپاورمنٹ سنٹر خواتین کو خود انحصاری کے سفر پر گامزن کرنے میں مصروف عمل ہیں۔ پاکستان بیت المال کے وومن ایمپاورمنٹ سینٹرز 1995ءسے آزاد کشمیر اور شمالی علاقہ جات سمیت ملک بھر میں قائم ہیں۔ ان اسکولوں میں بیواﺅں، یتیموں، غریب لڑکیوں کو ڈرافٹنگ، کٹنگ، سلائی، کڑھائی، ہاتھ اور مشین سے ایمبرائیڈری سمیت مختلف مہارتوں میں مفت تربیت فراہم کی جاتی ہے۔ پاکستان بیت المال نے ہر ضلع میں ایک ووکیشنل دستکاری سکول کے قیام کا منصوبہ بنایا ہے۔ اس وقت ان اسکولوں کی تعداد 155 ہے جن میں سے پنجاب میں 64، سندھ میں 30، خیبر پختونخوا میں 33، بلوچستان میں 18، اسلام آباد، آزاد کشمیر اور شمالی علاقہ جات میں 11 سکول شامل ہیں۔ کم آمدن والے طبقات سے تعلق رکھنے والی خواتین اور لڑکیوں کو دو شفٹوں میں تربیت فراہم کی جاتی ہے۔ مالی سال 2019-20ءکے دوران 638 ملین روپے کی رقم سے 30 ہزار خواتین کو پیشہ وارانہ تربیت فراہم کی گئی۔ یہاں سے فارغ التحصیل ہونے والی خواتین کو پاکستان تخفیف غربت فنڈ ے تعاون سے ایک لاکھ روپے تک بلاسود قرضے دیئے جائیں گے تاکہ وہ اپنے پاو¿ں پر کھڑی ہوسکیں۔ اس وقت 13322خواتین زیر تربیت ہیں جبکہ اب تک 135220 خواتین تربیت مکمل کر چکی ہیں۔ اس منصوبے کے تحت اگلے چار سالوں کے دوران 62400 خواتین کو باعزت اور باوقار زندگی گزارنے کے لئے خود انحصار اور خود کفیل بنا دیا جائے گا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button