اسلام آباد۔27نومبر (اے پی پی):پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے ورثہ میں ملے مشکل اقتصادی حالات سے نمٹنے اورزبوں حال معیشت کی بحالی کیلئے ٹھوس اورپائیداربنیادوں پراقدامات اٹھائے جس کی وجہ سے قومی معیشت بحالی کی راہ پرگامزن ہوگئی ہے،کوویڈ19 کی عالمگیروبا کے باوجود حالیہ ڈیٹامعیشت کی مضبوطی،پھیلاو اوربحالی کے مرحلہ کی نشاندہی کررہاہے۔ جاری مالی سال کے دوران قومی معیشت کے حوالہ سے اشاریے مثبت ہیں، بیرون ممالک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے ترسیلات زرمیں 26.5 فیصد ،براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری میں 9.1 فیصد اورٹیکس اکھٹاکرنے میں 4.5 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا۔ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ پرائمری بیلنس 258 ارب روپے فاضل ہوگیا۔ سال 2018 میں حکومت کو مشکل اقتصادی حالات اورمعیشت ورثہ میں ملی، معاشی مشکلات اورحددرجہ بڑھے ہوئے حکومتی اخراجات پرقابوپانے کیلئے حکومت نے سخت مالیاتی نظم وضبظ نافذکیا، محصولات میں اضافہ کیاگیا، مارکیٹ کی حرکیات پرمبنی ایکسچینج ریٹ متعارف کرایاگیا، ٹیکسوں میں بڑی چھوٹ اوراستثنیٰ کاخاتمہ کیاگیا جبکہ درآمدات کی حوصلہ شکنی کی گئی۔ ان اقدامات کے نتیجہ میں پاکستان نے مالیاتی اورحسابات جاریہ کے خساروں پر قابوپانے میں قابل ذکربہتری دکھائی، پہلی بارپرائمری بیلنس فاضل میں چلاگیا جس کی ماضی میں مثال نہیں ملتی۔ کوویڈ 19کی عالمگیروبا سے قبل تمام معاشی اشارئے نمایاں بہتری کی عکاسی کررہے تھے۔ کوویڈ19 کے عرصہ میں حکومت نے سمارٹ لاک ڈاون کی پالیسی اختیارکی جس کا مقصدوباء کے پھیلاوکوروکنا اورساتھ ہی ساتھ معیشت کو فعال اورمتحرک رکھناتھا،سمارٹ لاک ڈاون کی پالیسی کے تحت بعض کاروباری شعبوں کوکھولا گیا جبکہ بعض کومحدود پیمانے پرجاری رکھنے کی اجازت دی گئی تاکہ مشکل کی گھڑی میں وبا کے مضراثرات کوکوکم سے کم کیا جاسکے۔ حکومت نے معاشی بحالی کے عمل کوتیزکرنے کیلئے زراعت اورتعمیرات کے شعبوں کوسہولیات دینے کے ضمن میں کئی اقدامات اٹھائے ہیں ۔وزیراعظم عمران خان نے زرعی شعبہ کیلئے 24 ارب روپے کے پیکج کی منظوری دی ہے تاکہ کسانوں کو کم قیمت پرزرعی مداخل کی فراہمی ممکن ہوسکے۔ چھوٹے اوردرمیانہ درجہ کے کاروبار(ایس ایم ایز) کو کیش کے مسئلہ اوربے روزگاری سے بچانے کیلئے ریلیف پیکج دیا گیا۔ حکومت نے یومیہ مزدوری کرنے والے ایک کروڑ50 لاکھ خاندانوں کو 12 ہزار روپے فی خاندان کی نقدامداددینے کیلئے “احساس ایمرجنسی کیش پروگرام” شروع کیا اوراس مقصد کیلئے 144 ارب روپے مختص کئے گئے۔ مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں قومی معیشت کے حوالہ سے اشاریے مثبت رہے ہیں، بیرون ممالک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے ترسیلات زرمیں 26.5 فیصد ،براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری میں 9.1 فیصد اورٹیکس اکھٹاکرنے میں 4.5 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا۔پرائمری بیلنس 258 ارب روپے فاضل ہوگیا۔ حکومت کی بروقت اوردانشمندانہ پالیسیوں کی وجہ سے بڑی صنعتوں کی پیداوار(ایل ایس ایم) میں 4.8 فیصد اور سیمنٹ کی پیداوارمیں 20 فیصد اضافہ ہوا، سیمنٹ کی 100 فیصد پیداواری استعداد حاصل کی گئی، اسی طرح جولائی سے لیکراکتوبر2020 تک کی مدت میں کاروں ،موٹرسائیکلوں اورٹریکٹروں کی فروخت میں قابل ذکراضافہ ہوا۔ کویڈ19 کی عالمگیروبا کے باوجود حالیہ ڈیٹامعیشت کی مضبوطی،پھیلاو اوربحالی کے مرحلہ کی نشاندہی کررہاہے۔ حکومت نجی شعبہ کی معاونت پرپختہ یقین رکھتی ہے اور اس شعبہ کو معاشی ترقی کا انجن سمجھتی ہے، حکومت جامع اورپائیداربڑھوتری کیلئے ادارہ جاتی استعدادکارمیں بہتری لانے پریقین رکھتی ہے۔ کریڈٹ ریٹنگ کے بین الاقوامی ادارہ موڈیزنے اگست 2020 میں پاکستان کی معاشی درجہ بندی کو”مستحکم“ قراردیاتھا۔ حکومت نے غیرملکی سرمایہ کاری کے شعبہ میں آزادانہ پالیسی متعارف کرائی ، کاروبارمیں آسانیوں کیلئے کئی اقدامات اٹھائے گئے۔ کاروبارمیں آسانیوں کے حوالہ سے بین الاقوامی انڈیکس (ای اوبی ڈی) میں 2018 میں پاکستان کی پوزیشن 147 ، 2019 میں 136 اورسال 2020 میں 108 ویں نمبر پرآگئی ہے۔ پاکستان میں ترسیلات زر اوربراہ راست غیرملکی سرمایہ کاری میں اضافہ ہواہے جو پاکستان کی معیشت پراعتمادکی عکاسی کررہاہے۔
0 0 2 minutes read